بزنس
Trending

گوگل کو پاکستان میں 5 فیصد ڈیجیٹل ٹیکس سے استثنیٰ، ایف بی آر کی وضاحت

ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ٹیکس ایکٹ 2025 کا اطلاق ان کمپنیوں پر ہو گا جن کا پاکستان میں کوئی جسمانی یا رجسٹرڈ دفتر موجود نہیں،ایف بی آر

اسلام آباد:حکومت پاکستان نے معروف امریکی ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کو باقاعدہ طور پر یقین دہانی کرا دی ہے کہ اسے حال ہی میں نافذ کیے گئے ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ایکٹ 2025 کے تحت 5 فیصد ڈیجیٹل ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔ اس کے علاوہ گوگل کی آمدنی کے کچھ حصے پر پہلے کے مقابلے میں کم شرح ٹیکس عائد ہوگا۔

گوگل کو باضابطہ وضاحت

یہ وضاحت فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے گوگل کے جنوبی ایشیا میں حکومتی امور کے نمائندے کائل گارڈنر کو باضابطہ طور پر تحریری طور پر بھی فراہم کی گئی ہے۔

ایف بی آر نے گوگل کو بتایا کہ ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ٹیکس ایکٹ 2025 کا اطلاق ان کمپنیوں پر ہو گا جن کا پاکستان میں کوئی جسمانی یا رجسٹرڈ دفتر موجود نہیں اور وہ ملک میں بیٹھے بغیر اپنی ڈیجیٹل خدمات کے ذریعے کمائی کر رہی ہیں۔

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ گوگل چونکہ پاکستان میں ایک باقاعدہ رجسٹرڈ برانچ آفس کے تحت آپریٹ کر رہا ہے، اس لیے یہ قانون اس پر لاگو نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ گوگل کو نہ صرف 5 فیصد ڈیجیٹل ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہوگا بلکہ کچھ آپریشنز پر دو تہائی کم شرح پر ٹیکس کی سہولت بھی دی گئی ہے۔

ایف بی آر کے مطابق کہ گوگل پاکستان میں باقاعدہ رجسٹرڈ برانچ کے ذریعے کام کر رہا ہے ، اس لیے آپ کے آپریشنز اس استثنیٰ کے دائرے میں آتے ہیں۔ اسی طرح انکم ٹیکس قانون کی ڈیجیٹل سروسز ٹیکس کی دفعات پاکستان کے ٹیکس رہائشیوں پر لاگو نہیں ہوتیں۔

قانون کے نفاذ سے قبل حکومتی تیاری پر سوالات

ذرائع کے مطابق یہ بات اب واضح ہو گئی ہے کہ حکومت نے جون میں ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ایکٹ 2025 کے نفاذ سے قبل اس کے اثرات کا مکمل جائزہ نہیں لیا تھا، جس کا اعتراف خود ایف بی آر حکام نے گوگل کے ساتھ گفتگو میں کیا۔ اسی باعث اس قانون کی افادیت پر بھی سوال اٹھنے لگے ہیں کہ آیا یہ قانون پاکستان کی ڈیجیٹل اکانومی سے آمدنی بڑھانے میں مؤثر ثابت ہو سکے گا یا نہیں؟۔

تجزیہ کاروں کاکہنا ہے کہ گوگل جیسی بڑی کمپنی کو استثنیٰ دینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ قانون کا ہدف درحقیقت وہ کمپنیاں ہیں جو بغیر کسی رجسٹرڈ دفتر یا جسمانی موجودگی کے پاکستان میں آمدنی حاصل کر رہی ہیں، جیسے فری لانسنگ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز یا دیگر چھوٹے بڑے ادارے جو پاکستان میں رجسٹرڈ نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برکس سے منسلک ممالک پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد ہوگا، ٹرمپ کی دھمکی

پاکستان میں گوگل کا کاروباری کردار اور ادائیگی

پاکستان میں گوگل کی موجودگی نمایاں ہے اور یہ کمپنی آن لائن اشتہارات، سرچ انجن، کلاؤڈ کمپیوٹنگ، یوٹیوب، مواصلات اور تفریح سمیت کئی اہم خدمات فراہم کر رہی ہے۔ ایف بی آر کے مطابق گوگل پاکستان میں ڈیجیٹل سروسز ٹیکس کی مد میں سب سے بڑا حصہ دینے والی کمپنی ہے۔

حکام کے مطابق اس کے برعکس دیگر معروف بین الاقوامی کمپنیاں جیسے میٹا (فیس بک)، ایمیزون، مائیکروسافٹ اور نیٹ فلکس پاکستان میں کام کرنے کے باوجود سالانہ 1 ارب روپے سے زائد ٹیکس تو دیتی ہیں لیکن گوگل جتنا بڑا حصہ ان کی جانب سے نہیں آتا۔

پہلے کتنا ٹیکس دیا جا رہا تھا؟

گوگل پہلے انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 152 کے تحت 10 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس ادا کرتا تھا جسے حالیہ بجٹ میں بڑھا کر 15 فیصد کر دیا گیا۔ لیکن حیرت انگیز طور پر اب گوگل کو خصوصی رعایت دیتے ہوئے کچھ آپریشنز پر 5 فیصد ٹیکس کی سہولت دے دی گئی ہے۔

