دنیا بھر میں 1 کروڑ 40 لاکھ بچے ویکسین سے محروم، ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ جاری
تنازعات کا شکار ممالک میں ویکسینیشن کی صورتحال بدستور تشویشناک

جنیوا: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 1 کروڑ 40 لاکھ بچے پولیو اور دیگر ویکسین سے محروم ہیں۔
عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف کی جانب سے 2024 کی تازہ رپورٹ جاری کر دی گئی ہے، جس میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں بچپن کی ویکسینیشن کی کوریج مستحکم ضرور ہے تاہم اب بھی دنیا بھر میں 1 کروڑ 40 لاکھ سے زائد ایسے بچے موجود ہیں جنہیں زندگی بچانے والی کسی بھی ویکسین کی ایک بھی خوراک میسر نہیں آئی۔
رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں دنیا بھر میں 89 فیصد بچوں کو خناق (گلے کا انفکشن) ، تشنج (لاکڑا کاکڑا) اور پرٹیوسس (شدید کھانسی) پر مشتمل ویکسین کی کم از کم ایک خوراک فراہم کی گئی جبکہ 85 فیصد بچوں نے تینوں لازمی خوراکیں مکمل کیں۔ یہ اعداد و شمار ڈبلیو ایچ او اور یونیسیف کی جانب سے جاری کردہ تازہ قومی حفاظتی ٹیکہ جات کوریج کے مطابق ہیں۔
2023 کے مقابلے میں رواں سال تقریباً 1 لاکھ 71 ہزار زائد بچوں نے کم از کم پہلی خوراک حاصل کی جبکہ مزید 10 لاکھ بچوں نے مکمل ویکسین کا کورس مکمل کیا۔
اب بھی 2 کروڑ بچے ویکسین سے محروم
رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں تقریباً 2 کروڑ بچے ایسے تھے جنہوں نے ڈی ٹی پی ویکسین کی ایک خوراک بھی حاصل نہیں کی۔ ان میں 1 کروڑ 43 لاکھ بچے وہ ہیں جنہیں کبھی کوئی ویکسین نہیں لگی، جنہیںزیرو ڈوز بچے کہا جاتا ہے۔ یہ تعداد عالمی امیونائزیشن ایجنڈا 2030 کے اہداف سے 40 لاکھ زیادہ اور 2019 کے مقابلے میں 14 لاکھ زیادہ ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اذانوم گیبریئس کا کہنا ہے کہ یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ ویکسینیشن کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے تاہم ہمیں اس حوالے سے ابھی بھی بہت معلومات اکٹھی کرنا باقی ہیں، ویکسین بیماروں سے بچاؤ اور صحت مند زندگیوں کے لئے انتہائی اہم حصہ ہے۔
ویکسین تک رسائی میں بدستور شدید عدم مساوات
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 195 ممالک کا جائزہ لیا گیا ہے جس میں 131 ممالک ایسے ہیں جہاں 2019 سے اب تک 90 فیصد بچوں تک ویکسین پہنچانے کا ہدف مسلسل پورا ہو رہا ہے مگر باقی ملکوں میں ابھی تک ہدف مکمل نہیں ہو سکا۔ اس کے علاوہ 47 ایسے ممالک ہیں جہاں یا تو ویکسینیشن رک چکی ہے ۔
ماہرین کے مطابق دنیا کے 26 ایسے ممالک جہاں تنازعات یا انسانی بحران جاری ہیں، وہاں دنیا بھر کے نصف سے زائد غیر ویکسین شدہ بچے موجود ہیں۔ ان ممالک میں غیر ویکسین شدہ بچوں کی تعداد 2019 کے مقابلے میں 36 لاکھ سے بڑھ کر 2024 میں 54 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا کے بعد نیا بحران: 2025 میں خسرہ کی وبا پھر کیوں پھیل رہی ہے؟
کم آمدنی والے ممالک میں بہتری، لیکن چیلنج برقرار
گیوی، ویکسین الائنس کے تعاون سے گزشتہ سال 57 کم آمدنی والے ممالک میں ویکسینیشن کی شرح میں بہتری دیکھنے میں آئی۔ ان ممالک میں ویکسین سے محروم بچوں کی تعداد میں واضح کمی آئی۔ دوسری جانب درمیانے اور زیادہ آمدنی والے ممالک میں ویکسین کوریج میں معمولی کمی کے باوجود وبا پھوٹنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ ’’یہ خوش آئند ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ بچوں تک زندگی بچانے والی ویکسین پہنچانے میں کامیاب ہو رہے ہیں مگر اب بھی لاکھوں بچے قابلِ علاج بیماریوں کے خلاف غیر محفوظ ہیں۔‘‘
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں ہیومن پیپیلوما وائرس (HPV) ویکسین کی کوریج میں بھی 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت 2024 میں 31 فیصد لڑکیوں کو HPV کی کم از کم ایک خوراک دی جا چکی ہے جبکہ 2019 میں یہ شرح صرف 17 فیصد تھی۔
دریں اثناء خسرہ کی ویکسین میں بھی معمولی بہتری آئی ہے، 84 فیصد بچوں نے پہلی اور 76 فیصد نے دوسری خوراک حاصل کی۔ 2024 میں مزید 20 لاکھ بچوں تک ویکسین کی رسائی ممکن ہوئی مگر اب بھی دنیا بھر میں 3 کروڑ سے زائد بچے خسرہ سے غیر محفوظ ہیں۔ خسرہ کی وبا سے متاثرہ ممالک کی تعداد 2022 کے مقابلے میں دوگنی ہو کر 60 ہو چکی ہے۔
عالمی صحت کے لیے خطرے کی گھنٹی
ڈبلیو ایچ او اور یونیسیف نے خبردار کیا کہ اگر دنیا نے فوری اقدامات نہ کیے تو ویکسین سے بچاؤ کی بیماریوں کے باعث اموات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
عالمی ادارے نے حکومتوں سے مطالبہ کیا کہگیوی کے 2026-2030 کے اسٹریٹجک سائیکل کے لیے فنڈنگ کے خلا کو پورا کیا جائے۔
تنازعات زدہ علاقوں میں حفاظتی ٹیکہ جات کو مزید مؤثر بنانے،مقامی قیادت اور بنیادی صحت کے نظام میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی جائے۔ اس کے علاوہ ویکسینیشن سے متعلق ڈیٹا اور بیماریوں کی نگرانی کے نظام کو مضبوط کیا جائے۔