بین الاقوامی
Trending

امریکا کی پاکستان میں دلچسپی، بھارت کی چین سے تعلقات بہتر کرنے کی کوششیں تیز

امریکا، پاکستان کے بڑھتے روابط پر نئی دہلی کا سفارتی ردعمل، چین سے قربت اختیار کرنے کی حکمت عملی

وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی اہم ملاقات کے بعد بھارت نے چین کے ساتھ اپنے کشیدہ سفارتی روابط کو بہتر بنانے کے لیے نئی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت کی یہ حکمت عملی خطے میں بدلتے ہوئے طاقت کے توازن کے پیش نظر سامنے آ رہی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی حکام اور خارجہ امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی دہلی یہ پالیسی جنوبی ایشیا میں بدلتے ہوئے طاقت کے توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا رہی ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارتی حکام نے واشنگٹن کو واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ بڑھتے امریکی رابطے انڈیا کے لیے باعثِ تشویش ہیں۔ تاہم اس حوالے سے باضابطہ کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا۔

رپورٹ کے مطابق بھارت میں یہ تاثر ہے کہ امریکا پاکستان کے ساتھ دوبارہ قریبی رابطے بنا رہا ہے، اس صورتحال نے بھارت کو مجبور کر دیا ہے کہ چین کے ساتھ اپنے تعلقات دوبارہ بحال کرے۔

بھارتی قیادت ایک عرصے سے پاکستان پر سرحد پار دہشت گردی کے الزامات عائد کرتی رہی ہے۔ بھارت نے یہ نکتہ بھی امریکی حکام کے سامنے اٹھایا ہے کہ جنرل عاصم منیر کو واشنگٹن میں اس درجہ پروٹوکول دینا دراصل بھارت کے خلاف ایک غلط پیغام دے سکتا ہے۔

اس حوالے سے پاکستان نے ہمیشہ بھارتی الزامات کی تردید کی اور اسے ایک پروپیگنڈا قرار دیا ہے۔

ٹرمپ اور فیلڈ مارشل کی وائٹ ہاؤس ملاقات: بھارت کا شدید ردعمل

ذرائع کے مطابق مئی 2025 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان سرحدی کشیدگی کے فوری بعد ٹرمپ اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ملاقات نئی دہلی کو ہضم نہیں ہو رہی۔

بھارتی وزیراعظم مودی اور ان کے قومی سلامتی کے مشیر نے امریکا کے اعلیٰ حکام سے اس ملاقات پر شدید ناراضی کا اظہار کیا۔

بھارت کا مؤقف یہ تھا کہ جب واشنگٹن سرحد پار دہشت گردی جیسے حساس مسئلے پر بھارت کی تشویش کو نظر انداز کر کے پاکستان کی فوجی قیادت سے براہ راست رابطے بڑھا رہا ہو تو ایسے حالات میں بھارت کیسے امریکا پر اپنے اسٹریٹجک شراکت دار کے طور پر بھروسہ کرے؟

یہ بھی پڑھیں: عالمی معیشت میں بڑی تبدیلی: امریکہ سے آزاد تجارتی اتحاد؟

چین سے تعلقات بہتر بنانے کی کوششیں

رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتوں میں بھارت نے چین کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے لیے بیک ڈور رابطے تیز کیے ہیں۔ وزیر خارجہ جے شنکر نے بیجنگ کا سرکاری دورہ کیا جہاں دونوں ممالک نے معاشی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ بھارت نے 2020 کے بعد عائد کچھ سرمایہ کاری پابندیوں میں بھی نرمی کے اشارے دیے ہیں۔

بھارتی تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کے مطابق بھارت چین کے ساتھ روابط کو توازن برقرار رکھنے کے لیے استعمال کر رہا ہے تاکہ امریکہ کی پالیسی سے یک طرفہ انحصار کم ہو۔

