پاکستان
Trending

دریائے سوات میں بارشوں کے بعد تیز بہاؤ، 9 افراد لقمہ اجل بن گئے

دریائے سوات میں 7 مختلف مقامات پر 75 سے زائد افراد دریا میں بہہ گئے ، 55 افراد کو ریسکیو کر لیا گیا ، 20 افراد کی تلاش ابھی جاری ہے

سوات:خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں بارشوں کے بعد تیز بہاؤ کی وجہ سے درجنوں افراد دریا میں بہہ گئے۔

تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں بارشوں کے بعد دریائے سوات میں پانی کے بہاؤ میں تیزی آئی گئی جس کی وجہ سے تقریباً 75 افراد دریا میں بہہ گئے جن میں 9 افراد کی لاششیں نکالی لی گئیں ہیں۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق دریائے سوات میں 7 مختلف مقامات پر 75 سے زائد افراد دریا میں بہہ گئے جن میں سے اب تک 9 افراد کی لاشیں نکالی گئیں ہیں اور 55 افراد کو ریسکیو کر لیا گیا ہے، 20 افراد کی تلاش ابھی جاری ہے۔

ریسکیو حکام نے بتایا کہ جن افراد کی لاشیں نکال لی گئیں ہیں انہیں قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان نیاز احمد خان کے مطابق سیلاب کی وجہ سے بائی پاس، امام ڈھیرئی، غالیگے، مانیار اور دیگر علاقوں میں لوگ پانی میں پھنس گئے۔ بائی پاس کے قریب واقع ایک غیرقانونی طور پر کھودے گئے بجری کے ٹیلے پر سیالکوٹ اور مردان کی 3 خاندانوں کے افراد ناشتہ کر رہے تھے ، وہ بھی دریا کے پانی میں تیز بہاؤ کی وجہ سے بہہ گئے۔

پانی کا بہاؤ اتنا تیز تھا کہ وہ لوگ کنارے تک نہ پہنچ سکے، عینی شاہدین

عینی شاہدین عابد علی جان اور عزیز الحق کا کہنا ہے کہ پانی کا بہاؤ اتنا تیز تھا کہ وہ لوگ کنارے تک نہ پہنچ سکے۔ گہرے گڑھوں اور تیز رفتار پانی نے انہیں موقع ہی نہیں دیا۔ مقامی افراد نے فوری طور پر انتظامیہ اور ریسکیو کو اطلاع دی، لیکن امدادی کارروائی میں تاخیر ہوئی۔

17 افراد کے ڈوبنے کا خدشہ

ریسکیو کا آپریشن ابھی بھی جاری ہے ، حکام نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 17 افراد کے ڈوبنے کا خدشہ ہے، امام ڈھیرئی میں 22 افراد کو بحفاظت بچا لیا گیا ہے جبکہ غالیگے میں 7 افراد پھنسے تھے جن میں سے ایک کی لاش نکالی لی گئی جبکہ باقی 6 افراد کی تلاش جاری ہے۔ اس کے علاوہ مانیار اور پنجیگرام میں 8 افراد کی تلاش کا آپریشن بھی جاری ہے۔

مٹہ (برہ بامہ خیلہ کے مقام پر 20 سے 30 افراد کو ریسکیو کر لیا گیا ہے۔

پاک فوج بھی ریسکیو آپریشن میں شامل

علاووہ ازیں پاک فوج کے جوان بھی دریائے سوات کی سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پہنچ گئی، پاک فوج کے جوان بھی ریسکیو آپریشن میں شامل ہوئے ہیں ، اب تک 3 افراد کو زندہ بچا یا جا چکا ہے۔

دوسری جانب طوفانی بارشوں کے بعد ایبٹ آباد میں بھی ندی نالوں میں تغیانی آگئی۔ گلیات کنڈلہ میں درخت گرنے سے سڑک بند ہو گئی، جبکہ ایک سیاح کی کار دریا میں گر کر تباہ ہو گئی۔

نہانے اور دریا کے قریب جانے پر دفعہ 144 نافذ ہے، ڈپٹی کمشنر سوات

ڈپٹی کمشنر سوات نے اس حوالے سے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ دریا کے قریب جانے اور اس میں نہانے پر دفعہ 144 نافذ ہے لیکن باوجود اس کے سیاح وہاں جاتے ہیں۔

ایک سیاح نے بتایا کہ ہم ناشتہ کرکے چائے پی رہے تھے اور بچے دریا کے پاس سیلفی لینے گئے، اس وقت دریا میں اتنا پانی نہیں تھا، اچانک سے پانی آیا تو بچے پھنس گئے، ریسکیو کو آگاہ کیا تو وہ ڈیڑھ سے 2 گھنٹے بعد آئے۔

وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا ردعمل

وزیراعظم شہباز شریف نے سیاحوں کی اموات پر گہرے دکھ کا اظہار کیااور لاپتا افراد کی تلاش کے لئے انتظامیہ کو تمام ضروری اقدامات کی ہدایت کر دی۔

علاوہ ازیں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے بھی سوات واقعے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب میں متعدد افراد بہہ گئے ہیں ، ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو حکام کا مختلف مقامات پر سرچ آپریشن جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں سے متعلق پہلے ہی الرٹ جار کر دیا گیا تھا، ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے ضلعی انتظامیہ سیاحوں اور مقامی افراد سے ان الرٹس پر عملدرآمد یقینی بنائے اور سخت ترین اقدامات کرے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button