پاکستان یونیسکو زیر آب ثقافتی ورثہ کنونشن کی توثیق کرنے والا پہلا جنوبی ایشیائی ملک
پاکستان سمندری ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لئے پرعزم ہے، وفاقی وزیر جنید انورچوہدری

لاہور: پاکستان زیر آب ثقافتی ورثہ (یو سی ایچ) کے تحفظ سے متعلق 2001 کے یونیسکو کنونشن کی توثیق کرنے والا پہلا جنوبی ایشیائی ملک بننے کے لیے تیار ہے جو اس کی زیر آب سمندری میراث کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
یہ اعلان وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری نے اسلام آباد میں یونیسکو کی نمائندہ ڈاکٹر کرسٹینا مینیگازی سے ملاقات کے دوران کیا۔
اجلاس میں پاکستان کے زیر آب آثار قدیمہ کے وسائل کو دستاویزی بنانے، محفوظ کرنے اور فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔
پاکستان سمندری ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لئے پرعزم ہے، جنید انور
جنید انورچوہدری نے کہا کہ ہم اپنے سمندری ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں اور جلد ہی 2001 کے کنونشن کی توثیق کر دیں گے۔ یہ پاکستان کو پانی کے اندر ثقافتی ورثے کے تحفظ میں ایک علاقائی رہنما کے طور پر پوزیشن دے گا اور موسمیاتی تبدیلی اور ثقافتی تحفظ کے حوالے سے بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر ہماری آواز کو مضبوط کرے گا۔
معلومات کے مطابق سمندری آثار قدیمہ ایک خصوصی شعبہ ہے جو پانی کے اندر یا ساحل کے قریب ملنے والے قدیم نمونوں اور باقیات کے ذریعے مختلف جزکا مطالعہ کرتا ہے۔

پاکستان کے معاملے میں اس ورثے میں جہاز کے ملبے سمیت ڈوبے ہوئے مختلف مناظر، قدیم سمندری انفراسٹرکچر جیسے گھاٹ ، لائٹ ہاؤسز اور بحیرہ عرب کے ساتھ تاریخی تجارتی راستے شامل ہیں۔
وفاقی وزیر نے ماحولیاتی ذمہ دارانہ ریسرچ کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سمندری آثار قدیمہ میں کسی بھی سائنسی سرگرمی کو اس طریقے سے منعقد کیا جانا چاہئے جو سمندری ماحولیاتی نظام کا احترام اور تحفظ کرے۔
جنید چوہدری نے کہا کہ غیر جارحانہ ٹیکنالوجیز جیسے ریموٹ سینسنگ، غوطہ خوروں پر مبنی مشاہدہ، اور فوٹو گرافی کے استعمال کو ترجیح دی جائے گی جبکہ کھدائی صرف سخت سائنسی ہدایات کے تحت کی جائے گی۔
ورثے کے تحفظ کی وسیع تر کوششوں کے ایک حصے کے طور پر جنید چوہدری نے کراچی میں تاریخی سمندری عمارتوں کی رجسٹریشن کے لیے یونیسکو سے مدد کی درخواست بھی کی۔
ان میں میری ٹائم افیئرز کی وزارت کے تحت 70 سال سے زیادہ پرانے ڈھانچے جیسے میرین فشریز ڈیپارٹمنٹ اور مشہور میرین لائٹ ہاؤس شامل ہیں۔
انہوں نے پاکستان کی ساحلی میراث کی نمائش کے لیے میری ٹائم تاریخی عجائب گھر کے قیام کی تجویز بھی دی۔
گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ یونیسکو کے پاس دنیا بھر سے قیمتی ڈیجیٹل آرکائیوز اور سمندری آثار قدیمہ کا ڈیٹا موجود ہے،ہم پاکستان کے زیر آب ثقافتی ورثے کی سائنسی تحقیق اور نقشہ سازی میں تعاون کرنا چاہتے ہیں، جس کی زیادہ تر تلاش نہیں کی گئی ہے۔
جنید چوہدری نے اس بات پر زور دیا کہ بحری آثار قدیمہ میں پاکستان کی شمولیت نہ صرف اس کی ثقافتی دولت کو اجاگر کرے گی بلکہ عالمی ماحولیاتی تبدیلی کی تحقیق میں بھی اپنا حصہ ڈالے گی۔
ڈوبے ہوئے آثار قدیمہ کے مقامات جو انہوں نے شامل کیے وہ تاریخی سطح سمندر اور آب و ہوا کے رجحانات کے اہم اشارے ہیں جو آج ساحلی برادریوں کو متاثر کرنے والی ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں بصیرت فراہم کرتے ہیں۔
ڈاکٹر مینیگازی نے پانی کے اندر موجود ورثے کے تحفظ کے لیے عالمی کوششوں میں شامل ہونے کے لیے پاکستان کے اقدام کا خیرمقدم کیا اور اس شعبے میں سائنسی اور تکنیکی تعاون کی حمایت کے لیے یونیسکو کی تیاری کا اظہار کیا۔
ماہرین کے مطابق پاکستان کا 2001 کے یونیسکو کنونشن کی توثیق کا فیصلہ خطے میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ یہ نہ صرف زیرِ آب ثقافتی ورثے کے تحفظ کو قانونی بنیاد فراہم کرے گا بلکہ پاکستان کو اس شعبے میں علاقائی قیادت کا مقام بھی دے سکتا ہے۔
ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ یونیسکو کے ساتھ تعاون سے پاکستان کے لیے ڈیجیٹل آرکائیوز، نقشہ سازی اور جدید سائنسی ٹیکنالوجی تک رسائی ممکن ہوگی، جو اس شعبے کی ترقی میں ایک بڑا قدم ثابت ہوگا۔