پاکستان، چین، یو ایس اے: خطے میں نئی صف بندی؟

ماہرین کے مطابق پاکستان، چین اور امریکا کے بدلتے دوطرفہ روابط نے بھارت کو نئی سفارتی پالیسی پر سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ چین اور پاکستان کی قربت اور امریکا کا پاکستان کی فوجی قیادت سے رابطہ بھارت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

نیو یارک کی البانی یونیورسٹی کے ماہر سیاسیات کرسٹوفر کلیری کے مطابق ہندوستان اب اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کر سکتا اور بھارت کے لیے بھی ضروری ہو گیا ہے کہ وہ چین کے ساتھ اپنے تعلقات میں کسی حد تک لچک دکھائے ۔

ٹرمپ کی غیر متوقع پالیسیاں

بھارت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ جیسے غیر متوقع لیڈر کے ساتھ طویل المدتی بھروسہ مشکل ہے۔ اسی لیے ہندوستان اب چین کے ساتھ اپنے تعلقات متوازن رکھنے کی حکمت عملی پر کام کر رہا ہے تاکہ واشنگٹن پر انحصار کم ہو۔

ماضی میں بھی ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدوں کے حوالے سے سخت رویہ اپنایا تھا۔ حالیہ مہینوں میں مودی کی جانب سے انہیں واشنگٹن آنے کی دعوت کو بھی ٹھکرا دیا گیا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان، چین اور امریکا کے مابین بدلتے ہوئے تعلقات جنوبی ایشیاء میں ایک نئی سرد جنگ کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔ ایک طرف چین بھارت کے اردگرد اپنے اثر و رسوخ میں اضافہ کر رہا ہے، دوسری طرف پاکستان اور چین کی بڑھتی دوستی اور اس پر امریکا کا نرم رویہ بھارت کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

بھارت کو اس خطرے کا ادراک ہو چکا ہے کہ اگر اس نے بروقت خطے میں اپنے کارڈ درست استعمال نہ کئے تو اس کا اسٹریٹجک دائرہ مزید کمزور ہو سکتا ہے۔

بھارت کی حکمت عملی

تھنک ٹینک ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت مستقبل قریب میں چین کے ساتھ محدود مگر مستقل تعلقات قائم کرنے کی کوشش کرے گا تاکہ امریکا کے غیر یقینی رویے کا متبادل تیار رکھا جا سکے۔ بھارت نے اب خطے میں اپنی خارجہ پالیسی کا محور بھی بتدریج علاقائی توازن کی جانب موڑ دیا ہے۔

بھارت کے لیے چین کے ساتھ بہتر تعلقات اب سفارت کاری ہی نہیں بلکہ معیشت کے لئے بھی ضروری ہوتے جا رہے ہیںکیونکہ چین نہ صرف دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے بلکہ خطے میں ترقیاتی منصوبوں اور سرمایہ کاری کا سب سے بڑا ذریعہ بھی ہے۔

خطے میں نئی سرد جنگ کا خطرہ؟

تجزیہ نگاروں کے مطابق خطے میں طاقت کا توازن بدل رہا ہے۔ بھارت چین کے ساتھ تعلقات بحال کرنا چاہتا ہے تاکہ امریکا کے رویے کا متبادل رکھا جا سکے۔ امریکا خطے میں پاکستان کے ذریعے اپنے مفادات کا تحفظ چاہتا ہے جبکہ چین خود کو معاشی طاقت کے طور پر مستحکم کر رہا ہے۔

پاکستان کی پوزیشن: متوازن یا فائدہ مند؟

تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اس وقت مضبوط سفارتی پوزیشن میں نظر آ رہا ہے۔ چین کی عسکری و اقتصادی حمایت اور امریکا سے نئے دفاعی روابط نے پاکستان کو دوبارہ جنوبی ایشیاء کی اسٹریٹجک طاقت بنا دیا ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور صدر ٹرمپ کی ملاقات اسی نئی سفارتی صف بندی کا اہم اشارہ ہے۔

Mian Kamran

Kamran Jan is a senior journalist at Urdu24.com specializing in Pakistan's political, economic news and others. With over 10 years of reporting experience, he brings accurate, fact-checked stories to readers daily.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button