پاکستان کی دوا سازی کی برآمدات میں 20 سال بعد 34 فیصد کا تاریخی اضافہ
یہ برآمدات گزشتہ سالوں کی نسبت 34فیصد اضافے کے ساتھ 457 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں ہیں

کراچی: پاکستان کی دوا سازی کی برآمدات میں 20 سال بعد 34 فیصد کا تاریخی اضافہ ہوا۔ رواں مالی سال کے اختتام پر پاکستان کی ادویات کی برآمدات نے ایک نیا سنگ میل عبور کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ برآمدات گزشتہ سالوں کی نسبت 34فیصد اضافے کے ساتھ 457 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں ہیں۔یہ اضافہ رواں مالی سال کے اختتام پر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
دواسازی کی برآمدات میں تیز ترین اضافہ
پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے مطابق 2024 میں دوا سازی کی برآمدات میں 341 ملین ڈالر سے بڑھ کر 457 ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔
دو دہائیوں کے دوران پہلی بار فارما سیکٹر میں زبردست پیش رفت ہوئی ہے/ اس ترقی کے پیچھے حکومتی اصلاحات ، عالمی سطح پر ادویات کی طلب میں اضافے سمیت کئی اہم عوامل شامل ہیں۔
پاکستان فارماسیوٹیکل مینو فیکچرنگ کی صنعت تیزی سے ترقی کرنے والے برآمدی شعبوں میں پانچویںنمبر پر آگئی ہے۔ادویات ساز کمپنی کی برآمدات میں نیوٹراسیوٹیکلز سمیت کئی دیگر طبی آلات بھی شامل ہیں، جس کے باعث مالی سال کی برآمدات 909 ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔
حکومتی اصلاحات کی اہمیت
پی پی ایم اے کے چیئرمین توقیر الحق کا کہنا تھا کہ یہ تاریخی اضافہ حکومت کی قیمتوں میں کی جانے والی اصلاحات کا نتیجہ ہے، جو ہمارے لئے ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی ڈی ریگولیشن کی پالیسی میں اصلاحات سے پیداوار میں سرمایہ کاری بڑھانے اور مقامی مارکیٹوں میں بلیک مارکیٹ کے اثرات کو کم کرنے کا موقع ملا ۔
ان کا کہنا تھا کہ اس پالیسی سے مقامی صنعت کو مسابقتی ماحول میں کام کرنے کا موقع ملا، جس سے کارکردگی بہتر ہوئی اور فائدہ برآمدات کے حجم میں اضافے کی صورت میں سامنے آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چاول برآمدات: پاکستان کی آمدنی میں 14.7 فیصد کمی
غیر ملکی سرمایہ کاری کا اضافہ
پاکستان کی فارماسیوٹیکل صنعت میں ہونے والی اصلاحات نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی متوجہ کیا ہے۔ڈی ریگولیشن کے بعد کئی غیر ملکی کمپنیاں دوبارہ پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی لینے لگی ہیں۔
توقیر الحق نے بتا یا کہ آنے والی سرمایہ کاری کا مقصد ویکسینز اور ایکٹیو فارماسیوٹیکل اجزاء (APIs) کی مقامی پیداوار کو بڑھانا ہے، جو کہ درآمدات کے متبادل کے طور پر کام کرے گا اور پاکستان کی فارما سیکٹر میں خود انحصاری کو مزید مستحکم کرے گا۔
عالمی منڈیوں میں پاکستانی دوا کی مقبولیت
پاکستان کی ادویات سازی کی برآمدات کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار افغانستان ہے۔اس کے بعد فلپائن، سری لنکا، ازبکستان اور مغربی افریقہ کے کچھ ممالک ہیں۔ انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز (آئی سی سی بی ایس) کے مطابق عراق اور کینیا جیسے ممالک میں پاکستانی میڈیسن کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ ویتنام، میانمار اور تھائی لینڈ جیسے ممالک بھی ممکنہ طور پر پاکستانی میڈیسن کے خریدار بن سکتے ہیں۔
پاکستان کی بڑی فارماسیوٹیکل فرم کے ہیڈ سیلز اینڈ مارکینگ سید حسن ارسلان نے کہا کہ پاکستانی دوا ساز کمپنیاں عالمی سطح پر اپنی پوزیشن مستحکم کرنے میں کامیاب ہو رہی ہیں۔
حسن کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکومت کی ان کمپنیوں پر پالیسیاں مزید بہتر کی جائیں تو مستقبل میں پاکستان دنیا میں ادویات سپلائی کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہو سکتا ہے۔
فارما سیوٹیکل کمپنی کے اعلیٰ عہدیدار کے ندیم رحمت نے عالمی فارما مارکیٹ کے وسیع تر امکانات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 2030 تک عالمی فارما مارکیٹ 1.5 ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، جس میں صرف جنرک ادویات کا حصہ 600 بلین ڈالر ہو گا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی فارما سیوٹیکل صنعت جنرک ادویات کی پیداوار میں بہترین ہے اوریہ موقع پاکستان کو عالمی دوا منڈی میں نمایاں مقام دلا سکتا ہے۔
پاکستان کے لیے ترقی کے دروازے
آپٹیمس کیپٹل مینجمنٹ کے تجزیہ کار موریم پالیکر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ادویات ساز کی صنعتوں کے لئے عالمی برآمدات بڑھانے کے بہترین موقع ہے، مستقبل میں اس صنعت کی ترقی کے دروازے مزید کھل سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی یہ صنعتیں برآمدات سے ہونے والی آمدنی میں ایک بڑا کردار ادا کر سکتی ہیں جو معیشت کے لئے خوش آئند ہے۔
پاکستانی ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی دواسازی کی صنعت نے عالمی سطح پر اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں، جس میں نمایاں طور پر حکومتی اصلاحات، عالمی منڈیوں میں بڑھتی ہوئی طلب، اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے اثرات شامل ہیں۔ آنے والے برسوں میں یہ صنعت مزید ترقی کی جانب گامزن ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب رواں سال 21 جولائی کو وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں طبی آلات کی رجسٹریشن کے نئے ڈیجیٹل نظام کا افتتاح کردیا تھا۔
افتتاحی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اگر قوم متحدہ ہو جائے تو پاکستان کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ طبی شعبے میں خامیاں ضرور ہیں جنہیں ختم کیا جا سکتا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹائزیشن کا عمل وزارت صحت میں قابل ستائش ہے، جس کا آغاز پی ڈی ایم کے دور حکومت میں ہواتھا۔
تقریب سے خطاب کے دوران شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس نظام سے طبی آلات کی رجسٹریشن صرف 20 دن میں مکمل ہو سکے گی، جہاں پہلے کئی سال لگتے تھے ۔