خیبرپختونخوا میں بادل پھٹنے سے تباہی، 140 سے زائد ہلاکتیں اور کئی دیہات متاثر
امدادی سامان لے جانے والا سرکاری ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ،پائلٹ سمیت 5 افراد شہید

پشاور: صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کے مطابق خیبرپختونخوا میں بادل پھٹنے اور موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں صوبے بھر میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں کم از کم 146 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ مرنے والوں میں 126 مرد، آٹھ خواتین اور 12 بچے شامل ہیں، 35 مکانات کو نقصان پہنچا ہے، 28 جزوی طور پر تباہ اور سات مکمل طور پر منہدم ہو گئے ہیں۔ بونیر میں ریسکیو حکام نے بتایا کہ اب تک 120 لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔
تباہی میں کئی گھر بہہ گئے جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ متعدد علاقوں میں مواصلاتی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔ موبائل فون ٹاورز کو نقصان پہنچا، سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے رابطہ منقطع ہوگیا۔
خراب موسم کے باعث ہیلی کاپٹر کریش ، 5 افراد شہید
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے ترجمان فراز مغل سید نے بتایا کہ باجوڑ کے سالارزئی کے علاقے میں امدادی سامان لے جانے والا صوبائی حکومت کا ہیلی کاپٹر خراب موسم کی وجہ سے ضلع مہمند پر پرواز کرتے ہوئے گر کر تباہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں پانچ افراد جاں بحق ہو گئے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ باجوڑ میں امدادی سامان لے جانے والا ہیلی کاپٹر خراب موسم کے باعث کریش ہوا، حادثے میں 2 پائلٹ سمیت عملے کے 5 افراد شہید ہوئے۔
علی امین گنڈا پور نے بتایا کہ خراب موسم کے باعث ایم آئی 17ہیلی کاپٹر سے رابطہ منقطع ہوا تھا، علاقے میں فوری طور پر ٹیمیں بھیجنے کی ہدایات دی گئی ہیں اور کے پی حکومت کا دوسرا ہیلی کاپٹر ضلع بونیر میں ریسکیو کارروائیوں میں مصروف ہے۔
دریں اثنا کے پی کے وزیراعلیٰ نے کہاکہ رابطہ بحال کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ بونیر میں ایک اور ہیلی کاپٹر امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے۔
علی امین گنڈا پور نے فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں ہنگامی ٹیموں کو روانہ کرنے کی ہدایات جار کر دی ہیں۔

پشاور الیکٹرسٹی سپلائی کمپنی (پیسکو) کے مطابق سیلابی پانی 132KV گرڈ سٹیشن میں داخل ہونے کے بعد سوات میں بجلی کی سپلائی بند ہو گئی ہے، جس سے 41 فیڈرز پر بجلی معطل ہے۔
مالم جبہ کو سپلائی کرنے والے سولہ کھمبے بہہ گئے جبکہ ضلع بھر میں متعدد دیگر کھمبے اور ٹرانسفارمرز کو نقصان پہنچا۔ ٹرانسمیشن لائنوں پر گرنے والے درخت بھی تعطل کا باعث بنے۔ پیسکو نے ہنگامی بنیادوں پر اضافی عملہ تعینات کر دیا ہے اور صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے کنٹرول روم قائم کر دیا ہے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ بونیر میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے گاؤں کا صفایا ہو گیا ہے، سڑکیں ختم ہو گئی ہیں، اور بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہماری توجہ تلاش اور بچاؤ کی کارروائیوں پر ہے، لیکن کئی مقامات تک پہنچنے کے لیے ہیلی کاپٹر ضروری ہوں گے۔صورتحال کے پیش نظر ہسپتالوں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں مون سون بارشوں کی تباہ کاریاں
بیرسٹر گوہر علی خان نے وفاقی اور صوبائی حکام کو زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ سیاست کا وقت نہیں ہے فوری امداد فراہم کی جائے۔
کے پی کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے موبائل ٹاورز اور دیگر مواصلاتی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے، جس سے متاثرہ کمیونٹیز کو مزید الگ تھلگ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت صوبے کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے۔
سوات اور باجوڑ کے سیلاب زدہ اضلاع پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پاک فوج کا فلڈ ریلیف آپریشن جاری ہے۔
فوج کی ٹیمیں متاثرہ علاقوں سے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں جبکہ باجوڑ میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے لوگوں کو ریسکیو کیا جا رہا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں خوراک اور ادویات بھی فضائی راستے سے پہنچائی جا رہی ہیں۔

گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیرمیں تباہی
دریں اثناء گلگت بلتستان میں مون سون کی شدید بارشوں کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد جاں بحق ہوگئے۔
جی بی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق ضلع غذر کی وادی خلتھی میں ایک خاتون سمیت تین افراد جاں بحق ہوگئے جہاں نصف درجن سے زائد مکانات ملبے کا ڈھیر بن گئے۔ رپورٹ کے مطابق تین دیگر لاپتہ ہیں، ریسکیو ٹیمیں تلاش کی کارروائیاں کر رہی ہیں۔
دیامر کے علاقے بونار میں سیلابی ریلے میں بہن بھائی بہہ گئے جب کہ بابوسر روڈ پر مٹی کا تودہ گرنے سے ایک بچہ زخمی ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: دریائے سوات میں بارشوں کے بعد تیز بہاؤ، 9 افراد لقمہ اجل بن گئے
شدید سیلاب نے غذر کے یاسین تھوئی میں بھی تباہی مچادی، مکانات، اسکولوں، پانی کے ٹینک اور زرعی زمین کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ بلتستان اور سدپارہ کی سڑکوں پر لینڈ سلائیڈنگ نے کی وجہ سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیاجبکہ دیامر میں بھی شدید تباہی کی اطلاعات ہیں۔
دریں اثنا، کوہستان میں سیلاب نے قراقرم ہائی وے پر ایک پل کو نقصان پہنچایا، جس سے جی بی اور ملک کے دیگر حصوں کے درمیان ٹریفک میں معطل ہو گئی۔
گلگت بلتستا کی حکومت نے جی بی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (جی بی ڈی ایم اے) اور ریسکیو 1122 کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کئی علاقوں میں ہنگامی اقدامات نافذ کر دیے ہیں۔
مشکل موسمی حالات کے باوجود امدادی اور تلاشی کارروائیاں جاری ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ یہ گلگت بلتستان کے لیے آزمائش کا وقت ہے۔ حکومت متاثرہ کمیونٹیز کی مدد کے لیے تمام دستیاب وسائل کو متحرک کر رہی ہے۔
ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (SDMA) کے مطابق آزاد جموں و کشمیر میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور دو زخمی ہو گئے ہیں۔
ایس ڈی ایم اے نے بتایا کہ مظفرآباد کی تحصیل نصیر آباد میں بادل پھٹنے سے ایک ہی خاندان کے چھ افراد جاں بحق ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: شدید سیلاب سے تباہی، قدرتی آفت یا انسانی غلفت؟
باغ ضلع میں موسلادھار بارش کے باعث ندی نالوں میں بہہ گیا اور سماہنی کے بھمبر نالے میں اونچے درجے کا سیلاب آگیا جس سے سیاحوں کی گاڑی بہہ گئی۔ تاہم تمام افراد کو بچا لیا گیا۔
وادی جہلم، سماہنی، ہٹیاں بالا اور وادی نیلم میں بھی پانی کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔
مظفرآباد اور ملحقہ علاقوں میں 30 سے زائد مکانات، دکانیں اور دیگر املاک جزوی یا مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔ حکام نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی وجہ سے کئی بالائی پہاڑی علاقوں میں موبائل فون سروس معطل کر دی گئی ہے۔
گزشتہ روز آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے ایک ہنگامی اجلاس کی صدارت کی تھی اور دریا کے کنارے رہنے والے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا حکم دیاتھا۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے بارش سے متاثرہ خاندانوں کے لیے مالی امداد کی منظوری بھی دی اور ہدایت کی کہ جن کے گھر تباہ ہوئے ان کو گھر فراہم کیے جائیں۔
آزاد جموں و کشمیر کے وزیراعظم نے آبی وسائل کی نگرانی کے لیے ہنگامی چوکیاں قائم کرنے کا بھی حکم دیا۔
حکومت نے مسلسل موسلا دھار بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے کے پیش نظر 15 اور 16 اگست کو سرکاری اور نجی اسکول بند رکھنے کا اعلان بھی کیا تھا۔
دریں اثنا آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اطلاعات مظہر سعید نے وادی نیلم کے سیاحتی مقام رتی گلی سے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ بادل پھٹنے سے سڑک کے کچھ حصے بہہ جانے کے بعد 300 سے زائد خواتین اور بچوں سمیت 700 سے زائد سیاح پھنسے ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ خراب موسم کی وجہ سے حکام نے سیاحوں کو علاقہ چھوڑنے سے روک دیا ہے اور مقامی باشندوں کی مدد سے مفت رہائش کا انتظام کیا ہے۔
حالیہ مون سون سیزن نے پاکستان بھر میں تباہی مچا دی ہے، جس سے بڑے پیمانے پر سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جس میں ملک بھر میں 300 سے زیادہ افراد جاں بحق ہوئے۔ زیادہ تر اموات مکانات کے گرنے، سیلابی ریلے اور بجلی کے کرنٹ لگنے سے ہوئیں۔