سابق خاتون اول کا بیٹا موسیٰ مانیکا گھریلو ملازم پر فائرنگ کے الزام میں گرفتار
اقدامِ قتل کا مقدمہ درج، پولیس نے موسیٰ مانیکا کو موقع سے گرفتار کر کے اسلحہ بھی برآمد کر لیا

پاکپتن: سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کو اپنی رہائش گاہ پر کام کرنے والے ایک گھریلو ملازم کے بیٹے کو گولی مارنے کے الزام میں پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق موسیٰ مانیکا کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب انہوں نے مبینہ طور پر معمولی سی بات پر طیش میں آ کر اپنے ملازم کے بیٹے پر پستول سے فائرنگ کر دی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ جمعرات کے روز صبح 11 بجے پیش آیا جب متاثرہ گھریلو ملازم اپنے روزمرہ کے کاموں میں مصروف تھا۔
واقعے کی ابتدائی معلومات کے مطابق متاثرہ لڑکے کے والد بھی اسی گھر میں ملازمت کرتے ہیں۔ والد کی مدعیت میں تھانہ صدر پاکپتن میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق لڑکے نے گھر کے سونے کے کمرے کے باہر چند بیڈ شیٹس احتیاط سے رکھ دی تھیں جس پر موسیٰ مانیکا نے غصے سے پوچھا کہ اس نے بیڈ شیٹس کو کیوں ہاتھ لگایا؟
شکایت کنندہ کے بیان کے مطابق لڑکے نے جواب دیا کہ میں نے چادریں احتیاط سے باہر رکھی تھیں لیکن موسیٰ مانیکا اس بات پر طیش میں آ گئے اور بغیر کسی مزید بات چیت کے پستول نکال کر لڑکے پر گولی چلا دی۔
ایف آئی آر کے مطابق گولی متاثرہ لڑکے کے بائیں گھٹنے کے سامنے لگی اور اس کی ٹانگ کو چیرتی ہوئی نکل گئی، جس سے وہ زمین پر گر پڑا اور شدید زخمی ہو گیا۔جس کے بعد آواز سنتے ہی دو دیگر افراد بھی موقع پر پہنچ گئے جنہوں نے اس واقعے کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ پولیس کے مطابق یہ عینی شاہدین بھی تفتیش کا حصہ بنائے جا رہے ہیں۔
قانون سے کوئی بھی بالاتر نہیں ہے، ڈی پی او پاکپتن
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) پاکپتن جاوید اقبال چدھڑ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس کو 15 پر ایمرجنسی کال موصول ہوئی جس کے فوری بعد پولیس کی ٹیم جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔ ڈی پی او کا کہنا تھا کہ میں خود موقع پر پہنچا، احاطے میں داخل ہو کر موسیٰ مانیکا کا سامنا کیا اور اسے حراست میں لے لیا۔
پولیس کا مزید کہنا ہے کہ مشتبہ شخص اس وقت تھانہ صدر پولیس اسٹیشن میں زیر حراست ہے اور وقوعہ میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔ زخمی گھریلو ملازم کو ریسکیو 1122 کی مدد سے فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پاکپتن منتقل کیا گیا جہاں اسے ابتدائی طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ موسیٰ مانیکا کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے ملازم کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
ڈی پی او جاوید چدھڑ نے اپنے بیان میں کہا کہ قانون سے کوئی بھی بالاتر نہیں ہے۔ چاہے ملزم کسی بااثر گھرانے سے تعلق رکھتا ہو، انصاف ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ موسیٰ مانیکا کے کیس کو میرٹ پر دیکھا جائے گا۔
یاد رہے کہ موسیٰ مانیکا، ان کے والد خاور مانیکا اور بڑے بھائی پہلے ہی بدعنوانی کے الزامات کا سامنا کر چکے ہیں۔ 23 اگست 2023 کو اوکاڑہ کے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنس میں ان پر کرپشن کے مقدمات میں فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔
اس کے علاوہ فروری 2022 میں بھی موسیٰ مانیکا کے خلاف شراب رکھنے کے الزام میں ایک مقدمہ درج ہوا تھا۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ دفعہ 324 (اقدام قتل) ایک سنگین جرم ہے جس کی سزا کم از کم سات سال یا اس سے زیادہ بھی ہو سکتی ہے ، کیس میں موسیٰ مانیکا کو سخت قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