پاکستان
Trending

بھارت افغانستان کو آپریشنل بیس کے طور پر استعمال کرتا ہے، ترجمان پاک فوج

دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی خوشنودی نہ کبھی پالیسی ہے اور نہ ہو گی، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف

پشاور: پاکستان فوج کے ترجمان نے خیبر پختونخوا میں ایک پریس بریفنگ کے دوران بھارت پر الزام لگایا کہ وہ افغانستان کو آپریشنل بیس کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور پاکستان کے اندر سکیورٹی مخالف سرگرمیوں میں افغان شہریوں کے کردار کا الزام لگایا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کے پی کی صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسے سلامتی کے لیے "افغانستان سے بھیک مانگنے” کے بجائے اپنے شہریوں کے تحفظ پر توجہ دینی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ "دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی خوشنودی نہ کبھی پالیسی ہے اور نہ ہو گی۔” انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی ادارے سیاسی بگاڑ سے نہیں جھکیں گے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ صوبہ گورننس کے خلا کی "قیمت ادا کر رہا ہے”، اس کا حوالہ دیتے ہوئے کہ 2024 میں کے پی میں 14,535 انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیے گئے، جس کے نتیجے میں 769 عسکریت پسند مارے گئے ، جن میں 58 افغان شہری بھی شامل ہیں اور 272 فوج، 140 پولیس اور 165 عام شہری شہید ہوئے۔

انہوں نے کہاکہ 2025 سے 15 ستمبر تک 10,115 آپریشنز میں 970 عسکریت پسند ہلاک کئے، جن میں 311 پاکستانی فوج کے اہلکار بھی شہید ہوئے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نیشنل ایکشن پلان (NAP) کو مکمل طور پر لاگو کرنے میں ناکام رہی ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت کا افغانستان کو دہشت گردی کے اڈے کے طور پر استعمال کرنا، عسکریت پسندوں کو جدید ہتھیاروں کی فراہمی اور انسداد دہشت گردی کی سیاست ترقی میں رکاوٹ ہے۔

دہشتگردی ختم نہ ہونے کی بنیادی وجوہات

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ان عوام کو جاننا ضروری ہے جن کی وجہ سے آج دہشتگردی موجود ہے ،دہشتگردی ختم نہ ہونے کی بنیادی 5 وجوہات ہیں جن میں سب سے پہلے نیشنل ایکشن پلان پر علمدرآمد نہ کرنا، دہشتگردی کے معاملے پر سیاست کرنا اور قوم کو اس سیاست میں الجھانا، بھارت کا افغانستان کو دہشتگردی کے بیس کیمپ کے طور پر استعمال کرنا، مقامی اور سیاسی پشت پناہی کا حامل دہشتگردوں اور جرائم پیشہ عناصر کا گٹھ جوڑ اور افغانستان میں دہشت گردوں کو جدید ہتھیاروں اور پناگاہوں کی دستیابی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بھارت کو زندگی بھر یاد رکھنے کا سبق سکھایا، شہباز شریف

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بھی اسی ایکشن پلان کو وژن عزم استحکام کا نام دیا، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی اولین وجہ یہ ہے کہ ان نکات پر عمل نہیں ہورہا۔

ترجمان پاک فوج نے کہاکہ ہم نے نہیں ہمارے سیاستدانوں اور تمام صوبائی حکومتوں نے کہا کہ اگر دہشتگردی کو ختم کرنا ہے تو سب سے پہلے دہشت گردی اور جرائم کے گٹھ جوڑ کو توڑنا ہے، غیرقانونی کاروباروں، منشیات، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے ناسور سے اپنے خطے کو پاک کرنا ہے۔

چوہدری احمد شریف نے کہاکہ "افغانستان ایک ہمسایہ، اسلامی ملک ہے… ہم صرف ایک بات کہتے ہیںکہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے تاریخی طور پر افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے اور سرحد پار سے عسکریت پسندی سے نمٹنے کے لیے دوطرفہ اور کثیرالجہتی مصروفیات جاری رکھی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ادارے جانوں اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے جو کچھ بھی ضروری ہو، جاری رکھیں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، چین، امریکہ، ترکی اور دیگر کے ساتھ تعاون کیا۔ غیر ریاستی عناصر سے خطرہ نہ صرف پاکستان یا خطے بلکہ دنیا کے لیے خطرہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو دیانتداری کے ساتھ سچ بولنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس منفی سیاست کا، اس گمراہ بیانیے کا خمیازہ دہائیوں سے خیبرپختونخوا بھگت رہا ہے۔

Mian Kamran

Kamran Jan is a senior journalist at Urdu24.com specializing in Pakistan's political, economic news and others. With over 10 years of reporting experience, he brings accurate, fact-checked stories to readers daily. Visit my profile: About Me

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button