فیری میڈوز نانگا پربت: پاکستان کا خوبصورت مگر خطرناک ترین مقام
جیپ ٹریک، خطرناک موڑ، موسم، آکسیجن کی کمی، راستوں کی حالت اور دیگر خطرات

گلگت بلتستان کی سرزمین جنت نظیر کہلاتی ہے اور اس جنت کا ایک منظر وہ حسین وادی ہے جسے دنیا "فیری میڈوز” کے نام سے جانتی ہے۔ نانگا پربت کے دامن میں بسی یہ سرسبز وادی کسی پریوں کے دیس سے کم نہیں لگتی مگر اس خوابناک وادی تک پہنچنے کا سفر ایک ایسا خطرناک اور ہولناک تجربہ بن جاتا ہے کہ کمزور دل افراد اِسے صرف تصویروں میں ہی دیکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

خطرناک ترین جیپ ٹریک :
فیری میڈوز تک پہنچنے کے لیے سب سے پہلا چیلنج ریل کوٹ سے شروع ہوتا ہے، یہاں سے تقریباً 15 کلومیٹر لمبا جیپ ٹریک شروع ہوتا ہے جسے دنیا کا خطرناک ترین جیپ ٹریک قرار دیا گیا ہے۔

یہ کچا، تنگ اور بل کھاتا راستہ ایک طرف سے اونچے پہاڑوں سے لپٹا ہوا ہوتا ہے جبکہ دوسری طرف کھائی کئی ہزار فٹ گہری کھائی ہے، یہاں پر کہیں حفاظتی دیوار نہیں اور جگہ اتنی کم کہ ایک وقت میں صرف ایک جیپ گزر سکتی ہے۔
گلگت بلتستان کے مقامی ڈرائیورز جو اس راستے پر برسوں سے گاڑیاں چلا رہے ہیں، انہیں بھی مکمل توجہ اور مہارت کے ساتھ یہ راستہ طے کرنا پڑتا ہے۔ ذرا سی غلطی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عام ٹورسٹ جیپ ڈرائیورز کو خود یہ راستہ طے کرنے کی اجازت نہیں ہوتی بلکہ مقامی ماہر ڈرائیور ہی یہ ذمے داری لیتے ہیں۔
ڈر اور دلکشی کا امتزاج

جہاں یہ ٹریک انسانی حوصلے کا امتحان لیتا ہے، وہیں یہ راستہ خوبصورتی اور قدرتی مناظر کی ایسی دنیا کی طرف لے جاتا ہے جسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔ بلند پہاڑ، بہتے چشمے، سبزہ زار اور بادلوں سے لپٹی ہوئی نانگا پربت کی چوٹی،،،یہ سب کچھ اس قدر دلکش ہے کہ انسان خطرات کو بھول کر قدرت کے اس شاہکار میں کھو جاتا ہے۔

نانگا پربت جو دنیا کا نواں بلند ترین پہاڑ ہے، 8126 میٹر بلند اور قاتل پہاڑ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہاں ماضی میں کئی کوہ پیماؤں نے اپنی جانیں گنوائیں، جن میں جرمن کوہ پیما بھی شامل ہیں۔ اسی مقام پر فیری میڈوز یعنی پریوں کا چراگاہ واقع ہے، جو اس سخت پہاڑی ماحول میں ایک نرم اور سرسبز احساس دیتا ہے۔
سیاحوں کے لیے وارننگ ؟
ہر سال ہزاروں ملکی و غیر ملکی سیاح اس مقام کا رخ کرتے ہیں مگر یہ سفر ہر کسی کے لیے آسان نہیں۔ ریل کوٹ کے بعد جیپ ٹریک پر اگرچہ مقامی ڈرائیور موجود ہوتے ہیں لیکن کچھ جگہوں پر گاڑی سے اتر کر پیدل چلنا بھی پڑتا ہے۔ خاص طور پر برفباری کے بعد یہ راستہ مزید خطرناک ہو جاتا ہے ۔ یہاں پر برفباری کے باعث کئی مرتبہ مقامی انتظامیہ راستہ بند کر دیتی ہے۔
مقامی گائیڈز نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کئی سیاح آدھے راستے سے ہی واپس لوٹ جاتے ہیں کیونکہ وہ اس خطرناک سفر کے لیے ذہنی یا جسمانی طور پر تیار نہیں ہوتے۔
گائیڈ کا کہنا تھا کہ یہ سفر دل گردے والوں کے لیے ہے۔ جو صرف انسٹاگرام پر تصویر دیکھ کر آتے ہیں، ان کے لیے یہ جگہ خوفناک خواب بن سکتی ہے۔
مقامی کمیونٹی کا کردار
فیری میڈوز کی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ یہاں کی مقامی کمیونٹی کا کردار بھی اہم ہے۔ یہ لوگ مہمان نوازی، رہائش، کھانے پینے اور گائیڈنگ کی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ ان کی معیشت کا زیادہ تر انحصار سیاحت پر ہے اور یہ لوگ نہ صرف مہمانوں کی خدمت کرتے ہیں بلکہ خطرناک راستے میں ان کی حفاظت کو بھی اپنی ذمے داری سمجھتے ہیں۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس ٹریک کی بہتری کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں کیونکہ یہاں پر کوئی حفاظتی دیواریں، سائن بورڈز اور کوئی ہنگامی طبی سہولیات موجود نہیں ۔ کسی بھی ناگہانی حادثے یا ہنگامی صورتحال میں مقامی لوگ اپنی مدد آپ کے تحت امدادی سرگرمیاں فراہم کرتے ہیں ، حکومت کو اس پر توجہ دینی چاہئے۔
فیری میڈوز نانگا پربت کی برف پوش چوٹی، نیلا آسمان ، خاموشی اور بادلوں کی چادر سب کچھ ایک جادوئی دنیا جیسا ہے۔ یہاں آ کر انسان خود کو قدرت کی عظمت کا حقیقی احساس ہوتا ہے۔
فیری میڈوز کا سفر صرف ایک سیاحتی مقام کی سیر نہیں بلکہ ایک آزمائش ہے۔ یہ راستہ بتاتا ہے کہ خوبصورتی کی قیمت صرف پیسہ نہیں بلکہ حوصلہ، صبر اور ہمت بھی ہے۔
اگر آپ فیری میڈوز جانے کا ارادہ رکھتے ہیں تو آپ کو ذہنی و جسمانی تیاری کرنے چاہئے کیونکہ یہ عام ہل اسٹیشنز جیسا نہیں ۔ اس کے علاوہ خاص طور پر مقامی ڈرائیور کا انتخاب کرنا چاہئے کیونکہ اس رستے پر صرف مقامی تجربہ کار ڈرائیورر ہی گاڑی بہتر طریقے سے گاڑی چلا سکتے ہیں۔
سب سے ضروری بات یہ ہے کہ سیاحوں کو فرسٹ ایڈ باکس بھی ساتھ رکھنا چاہئے کیونکہ سردی اور بلندی کی وجہ سے آکسیجن کم ہو سکتی ہے ۔