کھیل

انگلینڈ اگلے تین آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنلز کی میزبانی کرے گا

آئی سی سی نے اپنے سالانہ اجلاس کے دوران بڑے فیصلوں کا اعلان کر دیا

لندن / سنگاپور: انگلینڈ اگلے تین آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنلز کی میزبانی کرے گا۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے اپنے سالانہ اجلاس کے دوران بڑے فیصلوں کا اعلان کر دیا۔

انگلینڈ آئندہ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ (ڈبلیو ٹی سی) فائنلز کی میزبانی جاری رکھے گا۔ اس فیصلے کے مطابق انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کو 2027، 2029 اور 2031 کے ڈبلیو ٹی سی فائنلز کے انعقاد کے باضابطہ حقوق دے دیے گئے ہیں۔

یہ فیصلہ سنگاپور میں ہونے والی آئی سی سی کی سالانہ میٹنگ کے دوران متفقہ طور پر کیا گیا جس میں دنیا بھر کے کرکٹ بورڈز کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اس سے قبل بھی انگلینڈ کو مسلسل تین ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنلز کی میزبانی کا اعزاز حاصل رہا ہے۔

انگلینڈ میں انعقاد کی تاریخ اور آئی سی سی کا اعتماد

انگلینڈ کو ٹیسٹ کرکٹ میں اس کی طویل اور شاندار روایات کے باعث دنیا بھر میں نمایاں مقام حاصل ہے۔آئی سی سی نے 2019 میں جب ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ متعارف کروائی تو فائنل کے لیے انگلینڈ کا انتخاب کیا گیا، اس کے بعد انگلینڈ نے لگاتار تین فائنلز کی میزبانی کی ۔

2021 کا فائنل

ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا پہلا فائنل 2021 میں انگلینڈ کے شہر ساؤتھمپٹن کے روز باؤل اسٹیڈیم میں کھیلا گیا تھا، جہاں نیوزی لینڈ نے بھارت کو شکست دے کر پہلی بار چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ یہ میچ بارش سے بھی متاثر رہا لیکن اس کے باوجود آئی سی سی نے انگلینڈ کی میزبانی اور انتظامات کو سراہا۔

2023 کا فائنل

2023 میں دوسرا فائنل لندن کے تاریخی اوول گراؤنڈ میں کھیلا گیا۔ اس میچ میں آسٹریلیا اور بھارت کی ٹیمیں مدِمقابل تھیں اور آسٹریلیا نے بھارت کو واضح فرق سے شکست دے کر ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی برتری ثابت کی۔

2025 کا فائنل

آئندہ 2025 میں ہونے والا فائنل دنیا کے سب سے تاریخی اسٹیڈیم لارڈز میں شیڈول ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی کھلاڑیوں کا انکار، ڈبلیو سی ایل 2025 میں پاک بھارت میچ منسوخ

مستقبل کے فائنلز بھی انگلینڈ میں ہوں گے

آئی سی سی کے اس فیصلے کے بعد اب 2027، 2029 اور 2031 کے فائنلز بھی انگلینڈ میں ہی ہوں گے۔

آئی سی سی کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین فائنلز کے شاندار انتظامات کے بعد یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ آئندہ مقابلے بھی اسی معیار پر ہوں گے۔

آئی سی سی کے سالانہ اجلاس میں دیگر کئی اہم فیصلے بھی کیے گئے۔

آئی سی سی نے اس موقع پر افغانستان سے تعلق رکھنے والی بے گھر خواتین کرکٹرز کے حوالے سے جاری منصوبے کے بارے میں بھی تفصیلی بریفنگ دی۔ اس پروگرام کے تحت ان خواتین کھلاڑیوں کو نہ صرف کرکٹ کے مواقع فراہم کیے جائیں گے بلکہ انہیں عالمی سطح پر آئی سی سی کے ایونٹس میں بھی شامل ہونے کا موقع دیا جائے گا۔

آئی سی سی کی کوشش ہے کہ یہ کھلاڑی آئندہ خواتین ورلڈ کپ اور ٹی 20 ورلڈ کپ جیسے بڑے ایونٹس کا حصہ بن سکیں۔

یو ایس اے کرکٹ کے بارے میں بھی اہم فیصلہ سامنے آیا ہے۔ آئی سی سی نے امریکا کو مزید تین ماہ کا وقت دیا ہے تاکہ وہ اپنی گورننس میں اصلاحات کرے اور آزاد و شفاف انتخابات مکمل کرے۔ اس موقع پر آئی سی سی نے واضح کیا کہ اگر یو ایس اے کرکٹ اصلاحات میں ناکام رہا تو بورڈ کو سخت فیصلے لینے کا اختیار حاصل ہوگا۔

اس کے علاوہ آئی سی سی نے دو نئے ایسوسی ایٹ ممبران شامل کر لیے ہیں جن میں تیمور لیسٹ کرکٹ فیڈریشن اور زیمبیا کرکٹ یونین شامل ہیں۔ ان دو نئے ممالک کی شمولیت کے بعد آئی سی سی کے کل ممبران کی تعداد 110 ہو چکی ہے۔

آئی سی سی چیف ایگزیکٹوز کمیٹی میں نئی تقرریاں

اجلاس کے دوران چیف ایگزیکٹوز کمیٹی (سی ای سی) کے لیے تین نئے نمائندوں کا انتخاب کیا گیا ہے جن میں فرانس سے گرومورتی پلانی، ہانگ کانگ سے انوراگ بھٹناگر اور کینیڈا سے گردیپ کلیر شامل ہیں۔

آئی سی سی نے 2024 کی اپنی سالانہ رپورٹ اور آڈٹ شدہ اکاؤنٹس کی باقاعدہ منظوری دے دی۔

ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا آغاز آئی سی سی نے ٹیسٹ کرکٹ کے وقار اور عالمی سطح پر مقابلے کو منظم رکھنے کے لیے 2019 میں کیا تھا۔

انگلینڈ میں ٹیسٹ کرکٹ کی روایت اور عالمی شائقین کی توجہ

لارڈز، اوول اور روز باؤل جیسے اسٹیڈیمز کرکٹ کی تاریخ کا حصہ ہیں۔ لارڈز کرکٹ گراؤنڈ کو ’’دی ہوم آف کرکٹ‘‘ کہا جاتا ہے اور یہاں فائنل کا انعقاد کسی اعزاز سے کم نہیں۔

آئی سی سی کے حالیہ سالانہ اجلاس میں انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) کو 2027، 2029 اور 2031 کے ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنلز کی میزبانی دے دی گئی ہے۔

اس کے ساتھ ہی افغان خواتین کرکٹرز کے لیے آئی سی سی کا خصوصی پروگرام، یو ایس اے کرکٹ کے لیے مزید وقت، دو نئے ممبران کی شمولیت اور نئی تقرریاں بھی اس اجلاس کے اہم نکات رہے۔

Mian Kamran

Kamran Jan is a senior journalist at Urdu24.com specializing in Pakistan's political, economic news and others. With over 10 years of reporting experience, he brings accurate, fact-checked stories to readers daily.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button