بین الاقوامی

برکس سے منسلک ممالک پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد ہوگا، ٹرمپ کی دھمکی

جو ملک بھی برکس کی پالیسیوں کے ساتھ امریکا مخالف ہو گا،اسے امریکی تجارتی فہرست میں اضافی محصولات کا سامنا کرنا پڑے گا، ٹرمپ

واشنگٹن / ریو ڈی جنیرو: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترقی پذیر ممالک کے گروپ برکس (BRICS) کو امریکہ مخالف قرار دیتے ہوئے ان ممالک پر دس فیصد اضافی درآمدی ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ جو ملک بھی برکس کی پالیسیوں کے ساتھ امریکا مخالف ہو گا،اسے امریکی تجارتی فہرست میں اضافی محصولات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

برطانوی میڈیا دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برکس ممالک نے برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں اپنا اہم اجلاس منعقد کیا، جس میں تنظیم کی توسیع، عالمی گورننس میں اصلاحات، اور مغرب کی عسکری پالیسیوں پر تنقید کی گئی۔

واضح رہے کہ برکس کی اصل بنیاد برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل تھی، تاہم حالیہ برسوں میں اس میں دیگر ممالک کو بھی شامل کر لیا گیا ہے، جن میں ایران اور سعودی عرب جیسے اہم ممالک بھی شامل ہیں۔

ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹروتھ سوشل پر جاری بیان میں واضح طور پر کہاکہ "کوئی بھی ملک جو خود کو BRICS کی امریکہ مخالف پالیسیوں سے ہم آہنگ کرتا ہے، اس سے 10 فیصد اضافی ٹیرف وصول کیا جائے گا۔ اس پالیسی میں کوئی رعایت نہیں ہوگی۔ اس معاملے پر آپ کی توجہ کا شکریہ!”

ٹرمپ کا یہ جارحانہ مؤقف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ان کی انتظامیہ کی جانب سے 90 دن کا ٹیرف وقفہ ختم ہونے کو ہے۔

اپریل میں اعلان کردہ "آزادی کا دن ٹیرف” کے تحت وہ پہلے ہی دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ نئی تجارتی شرائط پر گفت و شنید کر رہے ہیں۔ اب جبکہ ان مذاکرات کی مدت ختم ہو رہی ہے، ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ وہ برکس کے حامی ممالک پر تجارتی دباؤ بڑھائیں گے۔

ریو ڈی جنیرو میں ہونے والے برکس اجلاس میں برازیل کے صدر لولا دا سلوا نے امریکی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ برکس دراصل اُس غیر وابستہ تحریک کا وارث ہے جس نے سرد جنگ کے دوران کسی بھی طاقتور بلاک کے ساتھ الحاق سے انکار کیا تھا۔

لولا نے کہاکہ "ہم امن میں یقین رکھتے ہیں، لیکن موجودہ عالمی طاقتیں جنگ میں سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہی ہیں۔ اگر بین الاقوامی گورننس آج کی کثیر قطبی دنیا کی نمائندگی نہیں کرتی، تو برکس کا فرض ہے کہ وہ اس نظام کو نئے تقاضوں سے ہم آہنگ کرے۔”

برکس رہنماؤں کا ایران پر امریکہ اور اسرائیل کے حملوں کی مذمت

اس اجلاس میں برکس رہنماؤں نے ایران پر امریکہ اور اسرائیل کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے مشرقِ وسطیٰ میں "منصفانہ اور دیرپا حل” کی ضرورت پر بھی زور دیا، جس پر امریکی حلقوں میں سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ مبصرین کے مطابق یہی تنقیدی بیانات ٹرمپ کے حالیہ ٹیرف اعلان کی بنیادی وجہ بنے ہیں۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 13 جون کے بعد ایران پر حملے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی تھے۔

اتوار کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ 9 جولائی تک بیشتر ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدے یا خطوط مکمل کر لیں گے۔ تاہم بعد میں امریکی سیکریٹری آف کامرس ہاورڈ لوٹنک نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ تمام نئے ٹیرف یکم اگست سے لاگو ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ صدر اس وقت قمتیں اور ڈیلز طے کر رہے ہیں لیکن یکم اگست سے نئے ٹیرف عملی طور پر نافذ ہوں گے۔

بین الاقوامی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ نے واقعی برکس سے جڑے ممالک پر یکطرفہ ٹیرف عائد کیے، تو عالمی تجارتی نظام اور سفارتی تعلقات میں ایک نیا بحران جنم لے سکتا ہے۔ خاص طور پر ایسے وقت میں جب دنیا پہلے ہی معاشی عدم استحکام، مہنگائی اور جغرافیائی کشیدگی کا شکار ہے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا حالیہ بیان صرف انتخابی مہم کا حربہ نہیں بلکہ ایک واضح پیغام ہے کہ اگر وہ دوبارہ برسرِ اقتدار آئے تو امریکہ کی خارجہ اور تجارتی پالیسیوں میں ایک بنیاد پرست تبدیلی متوقع ہے۔ ان کے بقول ٹرمپ برکس جیسے عالمی اتحادوں کو مغربی تسلط کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں اور ان کے خلاف جارحانہ پالیسی اپنانا چاہتے ہیں۔

یہ صورتِ حال اس بات کی غماز ہے کہ مستقبل قریب میں دنیا ایک نئی معاشی صف بندی کی طرف بڑھ رہی ہے، جہاں برکس اور مغرب کے درمیان تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button