پاکستان
Trending

مون سون اسپیل نے کراچی کو گھیر لیا، شہر بھر میں تیز ہواؤں کیساتھ بارش شروع

محکمہ موسمیات نے آج گزشتہ روز کے مقابلے میں مزید زیادہ بارش کی پیش گوئی کی ہے

کراچی: مون سون کے اسپیل نے کراچی کو گھیر لیا ہے، شہر کے مختلف علاقوں میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، جبکہ محکمہ موسمیات نے آج گزشتہ روز کے مقابلے میں مزید زیادہ بارش کی پیش گوئی کی ہے۔

شہر کے مختلف حصوں بشمول بہادرآباد، پی ای سی ایچ ایس، جمشید روڈ، ٹیپو سلطان روڈ، شاہ فیصل کالونی، ملیر ہالٹ رفاہ عام، گارڈن، جناح اسپتال اور نواحی علاقے جھمپیر میں موسلا دھار بارش نے نظامِ زندگی متاثر کر دیا ہے۔

موسمیاتی تجزیہ کار کے مطابق شمالی بحیرۂ عرب کے اوپر دو مختلف مون سون کے سسٹم سرگرم ہیں۔ ایک جنوب مشرقی کیٹی بندر کے قریب جبکہ دوسرا کچ ریجن کے اوپر ہے، اس کے ساتھ ساتھ وسطی بھارت میں بھی نمایاں کم دباؤ موجود ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان سسٹمز کے زیر اثر آج بھی زیریں سندھ اور بالخصوص کراچی میں گرج چمک کے ساتھ بارش کے امکانات برقرار ہیں، اور یہ اسپیل آئندہ دو سے تین دن تک سرگرم رہے گا۔

پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ (پی ایم ڈی) کے ڈپٹی ڈائریکٹر انجم نذیر ضیغم کے مطابق کراچی میں بارش کا سلسلہ آج دوپہر شروع ہو کر شام سات بجے تک جاری رہ سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شہر کے شمال مشرقی حصوں میں گرج چمک کے بادل موجود ہیں جبکہ سندھ میں بارش کا سلسلہ 23 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

ریکارڈ بارشوں سے ہلاکتیں اور تباہی

صوبائی حکومت کے ترجمان عبدالواحد ہالیپوٹو کے مطابق منگل کی شام سے شروع ہونے والی بارشوں کے نتیجے میں مختلف حادثات کے باعث کم از کم سات افراد جاں بحق ہو گئے۔ ان اموات کی وجوہات میں کرنٹ لگنا، پانی میں ڈوبنا، عمارتوں کا گرنا اور ٹریفک حادثات شامل ہیں۔

مون سون اسپیل نے کراچی کو گھیر لیا، شہر بھر میں تیز ہواؤں کیساتھ بارش شروع
مون سون اسپیل نے کراچی کو گھیر لیا، شہر بھر میں تیز ہواؤں کیساتھ بارش شروع: رائٹرز

کراچی کی بیس ملین سے زائد آبادی اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہے۔ نشیبی علاقے زیرِ آب آ گئے ہیں، گھروں اور دکانوں میں پانی داخل ہو گیا ہے جبکہ کئی گاڑیاں سڑکوں پر تیرتی نظر آئیں۔

موسمیاتی ریکارڈ اور بارش کی شدت

محکمہ موسمیات کے مطابق منگل کو شہر کے مختلف حصوں میں 80 ملی میٹر سے 178 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی۔ ایئرپورٹ کے اطراف 163.5 ملی میٹر بارش ہوئی، جو 1979 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ شمال مشرقی کراچی میں 178 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جو کہ پانچ سال پہلے قائم کیے گئے ویدر اسٹیشن کے بعد سب سے بڑی مقدار ہے۔

محکمہ موسمیات کے ترجمان نے مزید بتایا کہ شدید بارشوں کے یہ سلسلے رواں ہفتے کے آخر تک جاری رہ سکتے ہیں اور شہریوں کو غیر ضروری طور پر گھروں سے نکلنے سے گریز کرنا چاہیے۔

