پاکستان
Trending

ملک بدری مؤخر : پاکستان نے افغان مہاجرین کو یکم ستمبر تک مہلت دے دی

اقوام متحدہ کا افغان باشندوں کی جبری واپسی کی تاریخ میں توسیع کے فیصلے کا خیر مقدم کیا

پشاور: پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کی ملک بدری مؤخر کرتے ہوئے یکم ستمبر تک مہلت دے دی۔ حکام نے بتایا کہ اقوام متحدہ نے افغان باشندوں کی جبری واپسی کی تاریخ میں توسیع کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کی ملک بدری کی آخری تاریخ میں یکم ستمبر تک توسیع کر دی۔افغان باشندے گزشتہ چار دہائیوں کے دوران اپنے وطن میں جنگ، سیاسی عدم استحکام اور معاشی مشکلات سے بچنے کے لیے پاکستان آ کر آباد ہو گئے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کے ساتھ 1.4 ملین افراد رجسٹرڈ ہیں اور ان کے پاس پاکستانی حکام کی طرف سے جاری کردہ رہائشی کارڈ، یا پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کا ثبوت ہے۔ حکام کی جانب سے 30 جو ن کے بعد یہ کارڈ دوبارہ جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے، جو کہ رضاکارانہ وطن واپسی کی اصل آخری تاریخ ہے، جس پر حقوق گروپوں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔

محکمہ داخلہ اور قبائلی امور کے ترجمان لطیف الرحمان نے کہا کہ پناہ گزینوں کو 4 اگست سے 31 اگست تک رضاکارانہ طور پر اپنے آبائی ملک واپس جانے کے لیے 25 دنوں کی "رعایتی مدت” کی اجازت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد نے اس ہفتے نئی ڈیڈ لائن کی منظوری دی، جس کے بعد باقی افراد کو گرفتاری اور جبری بے دخلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پروف آف رجسٹریشن کارڈ کے حامل افغان مہاجرین کے علاوہ 8 لاکھ سے زائد افغان شہریوں کو بھی اب ملک بدری کا سامنا ہے،جو غیر قانونی طور پر ملک میں مقیم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیڈ لائن ختم: پاکستان میں افغان مہاجرین کی ملک بدری کا نیا مرحلہ شروع

جبکہ اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے توسیع کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور ساتھ ہی خبردار کیا کہ جبری ملک بدری بین الاقوامی اصول ’نان- ریفولمنٹ‘ کی خلاف ورزی بن سکتی ہے، کیونکہ یہ اصول کسی بھی شخص کو ایسے ملک واپس بھیجنے سے روکتا ہے جہاں اس کی زندگی یا آزادی کو سنگین خطرات لاحق ہوں۔

پاکستان میں یو این ایچ سی آر کے ترجمان قیصر خان آفریدی نے کہا کہ ایجنسی پی او آر کارڈز کی میعاد میں توسیع کی کوشش کرتی رہی۔

یو این ایچ سی آر کی جون کی ایک رپورٹ کے مطابق اس سال اب تک کم از کم 1.2 ملین افغان باشندے ایران اور پاکستان سے افغانستان واپس جانے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

اگرچہ لاکھوں افغان مہاجرین کیمپوں میں رہتے ہیں لیکن بہت سے دوسرے اپنے خاندانوں اور کاروباروں کے ساتھ کمیونٹی میں مکمل طور پر ضم ہو چکے ہیں اور گرفتاری سے بچنے کے لیے روپوش ہیں۔ حقوق کے گروپوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ان کی گرفتاری اور ملک بدری ان کی زندگیوں کو تباہ کر دے گی۔

وزارت کے ترجمان رحمان نے کہا کہ مقامی حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ رضاکارانہ وطن واپسی کی حوصلہ افزائی کے لیے افغان کمیونٹی کے رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کریں۔اس کے علاوہ پناہ گزین کیمپوں کو مکمل طور پر بند کرنے کا منصوبہ تیار ہے لیکن ابھی تک عملدرآمد کی تاریخوں کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔

افغان مہاجرین کا تاریخی پس منظر

پاکستان میں افغان مہاجرین کی موجودگی چار دہائیوں پر محیط ہے۔ یہ سلسلہ 1979 میں سوویت یونین کے افغانستان پر حملے کے بعد شروع ہوا، جب لاکھوں افغان شہری جنگ، تشدد اور عدم استحکام سے بچنے کے لیے پاکستان آئے تھے۔ اس دور میں پاکستان میں 30 لاکھ سے زائد پناہ گزین رجسٹرڈ ہوئے، جب کہ ایران میں بھی لاکھوں افغان پناہ گزین مقیم ہو گئے۔

1990 کی دہائی میں خانہ جنگی اور طالبان کے عروج کے باعث ایک اور بڑی ہجرت شروع ہوئی اور 2001 میں امریکا کی افغانستان میں مداخلت نے اس بحران میں مزید اضافہ کر دیا۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پاکستان میں تقریباً 14 لاکھ افغان مہاجرین رجسٹرڈ ہیں، جن کے پاس پروف آف رجسٹریشن (PoR) کارڈز موجود ہیں۔ تاہم 2016 کے بعد سے پاکستان نے غیر رجسٹرڈ افغان باشندوں کی ملک بدری اور رجسٹریشن کی تجدید روکنے کا عمل شروع کیا۔

اکتوبر 2023 میں پاکستان نے ’غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی منصوبہ‘ (Illegal Foreigners Repatriation Plan) کا اعلان کیا، جس کے تحت 17 لاکھ افغان شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔

Mian Kamran

Kamran Jan is a senior journalist at Urdu24.com specializing in Pakistan's political, economic news and others. With over 10 years of reporting experience, he brings accurate, fact-checked stories to readers daily. Visit my profile: About Me

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button