کلر کہار سالٹ رینج میں موسلادھار بارش، ملحقہ علاقے زیرِ آب، درجنوں مکانات تباہ
سیلابی خطرات سے نمٹنے کے لیے ریسکیو 1122 کے تمام وسائل اور اہلکار الرٹ کر دیئے گئے ہیں، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر

گوجر خان:سالٹ رینج کی کلر کہار پہاڑیوں میں موسلادھار بارش کے بعد آنے والے سیلابی ریلے نے ضلع جہلم کے مختلف علاقوں میں تباہی مچا دی۔ للہ شریف ٹاؤن اور اس سے ملحقہ دیہات زیرِ آب آ گئے، جبکہ کئی رہائشی علاقوں میں سڑکیں بہہ گئیں اور درجنوں مکانات کو شدید نقصان پہنچا۔
سیلابی ریلے سے اسوال ٹاؤن کی طرف جانے والی واحد لنک روڈ بھی بہہ گئی، جس کے باعث علاقہ مکین محصور ہو کر رہ گئے۔ محلہ اسلام آباد سمیت متعدد علاقے زیرِ آب آ گئے، تاہم ریسکیو 1122 اور صاف ستھرا پنجاب کے اہلکاروں کی بروقت کارروائی سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
ریسکیو 1122 کی ہنگامی تیاری
ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر سعید احمد نے بتایا کہ سیلابی خطرات سے نمٹنے کے لیے ریسکیو 1122 کے تمام وسائل اور اہلکار الرٹ کر دیئے گئے ہیں۔ جہلم کے بانہان اور گہان نالہ سمیت حساس علاقوں میں خصوصی چوکیاں قائم کی گئی ہیں، جہاں مسلسل نگرانی جاری ہے۔
متاثرہ علاقوں میں قائم فلڈ ریسکیو پوائنٹس میں درج ذیل مقامات شامل ہیں:
رسول پور
ڈومیلی
غورہ چوہدری
نوگراں خورد
داراپور
جلال پور شریف
مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات
حکام کی جانب سے ہائی الرٹ علاقوں علاقوں کے مکینوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے قیمتی اثاثوں اور مویشیوں سمیت محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔ سعید احمد نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں پہلے سے ہی ہائی الرٹ ٹیمیں تعینات کر دی گئی تھیں تاکہ خطرات کو کم کیا جا سکے۔
سب سے زیادہ متاثرہ علاقے
ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر کے مطابق ڈومیلی، نگیال، جھنگ کھوکھر اور ان کے نواحی علاقے سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق نیرومی اور نیلہ واہن جھیلوں سے آنے والا ریلے سے للہ شریف کے نالوں کے علاوہ دیگر نالوں میں پانی کی سطح بلند ہوئی ۔
سڑکیں اور تعلیمی ادارے متاثر
سماجی کارکن امجد اقبال کے مطابق متعدد دیہات جیسے ڈھوک راجیال، ڈھوک ہجیال، ڈھوک میال، ڈھوک مہر، ڈیرہ ناصرالدین وغیرہ سیلابی پانی سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور ان علاقوں میں موجود سرکاری اسکولوں تک بھی رسائی منقطع ہو گئی ہے۔
مقامی رہائشی ریشم خان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کے اسکول اور کالج جانے کی سڑکیں بھی مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں بادل پھٹنے سے تباہی
عوامی شکایات اور حکومت سے مطالبات
علاقہ مکینوں نے شکایت کی ہے کہ للہ شریف اور اسوال ٹاؤن کے درمیان لنک روڈ کی تعمیر انہوں نے اپنی مدد آپ کے تحت کی تھی، جس پر 20،000 روپے تک چندہ اکٹھا کیا گیا تھا۔ اب اس سڑک کی تباہی نے انہیں تنہا کر دیا ہے۔
انہوں نے جلال پور شریف کینال منصوبے میں ناقص ڈیزائننگ کو ذمہ دار قرار دیا، جس نے سیلابی پانی کا رخ بستیوں کی طرف موڑ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: دریائے سوات میں بارشوں کے بعد تیز بہاؤ
وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل
متاثرہ مکینوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر نکاسی آب کے بہتر نظام کے ساتھ نئی لنک روڈ کی تعمیر کا حکم دیا جائے تاکہ آئندہ ایسی صورتحال سے بچا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق ڈپٹی کمشنر جہلم نے کینال پراجیکٹ کے ایک سینئر اہلکار کو متاثرہ علاقوں میں بھیجا، جس نے مکینوں کو یقین دہانی کرائی کہ بارش کے سلسلے کے ختم ہونے کے بعد متاثرہ ٹاؤنز کو محفوظ بنانے کے لیے تجاویز اعلیٰ حکام کو پیش کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں مون سون بارشوں کی تباہ کاریاں
واضح رہے کہ گزشتہ چند دنوں میں ملک کے مختلف حصوں میں موسلادھار بارشوں نے سیلابی کیفیت پیدا کر دی ہے جس کے باعث ہزاروں خاندان متاثر ہوئے ہیں۔ نشیبی علاقے زیرِ آب آنے سے لوگوں کو اپنے گھر بار چھوڑ کر عارضی پناہ گاہوں کا رخ کرنا پڑا، جبکہ کھڑی فصلیں تباہ ہونے سے کسانوں کو شدید مالی نقصان کا سامنا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نکاسی آب کے ناقص نظام اور بے ہنگم آبادی کے پھیلاؤ نے بارشوں کے اثرات کو کئی گنا بڑھا دیا۔ اگر بروقت منصوبہ بندی نہ کی گئی تو مستقبل میں یہ خطرات مزید سنگین ہو سکتے ہیں۔
ماحولیاتی ماہرین نے واضح کیا کہ گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلیاں بارشوں کے نظام کو غیر متوازن کر رہی ہیں، جس کے نتیجے میں کبھی خشک سالی اور کبھی شدید بارشیں ہو رہی ہیں۔
دوسری جانب زرعی ماہرین خبردار کر دیا ہے کہ کہ اگر متاثرہ علاقوں میں کاشتکاروں کی مدد نہ کی گئی تو آنے والے دنوں میں غذائی بحران اور اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہوگا۔
ریسکیو اور دفاعی امور پر نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت اور اداروں کو فوری طور پر ڈیمز، بیراجوں اور نکاسی کے نظام کو مضبوط بنانے پر کام شروع کرنا ہوگا تاکہ ہر سال کی اس سیلابی صورتحال سے کچھ حد تک بچا جا سکے۔