ایف بی آر حکام کے مطابق اگر گوگل کے کچھ آپریشن پاکستان کے بجائے بیرونِ ملک سے چلائے جا رہے ہوں تو بھی ان پر اب 5 فیصد ڈیجیٹل سروسز ٹیکس ہی لاگو ہوگا، جو اس سے پہلے 15 فیصد تصور کیا جا رہا تھا۔

دوہرے ٹیکس کا خاتمہ

ایف بی آر نے اس حوالے سے گوگل کو یہ بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ کسی ایک لین دین پر دوہرا ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔ یعنی اگر کوئی لین دین ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ایکٹ کے تحت آ گیا تو پھر اس پر انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 152 کے تحت دوبارہ ٹیکس نہیں کاٹا جائے گا۔

حکام کا کہنا ہےکہ یہ پالیسی گوگل کو دوہرے ٹیکس کے خدشے سے بچانے کے لیے بنائی گئی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اب گوگل کے قابل اطلاق ٹیکس کی شرح 10 فیصد سے کم ہو کر 5 فیصد کر دی گئی ہے، کیوں کہ ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ایکٹ کے تحت لاگو شرح انکم ٹیکس آرڈیننس کی 15 فیصد شرح کے مقابلے میں کم رکھی گئی ہے۔

اسپیشل ٹیکنالوجی زون میں منتقل ہونے پر مزید چھوٹ

حکومت پاکستان نے گوگل کو ایک اور بڑی پیشکش کی ہے کہ اگر وہ اپنے پاکستانی برانچ آفس کو اسپیشل ٹیکنالوجی زون (STZ) میں منتقل کر دے تو اسے 2035 تک مکمل انکم ٹیکس چھوٹ حاصل ہوگی۔ یہ رعایت انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے دوسرے شیڈول کی شق 123EA کے تحت دی گئی ہے، جو کہ اسپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی ایکٹ کے تحت کام کرنے والے اداروں کے لیے مخصوص ہے۔

ایف بی آر حکام کے مطابق یہ پیشکش گوگل سمیت دیگر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھانے اور ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینے کے لیے دی گئی ہے۔

نئے قانون کا مقصد اور دائرہ کار

ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ایکٹ 2025 بنیادی طور پر ان خدمات پر ٹیکس عائد کرنے کے لیے متعارف کرایا گیا تھا جو انٹرنیٹ یا دیگر الیکٹرانک نیٹ ورکس کے ذریعے خودکار طریقے سے فراہم کی جاتی ہیں۔ ان میں خاص طور پر درج ذیل شعبے شامل ہیں:

موسیقی، آڈیو اور ویڈیو اسٹریمنگ
کلاؤڈ کمپیوٹنگ
سافٹ ویئر خدمات
ٹیلی میڈیسن
ای لرننگ
آن لائن بینکنگ
آرکیٹیکچر، تحقیق، مشاورت، اکاؤنٹنگ اور دیگر ڈیجیٹل خدمات

ایف بی آر نے گوگل کو آگاہ کیا کہ یہ قانون پاکستان کے اندر کام کرنے والی برانچ آفسز پر لاگو نہیں ہوتا اور نہ ہی ان خدمات پر جو پاکستان میں موجود کسی رجسٹرڈ ادارے کے ذریعے فراہم کی جا رہی ہوں۔

یوٹیوب صارفین میں بے چینی اور عوامی ردعمل

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قانون کے نفاذ سے پہلے پاکستانی یوٹیوب صارفین اور کریئیٹرز میں اس بات کی تشویش پائی جا رہی تھی کہ گوگل پر اضافی ٹیکس لاگو ہو گا اور اس کا اثر ہماری یوٹیوب سے ہونے والی کمائی پر پڑے گا، تاہم اس قانون کے نفاذ اور ایف بی آر کی وضاحت کے بعد یہ تمام خدشات بڑی حد تک ختم ہو گئے ہیں۔

ماہرین کی رائے

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کی استثنیٰ کے لئے دیگر کمپنیاں بھی محض رسمی طور پر پاکستان میں برانچ کھول کر ٹیکس سے بچنے کی راہ تلاش کریں گی اور پاکستان کو مطلوبہ ریونیو حاصل نہیں ہو سکے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گوگل کو دیا گیا استثنیٰ پاکستان کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت حکومت چاہتی ہے کہ بڑی عالمی ٹیک کمپنیز ملک میں پاکستانی معیشت میں حصہ ڈالنے کے لئے یہاں پر اپنے دفاتر قائم کریں اور سرمایہ کاری کو مزید بڑھائیں۔تاہم یہ واضح نہیں کہ ڈیجیٹل پریزنس پروسیڈز ایکٹ 2025 اپنے مقاصد میں کتنا کامیاب ہو سکے گا؟

Mian Kamran

Kamran Jan is a senior journalist at Urdu24.com specializing in Pakistan's political, economic news and others. With over 10 years of reporting experience, he brings accurate, fact-checked stories to readers daily.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button