پاکستان
Trending

پاکستان میں مون سون بارشوں کی تباہ کاریاں، درجنوں بچوں سمیت 110 افراد جاں بحق

ہلاکتوں کی تعداد سب سے زیادہ صوبہ پنجاب میں ہے، این ڈی ایم اے کی رپورٹ جاری

اسلام آباد : پاکستان بھر میں جون کے آخر سے جاری مون سون بارشوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 110 سے تجاوز کر گئی،جن میں 50 سے زائد معصوم بچے بھی شامل ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد سب سے زیادہ صوبہ پنجاب میں ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی پیر کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 26 جون سے 14 جولائی تک پیش آنے والے مختلف حادثات میں 50 بچوں سمیت 110 افراد جاں بحق ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتوں کی تعداد بجلی کے کرنٹ لگنے کی وجہ سے ہوئیں جبکہ اچانک سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات سے بھی کئی افراد جاں کی بازی ہار گئے۔

پنجاب میں ہلاکتوں کی تعداد سب سے زیادہ

این ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کا شمار اُن علاقوں میں ہو رہا ہے جہاں سب سے زیادہ جانی نقصان سامنے آیا۔ لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ، اوکاڑہ، ساہیوال اور ڈیرہ غازی خان جیسے شہروں میں سیلاب کا شدید خدشہ ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں میں اوکاڑہ میں 72 ملی میٹر، ساہیوال میں 66 ملی میٹر اور ڈیرہ غازی خان میں 51 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

ڈیرہ غازی خان اور ملحقہ پہاڑی علاقوں میں طوفانی بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

مقامی حکام کے مطابق کھڑی فصلوں، درختوں اور کھمبوں کو نقصان پہنچنے کے واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔

متاثرہ علاقوں کے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ چھوٹے بچوں اور خواتین کو ریسکیو آپریشنز میں سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کئی دیہی علاقوں میں بنیادی سہولیات پہلے ہی ناقص تھیں، اب صورتحال مزید خراب ہو چکی ہے۔

خیبر پختونخوا میں مسلسل بارش

خیبر پختونخوا (کے پی) کے مختلف اضلاع سوات، کالام اور مالم جبہ میں مسلسل بارشوں کے باعث مقامی لوگوں کو سخت پریشانی کا سامنا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کے باعث نرم زمین اور پہاڑی علاقوں میں مٹی کے تودے گرنے کا خدشہ ہے۔

خیبر پختونخوا کے محکمہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا کہنا ہے کہ کئی پل اور سڑکیں متاثر ہوئے جس کے متعدد علاقوں کا دیگر شہروں سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا، اب بحال کیا جا رہا ہے۔

ریسکیو اداروں کے مطابق سیاحوں کو خاص طور پر محتاط رہنے کی ہدایات بھی جاری کی گئیں ہیں۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے امداد سست روی کا شکار ہے، کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی معطل ہوئی جو بعد میں بحال کر دی گئی۔

بلوچستان میں سیلابی صورتحال

بلوچستان میں بھی بارشوں اور سیلاب کی صورتحال بدستور خراب ہے۔ جنوبی اور مشرقی اضلاع میں شدید بارش نے دیہی علاقوں کی زندگی مفلوج کر دی۔

اس حوالے سے محکمہ موسمیات نے اس صورتحال کے پیش نظر عوام کو پہلے ہی خبردار کر دیا تھاکہ بلوچستان کے کچھ علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ شدید بارشیں متوقع ہیں۔

حکام کے مطابق کئی دیہاتی خاندان عارضی خیمہ بستیوں میں منتقل ہو چکے ہیں جبکہ مقامی ریسکیو ٹیمیں متاثرین تک امداد پہنچانے میں مصروف ہیں۔

اربن فلڈنگ کا خطرہ

محکمہ موسمیات کی جانب سے اسلام آباد، راولپنڈی اور کشمیر کے لیے بھی شدید وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔ ان علاقوں میں موسلا دھار بارش کے سبب اربن فلڈنگ اور لینڈ سلائیڈنگ خطرہ ہے۔

حکام نے پنجاب کے مختلف علاقوں میں وقفے وقفے سے ہلکی اور بعض مقامات پر موسلادھار اور تیز بارش کی پیش گوئی کر دی ہے

مقامی انتظامیہ نے شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز اور احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایات دیں ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے اب تک کم از کم 13 سیاح اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔

پاکستان کے محکمہ موسمیات نے وارننگ جاری کی ہے کہ بحیرہ عرب اور خلیج بنگال سے آنے والی ہواؤں کے باعث بارشوں کی شدت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

پاکستان اور موسمیاتی تبدیلی

پاکستان دنیا کے اُن ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ 240 ملین آبادی والے اس ملک کو شدید بارشوں، گرمی کی لہر، ژالہ باری اور خشک سالی جیسے خطرناک موسم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

2022 میں پاکستان کو تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا تھا جس میں 1700 افراد جاں بحق ہوئے اور ملک کا ایک تہائی حصہ زیرِ آب آ گیا تھا۔ حکومتی رپورٹ کے مطابق کئی علاقے اب بھی اس تباہی سے مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکے۔

رواں سال مئی میں بھی شدید طوفان اور ژالہ باری کے باعث کم از کم 32 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

حکومتی سطح پر این ڈی ایم اے، ریسکیو 1122، اور دیگر ادارے اپنی کوششوں میں مصروف ہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ انفراسٹرکچر ان آفات سے نمٹنے کے لئے ناکافی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ ریسکیو اداروں کی ہدایات پر عمل کریں، غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ حکومت اور مقامی انتظامیہ کو فوری طور پر انفراسٹرکچر کی بہتری، نکاسی آب اور حفاظتی اقدامات پر توجہ دینی چاہیے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے جانی اور مالی نقصانات سے بچا جا سکے۔

kamran

Mian Kamran is a hardworking and knowledgeable journalist, passionate about reporting the truth and being the voice of the common people. He is content writer of Urdu24.com, where he brings fresh, accurate and impactful news from Pakistan and around the world to his readers on a daily basis.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button