انڈونیشیا: بالی کے قریب کشتی حادثہ، 4 ہلاک، درجنوں لاپتہ
31 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے اور 30 افراد کی تلاش کا عمل جاری ہے

گلیمانوک: انڈونیشیا کے مشہور سیاحتی جزیرے بالی کے قریب ایک دلخراش کشتی حادثے میں اب تک 4 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ 31 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے اور 30 افراد کی تلاش کا عمل جاری ہے۔
یہ حادثہ بدھ کی رات اس وقت پیش آیا جب کے ایم پی تونو پراتاما جایا(KMP Tunu Pratama Jaya ) نامی مسافر بردار کشتی مشرقی جاوا کے علاقے بنیوانگی سے بالی کی گیلیمانوک بندرگاہ کی جانب روانہ ہوئی۔ کشتی پر 53 مسافر اور عملے کے 12 افراد سوار تھے۔ حادثے کے وقت کشتی نے اپنی منزل کی جانب 50 کلومیٹر (30 میل) کا فاصلہ طے کرنا تھا، تاہم روانگی کے صرف 30 منٹ بعد ہی یہ کشتی سمندر میں ڈوب گئی۔
ریسکیو آپریشن میں تیزی، درجنوں افراد کو بچا لیا گیا
انڈونیشیا کی نیشنل سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی کے مطابق امدادی کاروائیاں جاری ہیں اور اب تک 31 افراد کو کامیابی سے بچا لیا گیا ہے۔ زندہ بچ جانے والوں کو قریبی طبی مراکز، بالخصوص بالی کے جمبرانا ریجنل ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

سورابایا سرچ اینڈ ریسکیو ایجنسی کے سربراہ ناننگ سگیت کے مطابق آج کی کارروائی میں ہم پانی میں موجود لاپتہ افراد کی تلاش پر زور دے رہے ہیں، کیونکہ کچھ متاثرین گیلیمانوک بندرگاہ کے قریب پانی میں پائے گئے۔
کشتی کیسے اچانک ڈوبی؟
حادثے کی ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ مسافر بردار کشتی کے انجن روم میں پانی بھرنے کے باعث ممکنہ لیکجہوئی۔ جہاز میں اُس وقت 22 گاڑیاں جن میں 14 ٹرک بھی شامل تھے، سوار تھیں۔
کشتی سے فوری طور پر ریڈیو رابطہ قائم نہ ہو سکا، تاہم اسی کمپنی کے دوسرے جہازوں نے بعد ازاں رابطہ کیا۔ سگیت نے مزید بتایا کہ جہاز حادثے کے وقت پہلے ہی ایک جانب جھک رہا تھا۔
لہر، اندھیرا اور مشکل حالات
حادثے کے وقت 2 میٹر (تقریباً 6.5 فٹ) بلند لہریں اور رات کی تاریکی ریسکیو آپریشن میں رکاوٹ بنی رہیں تاہم جمعرات کی صبح موسم اور سمندر کے حالات میں بہتری سے امدادی کارروائیوں کو تقویت ملی ۔
حادثے کے بعد قریبی ساحلی علاقوں میں موجود مقامی ماہی گیر اور رضاکار فوری طور پر حرکت میں آ گئے۔ انہوں نے اپنی کشتیوں کے ذریعے بچ جانے والوں کو پانی سے نکالنے میں اہم کردار ادا کیا۔ حکام نے مقامی کمیونٹی کی فوری ردعمل اور تعاون کو سراہا ہے، جس کی بدولت کئی قیمتی جانیں بچائی جا سکیں۔ حکومتی اداروں کے ساتھ ساتھ مقامی افراد کی کوششوں سے ریسکیو آپریشن میں تیزی آئی اور متاثرہ افراد کو جلد طبی امداد فراہم کی گئی۔
زندہ بچ جانے والوں کے بیانات
64 سالہ سپردی، جو حادثے میں محفوظ رہے، نے بتایاکہ جب کشتی ایک طرف جھکنے لگی تو میں نے سمندر میں چھلانگ لگانے کا سوچا، مگر پانی اتنی تیزی سے اندر آیا کہ میں چھلانگ نہ لگا سکا۔ پانی میں تقریباً 7 میٹر گہرائی تک ڈوبنے کے بعد میں اوپر نکل آیا۔ میں نے اور تین دیگر لوگوں نے لائف جیکٹ کی مدد سے خود کو بچایا۔
اہل خانہ کی بندرگاہ پر آمد، تحقیقاتی عمل شروع
میڈیا رپورٹ کے مطابق حادثے کے بعد لاپتہ افراد کے اہل خانہ گھبراہٹ اور غم میں مبتلا ہو کر بندرگاہ پر پہنچ گئے۔ کئی روتے ہوئے اپنے پیاروں کی خیریت دریافت کرتے رہے۔ حکام نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاکہ حادثے کی اصل وجہ سامنے آ سکے۔
انڈونیشیا کے صدر کا حادثے پر دکھ کا اظہار
انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نے حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور ریسکیو اداروں کو ہدایت دی ہے کہ لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ صدر نے حادثے کی شفاف تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔ وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق ملک بھر میں فیری سروسز کی سیکیورٹی کا ازسرِ نو جائزہ لیا جائے گا۔
انڈونیشیا میں کشتی حادثے کیوں عام ہیں؟
انڈونیشیا ایک وسیع و عریض جزیرہ نما ملک ہے، جہاں 17,000 سے زائد جزیرے موجود ہیں۔ یہاں کشتی کو عام ٹرانسپورٹ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے تاہم اکثر اوقات حفاظتی اقدامات پر مکمل عملدرآمد نہ ہونے کے باعث ایسے المناک واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