دلچسپ و عجیب

نیویارک: نایاب مریخی پتھر اور ڈایناسور کنکال نیلامی میں توجہ کا مرکز

تاریخی پتھر کی نیلامی کی قیمت کا تخمینہ تقریباً 2 ملین سے 4 ملین امریکی ڈالر کے درمیان لگایا گیا ہے

نیویارک: نیویارک کے مشہور نیلام گھر سوتھبیز نے اعلان کیا ہے کہ زمین پر موجود مریخ کا سب سے بڑا پتھر بدھ کے روز نیلامی کے لئے پیش کیا جا رہا ہے۔ اس کا وزن تقریباً 25 کلو گرام (54 پاؤنڈ) ہے۔

اس تاریخی پتھر کی نیلامی کی قیمت کا تخمینہ تقریباً 2 ملین سے 4 ملین امریکی ڈالر کے درمیان لگایا گیا ہے۔

اس پتھر کو شہابیہ NWA 16788 کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ خلائی سائنس کی تاریخ کا ایک نایاب نمونہ ہے ۔

سائنسدانوں کے مطابق زمین پر موجود مریخی شہابیوں میں سب سے بڑا ہے اور اس وقت تک زمین پر دریافت ہونے والے تمام مریخ کے ملبے کا تقریباً 7 فیصد حصہ یہی پتھر رکھتا ہے۔

سوتھبیز کے مطابق یہ پتھر مریخ کی سطح سے اس وقت اڑا جب اربوں سال قبل ایک بڑا سیارچہ مریخ سے ٹکرا گیا۔ اس زبردست تصادم کے نتیجے میں مریخ کی سطح سے کئی ٹکڑے خلا میں جا پہنچے۔ سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ یہ پتھر خلا میں 140 ملین میل (225 ملین کلومیٹر) کا فاصلہ طے کر کے صحارا کے ریگستان میں گرا۔ نومبر 2023 میں نائجر کے علاقے سے ایک مشہور میٹیورائٹ ہنٹر نے اسے دریافت کیاتھا۔

زمین پر مریخی شہابیے کا سائنسی پس منظر

سوتھبیز کی وائس چیئرپرسن کیسنڈرا ہیٹن کے مطابق زمین پر دریافت ہونے والے تمام پتھروں میں یہ سب سے بڑا ہے ۔اس کی شکل و صورت بھی باقی پتھروں سے جدا ہے، اس کا رنگ سرخ، بھورا اور سرمئی ہے ۔اس کی سطح کچھ جگہوں پر شیشے کی مانند چمکدار ہے جو اس بات کا اشارہ دیتی ہے کہ زمین کے ماحول میں داخلے کے دوران یہ شدید گرمی سے جل کر پگھلا۔ اس کی پیمائش تقریباً 15 انچ لمبائی، 11 انچ چوڑائی اور 6 انچ موٹائی (375mm x 279mm x 152mm) ہے۔

نیویارک: نایاب مریخی پتھر اور ڈایناسور کنکال نیلامی میں توجہ کا مرکز
زمین پر مریخ کا سب سے بڑا ٹکڑا، نیویارک میں نیلامی کا حصہ بنے گا

زمین پر اب تک 77,000 سے زیادہ میٹیورائٹس کی باقاعدہ شناخت ہو چکی ہے لیکن حیران کن طور پر ان میں سے صرف 400 شہابیوں کا تعلق مریخ سے ہے۔ اس لحاظ سے اس شہابیے کو نایاب اور قیمتی سمجھا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس پتھر کا کیمیائی تجزیہ 1976 میں وائکنگ مشن کے دوران مریخ سے حاصل کئے گئے نمونوں سے کیا گیا ۔ رپورٹ کے مطابق یہ چٹان اولیوائن مائیکروگیبروک شیرگوٹائٹ قسم سے تعلق رکھتی ہے، جو مریخ کے میگما کی آہستہ ٹھنڈک کے نتیجے میں بنتی ہے۔ اس میں پائروکسین اور اولیوائن جیسے معدنیات کی موجودگی بھی اس کے مریخی ہونے کی تصدیق کرتی ہے۔

