اسرائیل غزہ میں روزانہ 100 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کرتا ہے: اونرا
اسرائیل کے 2023 سے غزہ پر حملوں میں 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کی رپورٹ

استنبول : فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی (UNRWA) نے بدھ کے روز ایک رپورٹ میں کہا کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں روزانہ اوسطاً 100 فلسطینیوں کو شہید کررہی ہے، اس کے علاوہ بھوک اور طبی امداد کی کمی سے بھی کئی لوگ شہیدہو رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق غزہ میں روزانہ اوسطاً 100 افراد اسرائیلی فوجی آپریشن یاغزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے فوڈ پوائنٹس پر فائرنگ کی وجہ سے مارے جاتے ہیں۔ اس دوران دیگر بھوک یا طبی امداد کی کمی کی وجہ سے مرتے ہیں۔
یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے امریکی سوشل میڈیا پلیٹ فارم (ایکس) پر ایک بیان میں کہاکہ اسرائیل کے 2023 سے غزہ پر حملوں میں 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
27 مئی کو اسرائیل نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی انسانی ہمدردی کی ایجنسیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے امریکی حمایت یافتہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) کے ذریعے امداد کی تقسیم کی ایک علیحدہ اسکیم شروع کی تھی۔ اس کے بعد سے اب تک تقسیم کے مقامات پر امداد جمع کرنے کے دوران اسرائیلی فائرنگ سے تقریباً 2,600 افراد ہلاک جبکہ 19,000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
لازارینی نے غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی جرائم کو دستاویزی شکل دینے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ "بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی ہوئی بے حسی کو ہوا دے رہی ہے۔”
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں ایک نئے امن منصوبے پر اتفاق
انہوں نے فوری جنگ بندی کے مطالبے کی تجدید کرتے ہوئے کہاکہ ’’مصائب کو سننااور ان پر توجہ دی جانی چاہیے۔‘‘
اس کے علاوہ مصری وزیر خارجہ بدر عبدلطی نے مختلف علاقوں خصوصاً غزہ میں فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کے لیے اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی (اونرا) کی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا۔ یہ بات بدھ کو سعودی عرب میں میونخ کے رہنماؤں کے اجلاس کے موقع پر یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی کے ساتھ ملاقات کے دوران سامنے آئی۔
وزارت خارجہ کے ایک ریڈ آؤٹ کے مطابق عبدلطی نے اقوام متحدہ کی ایجنسی کے لیے مالی اور سیاسی مدد جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ "اسرائیل پر دباؤ ڈالے کہ وہ اونراکے امدادی قافلوں کو غزہ میں جانے کی اجازت دے، خاص طور پر اس قحط کی روشنی میں جس کا غزہ کی پٹی کو اسرائیلی فاقہ کشی کی پالیسیوں کے نتیجے میں سامنا ہے۔”
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی (اونرا) جو 1948 کے فلسطینی نکبہ کے نتیجے میں قائم ہوئی،یہ ایجنسی پانچ اہم خطوں- غزہ، مغربی کنارے، اردن، شام اور لبنان میں تقریباً 5.9 ملین فلسطینیوں کو امداد فراہم کرتی ہے۔
دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ عرب ممالک فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کے بارے میں خاموشی توڑیں اور غزہ میں خوراک اور طبی امداد پہنچانے کے لیے فوری طور پر متحرک ہوں۔
حماس نے مزید کہا ہے کہ اقوام متحدہ اور عالمی برادری فلسطینیوں کے بڑے پیمانے پر قتل کو روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023سے جاری اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 60ہ زار سے تجاوز کرچکی ہے۔
گزشتہ روز 30 ستمبر کو امریکا نے غزہ جنگ بندی کے لئے 20 نکاتی منصوبہ پیش کیا تھا ۔
غیر ملکی رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حماس کے مذاکرات کاروں نے منگل کو دوحہ میں ترک، مصری اور قطری حکام کے ساتھ بات چیت کی، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع نے کہا کہ یہ حساس معاملہ ہے اور مزید بتایا کہ تنظیم کو جواب دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ دو یا تین دن درکار ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے نے فلسطینی ذریعے کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا کہ حماس کے حکام امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے میں غیر مسلح ہونے سے متعلق شقوں میں ترمیم چاہتے ہیں۔