بولیویا میں‌فوجی بغاوت کی کوشش ناکام، عوام سڑکوں‌پر نکل آئی

بولیویا میں فوج نے صدارتی محل سمیت متعدد سرکاری عمارتوں پر دھاوا بول دیا، دارالحکومت میں سینٹرل اسکوائر پر بھی قبضہ کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق بولیویا کے دارالحکومت لا پاز میں صدارتی محل پر فوجیوں کے قبضے کے چند گھنٹوں بعد عوام احتجاجاً سڑکوں پر نکل آئی جس کے بعد پولیس نے بغاوت کی کوشش کرنے والے رہنما کو گرفتار کر لیا ہے۔

فوج نے چند گھنٹے قبل دارالحکومت لاپاز میں صدارتی محل سمیت انتظامی امور کی اہم عمارتوں پر مشتمل علاقے کو محاصرے میں لے لیا تھا، اور صدارتی محل میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔

بکتر بند گاڑیوں کی مدد سے فوجیوں نے موریلو اسکوائر پر پوزیشن سنبھال لی تھی اور صدارتی محل کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو بند کر دیا تھا۔

باغی فوجیوں کے انچارج جنرل جوآن جوس زونیگا نے فوج کے محاصرے کے بعد کہا تھا کہ وہ جمہوریت کی تنظیم نو چاہتے ہیں اور وہ فی الحال صدر لوئس آرکے کا احترام کرتے ہیں لیکن کابینہ میں تبدیلیاں کریں گے، انہوں نے کہا تھا کہ ایک اشرافیہ نے ملک پر قبضہ کر لیا ہے۔

صدر آرسی نے بغاوت کی کوشش کی مذمت کرتے ہوئے عوام سے منظم ہونے اور جمہوریت بچانے کے لیے سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی تھی، جس کے بعد سیکڑوں افراد صدارتی محل کی جانب بڑھنا شروع ہو گئے تھے۔

صدر لوئس آرس نے اپنے ویڈیو بیان میں فوجی افسران کو حکم دیا کہ اگر وہ ملٹری کمانڈ کی لائن کا احترام کرتے ہیں تو تمام فورسز کو واپس بلا لیں۔رپورٹس کے مطابق بولیویا کے صدر نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ بظاہر ہونے والی کسی بغاوت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئیں۔انہوں نے کہا کہ بولیویا کے عوام کو اس بغاوت کے خلاف اور جمہوریت کے حق میں خود کو متحرک اور منظم کرنے کی ضرورت ہے۔

بولیوین عوام کی بڑی تعداد کو سامنے دیکھ کر باغی فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیئے، جس کے بعد جنرل جوآن جوس زونیگا کو گرفتار کر لیا گیا۔

بولیوین صدر نے نئے فوجی کمانڈروں کی تقرری کا بھی اعلان کر دیا ہے اور ان اطلاعات کی تصدیق کی کہ جنرل زونیگا کو بولیویا کے سابق رہنما ایوو مورالس پر کھلے عام تنقید کرنے کے بعد برطرف کر دیا گیا ہے۔

بولیویا میں پیدا ہونے والے اس تازہ صورتحال سے متعلق وائٹ ہاؤس کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر کا کہنا ہے کہ امریکا ساری صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے اور فریقین پر تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں