چاول برآمدات: پاکستان کی آمدنی میں 14.7 فیصد کمی
پاکستان نے مالی سال5.8 ملین میٹرک ٹن چاول برآمد کیے، جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 3.7 فیصد کم ہیں

کراچی: پاکستان کی چاول برآمدات سے حاصل ہونے والی آمدنی میں رواں مالی سال 25 کے دوران تقریباً 14.7 فیصد کمی ہوئی۔
مالیاتی ادارے کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق یہ کمی بنیادی طور پر عالمی سطح پر چاول کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ہوئی، جس میں نان باسمتی چاول کی قیمتیں بری طرح متاثر ہوئیں، پاکستان کی کل نان باسمتی چاول کی برآمدات تقریباً 85 فیصد سے زائد ہیں۔
اس برآمدات کے حجم میں معمولی کمی ہوئی لیکن عالمی مارکیٹ میں قیمتوں کے کم ہونے کی وجہ سے پاکستان کی آمدنی میں 14.7 فیصد کمی ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان نے مالی سال 25 میں 5.8 ملین میٹرک ٹن (ایم ایم ٹی) چاول برآمد کیے، جو کہ گزشتہ مالی سال 24 کے 6 ایم ایم ٹی کے مقابلے میں 3.7 فیصد کم ہیں تاہم اصل نقصان برآمدی آمدنی کو ہوا جو کہ 3.93 ارب ڈالر سے کم ہو کر 3.36 ارب ڈالر پر آگئی۔
باسمتی چاول کی برآمدات :آمدنی میں کمی
باسمتی چاول کی برآمدات میں 3 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 797,000 ٹن تک پہنچ گئیں لیکن اس کے باوجود اس سے حاصل ہونے والی آمدنی میں 5.2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جو گزشتہ سال 877 ملین ڈالر سے کم ہو کر اس سال 832 ملین ڈالر پر آگئی۔
تمام اقسام کے چاول کی اوسط برآمدی قیمت بھی کم ہو کر 291.6 روپے فی کلوگرام رہ گئی، جو پچھلے سال 320.8 روپے فی کلوگرام تھی، اس طرح 9.1 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
غیر باسمتی چاول
غیر باسمتی چاول کی برآمدات میں حجم کے لحاظ سے 4.7 فیصد اور مالیت کے لحاظ سے 17.4 فیصد کی واضح کمی سامنے آئی۔ مالی سال 24 میں اس سے 3.05 ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی، وہیں مالی سال 25 میں یہ کم ہو کر 2.52 ارب ڈالر ہو گئی۔
رپورٹ کے مطابق جون 2025 میں پاکستان کی چاول برآمدات میں 40.6 فیصد کمی ہوئی، جبکہ جون 2024 کے مقابلے میں یہ کمی 37.1 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
چاول برآمدات کا قومی آمدنی میں حصہ کم
گزشتہ سال پاکستان کی کل برآمدات میں چاول کا حصہ 12.8 فیصد تھا، جو رواں مالی سال 25 میں 2.3 فیصد کم ہو کر 10.5 فیصد رہ گیا ہے۔
آمدنی میں نمایاں کمی کے باوجود چاول کا شعبہ پاکستان کی برآمدات اور زرمبادلہ کے حصول میں ایک کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اگرچہ عالمی منڈی میں قیمتوں میں کمی نے اس شعبے کو متاثر کیا ہے، مگر چاول اب بھی پاکستان کے لیے غیر ملکی زرمبادلہ کا اہم ذریعہ اور تجارتی خسارہ کم کرنے کا بنیادی ذریعہ ہے۔
مالیاتی ماہرین کے مطابق پاکستان کی چاول کی برآمدات میں کمی صرف عالمی قیمتوں کی کمی کا نتیجہ نہیں بلکہ مقامی زرعی پالیسیوں اور انفراسٹرکچر کی کمزوری بھی اس کا اہم حصہ ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ دیگر ممالک جیسے ویتنام اور تھائی لینڈ اپنی زرعی لاگت کو کم کرنے اور برآمدات کے لیے مراعات فراہم کرنے میں آگے نکل چکے ہیں، جبکہ پاکستان کا زرعی شعبہ اب بھی بجلی، کھاد اور پانی کی مہنگی لاگت کا سامنا کر رہا ہے جس سے مقابلہ کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان نے اپنی چاول کی پروسیسنگ اور برانڈنگ کی صلاحیتوں میں سرمایہ کاری نہ کی تو عالمی مارکیٹ میں ہمیں مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
پچھلے سالوں کی صورتحال: 2023 اور 2022 کی رپورٹس
سال 2023 میں پاکستان کی چاول کی برآمدات نے مثبت رجحان دکھایا تھا، جب عالمی مارکیٹ میں قیمتیں بہتر سطح پر تھیں ۔ پاکستان میں سیلاب کے باوجود ملکی پیداوار میں استحکام آیا تھا۔ اس سال پاکستان نے تقریباً 6 ملین میٹرک ٹن چاول برآمد کیے تھے، جس سے 3.93 ارب ڈالر کی آمدنی حاصل ہوئی تھی۔ خاص طور پر نان باسمتی چاول کی طلب مشرقی افریقہ، مشرق وسطیٰ اور چین جیسے بڑے خریداروں کی جانب سے بڑھ گئی تھی، جس کا براہِ راست فائدہ پاکستانی معیشت کو پہنچا۔
سال 2022 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی برآمدات سیلاب، لاجسٹک مسائل اور ملکی سیاسی عدم استحکام کے باعث دباؤ کا شکار رہیں۔ اس سال پاکستان نے تقریباً 5.6 ملین میٹرک ٹن چاول برآمد کیے تھے جس سے کل 3.12 ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی، تاہم اس وقت بھی تجزیہ کاروں نے خبردار کیا تھا کہ پاکستان کو اپنی برآمدات برقرار رکھنے کے لیے پیداواری لاگت میں کمی، انفراسٹرکچر کی بہتری اور نئی منڈیوں تک رسائی پر توجہ دینا ہو گی۔