فلسطینی ریاست کی تسلیم کی عالمی مہم میں تیزی، بڑے ممالک بھی شامل
آسٹریلیا کے تاریخی فیصلے کے بعد فرانس برطانیہ اور کینیڈا سمیت دنیا بھر کے ممالک نے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے پر غور شروع کر دیا ہے

2025 میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی عالمی کوششوں میں تیزی آ گئی ہے، آسٹریلیا نے اس تاریخی فیصلے کی حمایت کا اعلان کر دیا ہےجبکہ فرانس برطانیہ اور کینیڈا سمیت دنیا بھر کے ممالک نے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔
گزشتہ روز آسٹریلیا نے اعلان کیا تھا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لئے تیار ہے۔ اس حوالے سے آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانی نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہونے والے اجلاس میں باضابطہ طور پر پیش کیا جائے گا۔
فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد
دنیا بھر کے ممالک میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے اب تک 150کے قریب ممالک نے فلسطینی ریاست کو ایک خومختار ملک کے طور پر تسلیم کر لیا ہے۔
اس کے علاوہ کیتھولک چرچ اور ویٹیکن سٹی کی گورننگ باڈی نے بھی فلسطین کو تسلیم کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر فلسطین کو تسلیم کرنے کی کوششیں ایک نئی سفارتی فضا پیدا کر رہی ہیں، جو مشرق وسطیٰ میں قیامِ امن کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہیں ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا جیسے بڑے ملک کے تسلیم کرنے کے بعد فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے عالمی سطح پر مزید راہ ہموار ہو گئی ہے۔
فرانس اور کینیڈا کی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
فرانس اور کینیڈا نے بھی اپنے موقف میں تبدیلی کی تصدیق کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی کا کہنا تھا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کے معاملے پر خطے کے دیگر ممالک سے رابطے میں ہیں۔
دوسری جانب برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں ہولناک صورتحال کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات نہ کیے تو برطانیہ بھی ستمبر میں ریاستِ فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کر لے گا۔
مغربی ممالک میں فلسطینی حقوق کے لیے عوامی مظاہرے اور سیاسی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ فرانس میں مسلم برادریوں کے احتجاج اور برطانیہ میں ووٹروں کی مایوسی نے حکومتی پالیسیوں کو متاثر کیا ہے۔
غزہ کی انسانی صورتحال اور عالمی برادری کی ذمہ داری
غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے، عالمی سطح پر فلسطینی عوام کے حقوق اور ان کی حالت زار پر گہری تشویش پائی جاتی ہے۔ غزہ کے علاقے میں رہنے والے لوگ عرصہ دراز سے جنگ، غربت، اور بدترین حالات کا شکار ہیں۔
فلسطین کے مختلف علاقوں میں بنیادی سہولیات کی کمی نے اس بحران میں مزید کر رہی ہے۔ عالمی تنظیموں کی جانب سے غزہ کی صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے اور ان کے لیے فوری امداد فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔
فلسطینی ریاست کے تسلیم کے عالمی نتائج
فلسطینی ریاست کے تسلیم ہونے سے عالمی سطح پر کئی اہم تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔ سب سے پہلے، فلسطینی عوام کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک ریاست کی حیثیت مل جائے گی، جو ان کے لیے ایک بڑی سیاسی کامیابی ہو گی۔ اس کے علاوہ فلسطین کے لیے عالمی سطح پر مزید امداد کے راستے کھل جائیں گے۔
دوسری طرف اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے لیکن عالمی سطح پر تسلیم ہونے سے اسرائیل پر دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
فلسطینی قیادت اور عالمی رہنما نے بھر پور زور دیا ہے کہ فلسطینی عوام کو اپنے حقوق کے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے اور ان کے حفاظت کے لئے عالمی برداری کو اپنا فعال کردار ادا کرنا ہو گا۔
پاکستان کا موقف اور عالمی سطح پر حمایت
پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی ہے اور ہمیشہ اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے عالمی فورمز پر فلسطینیعوام کے حقوق کے حق میں آواز بلند کی ہے۔ پاکستان کی جانب سے غزہ کی عوام کے لئے کی گئی کوششوں کو عالمی سطح پر پر سراہا گیا ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ فلسطینی عوام کی آزادی کے لئے اپنی سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ 2025 فلسطین کے لیے سفارتی محاذ پر ایک ٹِرننگ پوائنٹ سال ہے۔
147ممالک کا تسلیم کرنا پہلے ہی عالمی رائے عامہ کی بڑی اکثریت کو ظاہر کرتا ہے مگر آسٹریلیا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا جیسے بڑے ممالک کا شامل ہونا توازن بدل سکتا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ستمبر میں ہونے والے اجلاس میں اگر یہ ممالک باضابطہ طور پر تسلیم کر لیتے ہیں تو امریکہ اور اسرائیل پر دباؤ مزید بڑھ جائے گا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ 2026 کے امریکی انتخابات سے قبل امریکی پالیسی میں بھی نرمی آ جائے۔
عالمی سطح پر فلسطینی ریاست کے تسلیم ہونے سے فلسطینی عوام کے لیے ایک نئی امید کی کرن پیدا ہوئی ہے، لیکن ساتھ ہی اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کا قیام بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