نیویارک نیلامی: ڈایناسور کنکال نے ریکارڈ قائم کر دیا، مریخی پتھر سستا نیلام
نیلامی میں 30.5 ملین ڈالر میں نوجوان ڈایناسور کا کنکال فروخت، مریخ کا نایاب پتھر محض 5.3 ملین ڈالر میں بکا۔

نیویارک میں ہونے والی ایک دلچسپ نیلامی نے دنیا بھر کے ماہرین ارضیات اور قدیم نوادرات کے شوقین افراد کو حیران کر دیا۔اس نیلامی میں سب کی نظریں ایک نایاب نوجوان ڈایناسور کے کنکال پر جم گئیں، یہ کنکال 30.5 ملین ڈالر کی خطیر رقم میں فروخت ہوا۔ حیران کن طور پر اسی نیلامی میں زمین پر پایا جانے والا مریخ کا سب سے بڑا ٹکڑا محض 5.3 ملین ڈالر میں فروخت ہو ا۔
بدھ کے روز نیویارک میں سوتھبیز کے زیر اہتمام نایاب ارضیاتی اور آثارِ قدیمہ کی اشیاء کی ایک منفرد نیلامی کا انعقاد ہوا، جسے ’’گیِک ویک 2025‘‘ کا حصہ قرار دیا گیا تھا۔ اس نیلامی میں 122 نایاب اشیاء پیش کی گئیں جن میں شہابیے، نایاب معدنیات اور نایاب ترین ڈائنوسارز کے کنکال شامل تھے۔
مریخ کا سب سے بڑا پتھر توقعات سے کم قیمت پر فروخت
نیلامی کے دوران زمین پر موجود مریخ کے سب سے بڑے شہابی پتھر کو خاص اہمیت دی جا رہی تھی۔ 54 پاؤنڈ وزنی یہ نایاب شہابیہ NWA 16788 کے نام سے جانا جاتا ہے، جسے نومبر 2023 میں نائجر کے صحرائے صحارا سے دریافت کیا گیا تھا۔
ماہرین کے مطابق یہ شہابیہ مریخ پر کسی بڑے حادثے کے بعد خلا میں نکل کر لاکھوں میل کا فاصلہ طے کرتا ہوا زمین تک پہنچا۔ اس کی نیلامی سے قبل اس کی متوقع قیمت 2 سے 4 ملین ڈالر لگائی جا رہی تھی لیکن نیلامی کے دوران یہ 4.3 ملین ڈالر کی بولی پر بند ہوا اور فیس اور دیگر اخراجات شامل کر کے اس کی حتمی قیمت 5.3 ملین ڈالر بنی۔

سوتھبیز کے مطابق یہ سرخ اور بھورے رنگ کا پتھر، مریخ کے زمین پر ملنے والے دوسرے سب سے بڑے ٹکڑے سے بھی کہیں زیادہ بڑا ہے ، اس کی جسامت تقریباً 15 انچ لمبی، 11 انچ چوڑی اور 6 انچ موٹی ہے۔
سائنس اور قدرتی تاریخ کی نائب صدر کاسینڈرا ہیٹن نے بتایا کہ یہ شہابیہ ایک نادر دریافت ہے کیونکہ زمین پر اب تک سرکاری طور پر تسلیم کیے گئے 77,000 شہابیوں میں سے محض 400 مریخ سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس شہابیہ کی ساخت کی لیبارٹری جانچ کی گئی ہے، جس سے یہ تصدیق ہوئی کہ یہ واقعی مریخ سے آیا ہے۔ اس کی کیمیائی ساخت کا موازنہ مریخ پر 1976 میں وائکنگ مشن کے دوران دریافت ہونے والے مریخی شہابیوں سے کیا گیا، جس سے اس کی تصدیق ہوئی۔
یہ پتھر پہلے روم میں ایک نمائش میں پیش کیا جا چکا ہے تاہم سوتھبیز نے اس کے نئے مالک کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔
یہ بھی پڑھیں: نیویارک: نایاب مریخی پتھر اور ڈایناسور کنکال نیلامی میں توجہ کا مرکز
نوجوان ڈایناسور کے کنکال کی انوکھی بولی، ریکارڈ قائم
جہاں مریخ کا ٹکڑا توقعات سے کم قیمت پر فروخت ہوا، وہیں اس نیلامی کا اصل مرکز نگاہ ایک نایاب نوجوان ڈایناسور کا مکمل کنکال رہا، جس نے حیران کن طور پر نیلامی کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے۔
