پاکستان
Trending

پاکستان میں سرکاری ملازمتوں پر پابندی کی اصل وجہ؟ حکومت کا وضاحتی بیان

ملک اب مزید سرکاری ملازمتوں کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتا، قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کے اجلاس میں حکومت نے واضح طور پر کہا ہے کہ سرکاری اداروں کو براہ راست چلانے کی پالیسی ناکام ہو چی ہے، ملک اب مزید سرکاری ملازمتوں کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتا۔

ابرار احمد کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں کیبنٹ ڈویژن کے سیکرٹری نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری اداروں کو براہ راست چلانے کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے اور اب نجی شعبے کو فروغ دینے پر توجہ دی جائے گی۔

سرکاری اداروں کی بحالی یا نجکاری

سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن نے بتایا کہ رائٹ سائزنگ پالیسی کے تحت بیوروکریسی کے اختیارات کم کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ کئی سرکاری کمپنیاں جو کاروبار کر رہی ہیں، منافع نہیں کما پا رہیں، ایسی کمپنیاں یا تو بند کر دی جائیں گی یا انہیں نجی شعبے کے حوالے کر دیا جائے گا۔ غیر ضروری ملازمین کو سرپلس پول میں منتقل کیا جائے گا اور انہیں دیگر وزارتوں میں ضم کیا جائے گا۔

نجی شعبہ روزگار کا نیا مرکز

حکومت کا کہنا ہے کہ اب روزگار کے مواقع پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعے پیدا کیے جائیں گے، کیونکہ سرکاری اداروں کو چلانا مشکل ہو گیا ہے۔

سیکرٹری نے مزید کہاکہ ماضی میں اس طرح کی کوششوں سے ملک کو نقصان اٹھانا پڑا ہے، اب ہم پرائیویٹ سرمایہ کاری کو فروغ دیں گے۔

سول سرونٹس ترمیمی بل 2024 پر بحث

اجلاس میں سول سرونٹس ترمیمی بل 2024 پر بھی غور کیا گیا، جس کے تحت سرکاری ملازمین کے لیے اپنے اثاثے ظاہر کرنا لازمی ہوگا۔

پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ نے اس بل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ قانون سازی میں جلد بازی مناسب نہیں، دوسری جانب کمیٹی نے کثرت رائے سے بل منظور کر لیا۔

اداروں کے انضمام کا فیصلہ

سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے بتایا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے بعد بہت سے محکمے صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے وفاقی حکومت کچھ اداروں کو ختم کرنے یا انہیں ضم کرنے پر غور کر رہی ہے۔

نئے قوانین کی منظوری

کمیٹی نے نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی ترمیمی بل 2025 بھی منظور کیا، جس کے تحت وزیراعظم کو بورڈ آف گورنرز کی تقرری کا اختیار ملے گا۔

اس کے علاوہ ایزی بزنس بل 2025 بھی منظور ہوا، جس کے تحت پاکستان بزنس پورٹل اور ای رجسٹری قائم کی جائے گی تاکہ کاروباری رجسٹریشن کا عمل آسان ہو سکے۔

بورڈ آف انویسٹمنٹ کے حکام کے مطابق ملک میں 800 سے زائد ریگولیٹری ایجنسیاں اور 27-28 وزارتیں کاروباری امور دیکھ رہی ہیں، جنہیں مربوط کرنے کی ضرورت ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سرکاری نوکریوں میں کمی اور نجکاری کی پالیسی معیشت کے لیے اچھی ہو سکتی ہے بشرطیکہ نجی شعبہ شفاف طریقے سے کام کرے۔

ماہرین اقتصادیات کے مطابق اگر نجی شعبے میں روزگار کے مواقع بڑھیں تو بے روزگاری میں کمی آ سکتی ہے لیکن اس کے لیے مستحکم پالیسیاں اور انفراسٹرکچر کی اشد ضرورت ہوگی۔

ماہرین نے اپنی رائے میں کہا کہ سرکاری ملازمین کی بحالی کے لیے ہنر مندی کی تربیت پر توجہ دی جائے۔ نجی شعبے کو ٹیکس مراعات دی جائیں تاکہ روزگار کے مواقع بڑھیں۔ اس کے علاوہ غیر ضروری سرکاری اداروں کی بندش سے بچت کو عوامی فلاح کے منصوبوں پر خرچ کیا جائے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس فیصلے کے بعد دیکھنا ہوگا کہ کیا نجی شعبہ روزگار کے نئے مواقع پیدا کر پاتا ہے یا نہیں؟۔

kamran

Mian Kamran is a hardworking and knowledgeable journalist, passionate about reporting the truth and being the voice of the common people. He is content writer of Urdu24.com, where he brings fresh, accurate and impactful news from Pakistan and around the world to his readers on a daily basis.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button