بجلی اور مواصلاتی نظام درہم برہم

علاوہ ازیں شدید بارش کے نتیجے میں شہر کا بجلی کا نظام بری طرح متاثر ہواہے۔ کے الیکٹرک کے مطابق اچانک بارش کے باعث کئی فیڈرز ٹرپ کر گئے اور متعدد علاقوں میں بجلی بند ہو گئی۔

کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ پانی جمع ہونے اور ٹریفک جام کے باعث مرمتی عملے کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم آٹھ سے بارہ گھنٹوں میں زیادہ تر فیڈرز بحال کر دیے گئےتھے۔

بارش کے دوران موبائل فون سروسز بھی متاثر رہیں، جبکہ ایئرپورٹ پر کئی پروازوں میں تاخیر اور کئی پروازیں منسوخ کر دیں گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں بادل پھٹنے سے تباہی

حکومتی اقدامات اور امدادی سرگرمیاں

کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امدادی کارکنان، پولیس، ریسکیو ادارے اور سرکاری مشینری سب متاثرہ شہریوں کو سہولت دینے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ نکاسی آب کا موجودہ نظام صرف 40 ملی میٹر بارش برداشت کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں مون سون بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد

عوامی مشکلات اور روزمرہ زندگی پر اثرات

بارش کے بعد کراچی کی گلیاں اور سڑکیں دریا کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ شہریوں کو گھروں سے نکلنے میں دشواری کا سامنا ہے، کئی مکانات زیرِ آب آ گئے ہیں۔دفاتر اور اسکول بند رہنے سے معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہوئے۔

ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کراچی ایک میگا سٹی ہے لیکن اس کا انفراسٹرکچر 1980 کی دہائی سے آگے نہیں بڑھ سکا۔ آج بھی نکاسی آب کا نظام صرف 40 ملی میٹر بارش برداشت کر سکتا ہے جو ایک بڑے شہر کے لیے انتہائی ناکافی ہے۔

ماحولیاتی ماہر ین کا کہنا ہے کہ کلائمٹ چینج بارشوں کی شدت میں اضافہ کر رہا ہے۔ اگر حکومت اور ادارے فوری اقدامات نہ کریں تو ہر سال کراچی ایسی ہی تباہ کاریوں سے دوچار ہوتا رہے گا۔

دریں اثناء معاشی ماہر ین کا کہنا تھا کہ کراچی پاکستان کی معیشت کا دل ہے۔ بار بار کے یہ بحران کاروبار، انڈسٹری، ٹرانسپورٹ اور روزگار پر براہِ راست اثر انداز ہو رہے ہیں اور ملکی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا رہے ہیں۔

مستقبل کے لیے چیلنجز اور حل

تجزیہ کاروں  کا کہنا ہے کہ کراچی کو بار بار ڈوبنے سے بچانے کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہے۔ نکاسی آب کا جدید نظام بچھانا ہوگا، نالوں پر قائم تجاوزات کا خاتمہ ناگزیر ہے اور طویل المدتی شہری منصوبہ بندی کو عملی جامہ پہنانا ہوگا۔ ساتھ ہی کلائمٹ چینج کے بڑھتے خطرات کے پیشِ نظر ایمرجنسی ایکشن پلان تیار کرنا ہوگا تاکہ شہر کی معیشت اور عوام دونوں کو بچایا جا سکے۔

ممبئی سمیت خطے کے دیگر شہر بھی متاثر

مون سون اسپیل: ممبئی سمیت خطے کے دیگر شہر بھی متاثر
مون سون اسپیل: ممبئی سمیت خطے کے دیگر شہر بھی متاثر: فوٹو بھارتی میڈیا

دوسری جانب پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت کا مالیاتی دارالحکومت ممبئی بھی شدید بارشوں کی لپیٹ میں ہے۔ بھارتی محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ پانچ دنوں میں ممبئی کے کچھ علاقوں میں 875 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ کی گئی۔ جس کے نتیجے میں شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

Mian Kamran

Kamran Jan is a senior journalist at Urdu24.com specializing in Pakistan's political, economic news and others. With over 10 years of reporting experience, he brings accurate, fact-checked stories to readers daily. Visit my profile: About Me

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button