بین الاقوامی
Trending

پاک-امریکا کرپٹو شراکت داری: تجارتی معاہدے کے بعد بلاک چین تعاون کا نیا دور شروع

دونوں ممالک کا ڈیجیٹل فنانس اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کو وسعت دینے کا فیصلہ

اسلام آباد: پاک- امریکا تجارتی معاہدے اور کرپٹو شراکت داری کے بعد بلاک چین تعاون کا نیا دور شروع ہونے جا رہا ہے۔پاکستان اور امریکا کے تجارتی معاہدے کے بعد کرپٹو اور بلاک چین تعاون میں تاریخی پیشرفت سامنے آئی ہے۔ دونوں ممالک نے ڈیجیٹل فنانس اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کو وسعت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جمعہ کو جاری ہونے والے ایک اعلامیے کے مطابق 31 جولائی کو اسلام آباد میں پاکستان کے وزیر مملکت برائے کرپٹو و بلاک چین بلال بن ثاقب اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ڈیجیٹل اثاثوں کے متعلق امریکی مشاورتی کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بو ہائنس کے درمیان ایک اعلیٰ سطحی ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں کرپٹو پالیسی، ویب 3 ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل فنانس میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر گفتگو کی گئی۔

ملاقات میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان ویب 3 انوویشن اور بلاک چین انٹیگریشن کے لیے ایک علاقائی مرکز کے طور پر اپنی پوزیشن مضبوط کرنا چاہتا ہے۔

بلال بن ثاقب نے بتایا کہ پاکستان نہ صرف ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے قومی حکمتِ عملی مرتب کر رہا ہے، بلکہ ایک ایسا ریگولیٹری فریم ورک بھی تیار کیا جا رہا ہے جو جدید ترین اور بین الاقوامی معیارکے مطابق ہو۔

امریکا کا نیا ڈیجیٹل اثاثہ فریم ورک اور عالمی پالیسی میں تبدیلی

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات ایسے دور میں ہوئی جب امریکا نے اپنا نیا اور جامع ڈیجیٹل اثاثہ فریم ورک متعارف کروایا ہے ۔یہ فریم ورک ڈیجیٹل کرنسیز کے قوائد و ضوابط سے متعلق ایک واضح پالیسی کا تعین کرتا ہے۔

بلال بن ثاقب کا امریکا کا دورہ

یاد رہے کہ جون میں وزیر بلال بن ثاقب نے امریکا کا تاریخی دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے معروف امریکی قانون سازوں، بشمول سینیٹر سنتھیا لومس، سینیٹر ٹم شیہی، سینیٹر رک سکاٹ، نیویارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز اور بو ہائنس سے تفصیلی ملاقاتیں کیں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ ان ملاقاتوں سے دونوں ممالک کے درمیان کرپٹو ریگولیشن، ڈیجیٹل اثاثوں کی ٹریڈنگ اور بلاک چین اپنانے میں مشترکہ تعاون کی راہ ہموار ہوئی ۔

پاکستان کرپٹو کونسل کا کردار

واضح رہے کہ بلال بن ثاقب پاکستان کرپٹو کونسل (PCC) کے سی ای او کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ پی سی سی ملک بھر میں ڈیجیٹل اثاثہ جات کے لیے مرکزی ریگولیٹری باڈی کے طور پر کام کر رہا ہے، جو VASPs (ورچوئل اثاثہ جات کی خدمات فراہم کرنے والوں) کے لیے لائسنسنگ سسٹم، قانون سازی اور بلاک چین کو پرائیویٹ و پبلک سیکٹر میں فروغ دینے پر کام کر رہا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے کرپٹو اور بلاک چین کو قومی ترقی کے ایجنڈے میں شامل کرنے کی کوششیں اب عالمی سطح پر بھی تسلیم کی جا رہی ہیں۔ یہ فیصلہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعاون اور باہمی تعلقات کو نئی جہت دے گااور پاکستان کے ٹیکنالوجی حب بننے کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کی راہ ہموار کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدے طے پا گیا تھا جس کے تحت دونوں ممالک میں دوطرفہ تجارت کو فروغ، منڈی تک رسائی میں اضافہ ، باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون سمیت سرمایہ کاری کی ترغیب شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی معیشت میں بڑی تبدیلی: امریکہ سے آزاد تجارتی اتحاد؟

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکی سیکرٹری تجارت کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں معاہدوں پر دستخط کئے گئے، اس تقریب میں امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ بھی موجود تھے۔

اس معاہدوں کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے کیا تھا۔

وزارت خزانہ کے مطابق پاک امریکا معاہدوں کے نتیجے میں باہمی ٹیرف خان طور پر امریکا میں پاکستانی مصنوعات پر لگنے والے ٹیرف میں کمی آئے گی جس کا براہ راست پاکستانی انڈسٹریز کو فائدہ ہو گا۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے درمیان اہم اقتصادی شعبوں خاص طور پر توانائی، معدنیات، آئی ٹی، کرپٹو کرنسی اور دیگر میں اقتصادی تعاون کے ایک نئے دور کے آغاز کا باعث بنے گا۔

امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات میں تناؤ، 25 فیصد درآمدی ٹیرف نافذ

یکم اگست سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت کے لئے اعلان کیا گیا درآمدی ٹیرف سے نافذ کر دیا گیا ہے ۔ٹرمپ کے مطابق یہ ٹیرف کا مقصد امریکی صنعتوں کو تحفظ فراہم کرنا اور بھارت کی غیر مساوی تجارتی پالیسیوں کے خلاف دباؤ بڑھانا ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یکم اگست سے بھارت کو 25 فیصد ٹیرف دینا ہوگااور اگر بھارت نے ٹیرف ادا نہ کیا توبھاری جرمانہ ادا کرنا ہوگا، امریکا بھارت سے اس سے قبل 14.26 فیصد ٹیرف وصول کررہا تھا۔

وائٹ ہاؤس سے جاری ایک تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فیصلہ بھارت کی جانب سے امریکی مصنوعات کو محدود رسائی دینے اور یکطرفہ فائدہ اٹھانے کے خلاف ایک ’’درست اور ضروری‘‘ اقدام ہے۔ اس حوالے سے ٹرمپ کا کہنا ہے کہ بھارت کی مارکیٹ پالیسیز امریکی کمپنیوں کے لیے غیر منصفانہ ہیں اور امریکہ اپنے صنعتکاروں اور کارکنوں کے مفادات پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف بھارت-امریکہ تجارتی تعلقات میں کشیدگی بڑھا سکتا ہے بلکہ ایشیا میں اقتصادی توازن پر بھی اثر انداز ہو سکتا ہے۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستان اور امریکہ کے درمیان کرپٹو پالیسی، بلاک چین تعاون، اور ڈیجیٹل اثاثوں کی ٹریڈنگ جیسے جدید شعبوں میں تعلقات مستحکم ہو رہے ہیں۔

Mian Kamran

Kamran Jan is a senior journalist at Urdu24.com specializing in Pakistan's political, economic news and others. With over 10 years of reporting experience, he brings accurate, fact-checked stories to readers daily. Visit my profile: About Me

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button