یہ ڈایناسور ’’سیراٹوسورس ناسیکورنس‘‘ نسل سے تعلق رکھتا ہے، جو ٹی ریکس جیسا شکاری تو ہوتا ہے مگر جسامت میں اس سے چھوٹا ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ کنکال دنیا میں موجود محض چار معروف سیراٹوسورس ناسیکورنس کنکال میں سے ایک ہے اور اپنی نوعیت کا واحد نوجوان کنکال ہے۔ یہی اس کی سب سے بڑی انفرادیت ہے جس کے باعث نیلامی کے دوران خریداروں میں زبردست مقابلہ ہوا۔
ابتدا میں اس کی قیمت چار سے چھ ملین ڈالر کے درمیان لگائی جا رہی تھی مگر جیسے ہی لائیو بولی کا مرحلہ شروع ہوا تو بولی لگانے والوں نے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی دوڑ لگا دی۔ بولی کا آغاز ہی 6 ملین ڈالر سے ہوا جو کہ پہلے سے موجود پیشگی پیشکش تھی۔ بعدازاں بولی میں 500,000 ڈالر کے اضافے سے لے کر 1 ملین ڈالر تک کے وقفے سے اضافہ ہوتا رہا، یہاں تک کہ بولی کی جنگ 26 ملین ڈالر تک جا پہنچی۔
جب نیلامی بند ہوئی تو ہال میں موجود لوگوں نے خوب تالیاں بجائیں اور خوشی کا اظہار کیا۔ فیس اور دیگر اخراجات ملا کر اس کی حتمی قیمت 30.5 ملین ڈالر مقرر ہوئی۔ خریدار کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کنکال کسی نجی کلیکشن یا کسی بڑے میوزیم کی زینت بنے گا۔
کنکال کی دریافت اور تیاری کی داستان
اس ڈایناسور کے کنکال کے کچھ حصے 1996 میں امریکہ کی ریاست وائیومنگ کے شہر لارامی کے قریب ’’بون کیبن کواری‘‘ (Bone Cabin Quarry) سے دریافت ہوئے تھے، جسے ڈایناسور کی ہڈیوں کے لیے ایک قیمتی مقام تصور کیا جاتا ہے۔ سوتھبیز کے مطابق اس کنکال کو مکمل شکل دینے کے لیے 140 اصلی جیواشم ہڈیوں کو مجسمہ سازی کے مواد کے ذریعے آپس میں جوڑا گیا تاکہ اسے نمائش کے لیے تیار حالت میں پیش کیا جا سکے۔
اس نایاب کنکال کو یوٹاہ کی کمپنی ’’فوسیلوجک‘‘ نے خریدا، جو فوسل تیار کرنے اور محفوظ کرنے کے کام میں مہارت رکھتی ہے۔
اس کنکال کی جسامت تقریباً 6 فٹ سے زائد اونچائی اور 11 فٹ لمبائی پر مشتمل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا تعلق 150 ملین سال قبل جراسک دور سے ہے۔ نوجوانسیراٹوسورس کی لمبائی 25 فٹ تک ہوتی ہے جبکہ Tyrannosaurus rex کی لمبائی 40 فٹ تک جا سکتی ہے۔
نیلامی میں دیگر نایاب اشیاء
اس نیلامی میں دیگر شہابیے، نایاب فوسلز اور قیمتی معدنیات بھی پیش کی گئیں جن میں کئی چیزیں ’’جم کوالٹی‘‘ (Gem Quality) قرار دی گئیں۔
نیلامی کی شروعات مریخی پتھر کے لیے 1.9 سے 2 ملین ڈالر کی بولی سے ہوئی۔ اس کے بعد لائیو بولی میں آہستہ آہستہ 200,000 سے 300,000 ڈالر کے اضافے کے ساتھ 4.3 ملین ڈالر تک پہنچی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ نیلامی ایک یادگار رہی ہے ، اس نیلامی میں شہابیے کو اہمیت دی جا رہی تھی مگر ڈایناسور کے کنکال کے سامنے شہابیے کی اہمیت کم پڑ گئی۔ زمین کے ماضی کی باقیات جیسے ڈایناسور اب بھی انسانوں کے لیے نہایت پرکشش ہیں۔