عوام پر مہنگائی کا ایک اور وار: پیٹرول اور ڈیزل کی نئی قیمتیں سامنے آگئیں
حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی نئی قیمتوں کا اعلان کر دیا، عوام کیلئے سفر اور روزمرہ اخراجات مزید مہنگے ہونے کا خدشہ

وفاقی حکومت نے ایک بار پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کر دیا ہے۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ملک بھر میں پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 36 پیسے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمت میں 11 روپے 37 پیسے فی لیٹر اضافہ کر دیا گیا ہے۔
نئی قیمتوں کا اطلاق منگل اور بدھ کی درمیانی شب 12 بجے سے ہو چکا ہے اور یہ قیمتیں آئندہ 15 روز کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا کہ یہ اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات پر کیا گیا ہے۔

اعلامیہ میں واضح کیا گیا کہ خام تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی عالمی منڈی میں قیمتوں کے اضافے کے ساتھ ساتھ روپے کی قدر میں معمولی کمی کی وجہ سے مقامی سطح پر قیمتیں بڑھانا ضروری ہو گیا تھا۔
نئی قیمتوں کے مطابق ملک بھر میں پیٹرول اب 272 روپے 15 پیسے فی لیٹر میں دستیاب ہوگا جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل 284 روپے 35 پیسے فی لیٹر میں فروخت کیا جائے گا۔ تاہم وزارت خزانہ نے واضح کیا ہے کہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمتوں میں اس بار کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت میں تقریباً 2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے بعد یہ 272 روپے 4 پیسے فی لیٹر تک پہنچ چکی ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی ایکس ڈپو قیمت بھی 2.5 فیصد اضافے کے بعد 279 روپے 48 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔
یاد رہے کہ یکم جولائی 2025 کو بھی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کیا تھا۔ اس اضافے کے تحت پیٹرول کی قیمت میں 8 روپے 36 پیسے فی لیٹر اضافہ کرکے اسے 266 روپے 79 پیسے فی لیٹر مقرر کیا گیاجبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمت 10 روپے 39 پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد 272 روپے 98 پیسے فی لیٹر کر دی گئی تھی۔ یہ اضافہ بھی حکومت نے اوگرا کی سفارش اور عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں کے تناظر میں کیا تھا۔
عوامی حلقوں نے حکومت کے اس اقدام کو نا اہلی اور مہنگائی کی نئی لہر قرار دے دیا ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر بار پیٹرول کی قیمت میں اضافے کا سب سے زیادہ بوجھ متوسط اور کم آمدنی والے طبقے پر پڑتا ہے۔ پیٹرول کا استعمال زیادہ تر موٹر سائیکل، رکشہ اور چھوٹی گاڑیوں میں ہوتا ہے جو محنت کش اور دیہاڑی دار طبقے کی روز مرہ زندگی کا ایک اہم حصہ ہے۔ پیٹرول کی قیمت میں اضافے سے ان افراد کے ماہانہ بجٹ پر براہِ راست اثر پڑے گا۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کے کیا اثرات ہوں گے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتیں بڑھنے سے بھاری ٹرانسپورٹ اور زرعی مشینری پر منفی اثرات آئیں گے ۔
ٹرانسپورٹ کے شعبے سے وابستہ افراد نے پہلے ہی کرایوں میں اضافہ کرنا شروع کر دیا ہے جس کا اثر آنے والے دنوں میں مزید مہنگائی کی صورت میں عوام پر پڑے گا۔
حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ فی الوقت پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی یعنی جنرل سیلز ٹیکس صفر فیصد ہے تاہم اس کے باوجود فی لیٹر پیٹرول اور ڈیزل پر تقریباً 98 روپے کے قریب مختلف قسم کے ٹیکسز اور لیویز وصول کیے جا رہے ہیں۔ اس وقت فی لیٹر پیٹرول پر پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (PDL) 78 روپے 2 پیسے، کلائمیٹ سپورٹ لیوی (CSL) 2 روپے 25 پیسے اور کسٹم ڈیوٹی 20 سے 21 روپے وصول کی جا رہی ہے۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر بھی تقریباً یہی صورتحال ہے۔
ماہرین کے مطابق آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اور پیٹرول پمپ مالکان تقریباً 17 روپے فی لیٹر کماتے ہیں جو تقسیم اور ریٹیل سطح پر مشترکہ منافع ہے۔ پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل ہی دو بنیادی ایندھن ہیں جن کی ماہانہ کھپت بالترتیب سات لاکھ سے آٹھ لاکھ ٹن کے درمیان رہتی ہے جبکہ مٹی کا تیل صرف دس ہزار ٹن ماہانہ استعمال ہوتا ہے۔
رواں مالی سال 2023-24 میں حکومت نے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کے ذریعے 1.161 ٹریلین روپے اکٹھے کیے ہیں جبکہ نئے مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں اس ہدف میں 27 فیصد اضافہ کرتے ہوئے 1.470 ٹریلین روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں کا جائزہ لیا جائے تو موجودہ دنوں میں ان میں بھی نمایاں اتار چڑھاؤ دیکھا جا رہا ہے۔ 15 جولائی 2025 کو برینٹ کروڈ آئل کی فی بیرل قیمت 86.70 امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے جبکہ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (WTI) کروڈ آئل کی قیمت 83.50 امریکی ڈالر فی بیرل کے آس پاس رہی۔
عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ جغرافیائی کشیدگی اور پیداوار میں ممکنہ کٹوتیوں کے باعث تیل کی قیمتیں آئندہ مہینوں میں مزید بڑھنے کا خدشہ ہے، جس کے اثرات براہِ راست پاکستان سمیت دیگر ترقی پذیر ممالک پر پڑ سکتے ہیں۔
ماہرین نے حکومت کو فوری طور پر ریلیف پیکیج کی تجویز دے دی ہے۔