یہ پتھر کچھ عرصہ روم میں اطالوی خلائی ایجنسی کی نمائش کا حصہ بھی رہا ہے تاہم موجودہ نیلامی میں سوتھبیز نے اس کے مالک کا نام ظاہر نہیں کیا۔

ڈایناسور کا کنکال بھی نیلامی کا حصہ

اسی نیلامی کا ایک اور شاندار مرکزِ نگاہ سیراٹوسورس ناسیکورنس(Ceratosaurus nasicornis ) نسل کا ڈایناسور کنکال ہے، جسے ماہرین نے 1996 میںامریکا کے مشہوربون کیبن کان(Bone Cabin Quarry)سے دریافت کیا تھا۔ اس کنکال کی لمبائی 11 فٹ (3 میٹر) اور قد 6 فٹ (2 میٹر) ہے۔ اس ڈایناسور کی نیلامی کا تخمینہ تقریباً 4 ملین سے 6 ملین امریکی ڈالر لگایا گیا ہے۔

نیویارک: نایاب مریخی پتھر اور ڈایناسور کنکال نیلامی میں توجہ کا مرکز
تقریباً 154-149 ملین سال پہلے لیٹ جراسک، کمریڈجیئن اسٹیج کا ایک نصب جووینائل سیراٹوسورس کنکال

ماہرین ارضیات کے مطابق یہ کنکال 150 ملین سال قدیم ہے اور اس کا تعلق جراسک دور کے اختتامی حصے سے ہے۔ سیراٹوسورس ڈایناسور اپنے چھوٹے بازوؤں اور طاقتور جبڑوں کی وجہ سے مشہور تھا۔سیراٹوسورس کی لمبائی 25 فٹ (7.6 میٹر) تک جا سکتی تھی جبکہ T-Rex کی اوسط لمبائی 40 فٹ (12 میٹر) تھی۔

یہ کنکال گزشتہ برس یوٹاہ کی فوسیلوجک کمپنی نے حاصل کیا تھا جس نے اسے نمائش کے قابل بنانے کے لیے تیار کیا۔ یہ نادر نمونہ دنیا بھر کے عجائب گھروں، نجی کلیکٹرز یا سائنسی اداروں کے لیے ایک نایاب خزانے کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔

نیلامی کا پس منظر اور تاریخی اہمیت

سوتھبیز کی یہ نیلامی (Geek Week 2025) کے سلسلے کا حصہ ہے جس میں 122 نایاب سائنسی، قدرتی تاریخ اور معدنیاتی اشیاء شامل ہیں جن میں دیگر شہابیے، قدیم فوسلز اور جواہراتی معیار کے قیمتی پتھر بھی پیش کیے جا رہے ہیں۔

یہ نیلامی اُن افراد اور اداروں کی خصوصی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے جو سائنسی نوادرات، فلکیات اور زمین کی تاریخ سے گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔

اس سے قبل بھی ایسے پتھر حیران کن قیمت پر فروخت ہو چکے ہیں۔ مثال کے طور پر 2018 میں ایک 15 کلوگرام وزنی پتھر 25 لاکھ ڈالر میں نیلام ہوا تھا، جس کے بعد ان نایاب شہابیوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔

ماہرین فلکیات اور سائنسدانوں کے نزدیک ایسے شہابیے انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، کیونکہ ان کی مدد سے مریخ کے ماحول، وہاں کی چٹانوں اور ماضی کے ممکنہ آثارِ حیات سے متعلق قیمتی معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں ۔

kamran

Mian Kamran is a hardworking and knowledgeable journalist, passionate about reporting the truth and being the voice of the common people. He is content writer of Urdu24.com, where he brings fresh, accurate and impactful news from Pakistan and around the world to his readers on a daily basis.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button