مراکش کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والوں کے ہوشربا انکشافات
کشتی کے مسافروں سے کھلے سمندر میں تاوان طلب کیا گیا
مراکش کشتی حادثے سے بچ نکلنے والے پاکستانیوں نے انکشاف کیا ہے کہ کشتی کے مسافروں سے کھلے سمندر میں تاوان طلب کیا گیا، تاوان دینے والے 21 پاکستانیوں کو رہا کردیا گیا جبکہ زیادہ تر اموات سخت سردی اور تشدد کی وجہ سے ہوئیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق زندہ بچ جانے والوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے تشکیل دی گئی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے ہیں جن میں انتہائی چونکا دینے والے حقائق سامنے آئے ہیں۔
وزیراعظم نے اس المناک حادثے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ سطحی ٹیم مراکش بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ ٹیم میں ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل منیر مارتھ، ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ سلمان چوہدری، وزارت خارجہ کے افسران اور انٹیلی جنس بیورو کے نمائندے شامل ہیں۔
حادثے میں بچ جانے والے پاکستانیوں نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ کوئی حادثہ نہیں بلکہ منظم قتلِ عام تھا۔ کشتی کے مسافروں کو کھلے سمندر میں قید رکھا گیا، ان سے تاوان طلب کیا گیا، اور جو افراد رقم دینے میں ناکام رہے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا یا بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق کشتی میں موجود افراد شدید سردی، تشدد اور کھانے پینے کی قلت کا شکار ہوکر جاں بحق ہوئے۔ متاثرین نے کہا کہ حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کی اکثریت بنیادی انسانی ضروریات کی کمی کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھی۔
یہ بھی پڑھیں: حجاج کرام کی سہولیات میں غفلت برداشت نہیں کی جائے گی، وزیراعظم
یہ واقعہ 16 جنوری کو پیش آیا، جب مغربی افریقہ کے راستے غیر قانونی طور پر اسپین جانے والی کشتی ڈوب گئی۔ حادثے میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد جاں بحق ہوئے۔
واکنگ بارڈرز نامی تارکین وطن کے حقوق کی تنظیم کے مطابق یہ کشتی مغربی افریقہ سے اسپین پہنچنے کی کوشش کر رہی تھی اور حادثے کا شکار ہو گئی۔ مراکش کے حکام نے بتایا کہ اس کشتی میں 86 تارکین وطن سوار تھے، جن میں 66 پاکستانی شامل تھے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بھی حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کشتی میں 80 افراد سوار تھے، جن میں سے کئی پاکستانی بھی شامل تھے۔ اس واقعے نے تارکین وطن کی زندگیوں کو لاحق خطرات اور انسانی اسمگلنگ کے مسائل کو ایک بار پھر اجاگر کیا ہے۔