بشریٰ انصاری نے ہانیہ عامر کو بہترین اداکارہ قرار دے دیا: وجہ جانئے
بشریٰ انصاری نے ہانیہ عامر کے کام کے رویے کو "پیشہ ورانہ اور مثالی" قرار دے دیا

لاہور: پاکستانی شوبز انڈسٹری کی سینئر اور ممتاز اداکارہ بشریٰ انصاری نے نوجوان اداکارہ ہانیہ عامر کے حوالے سے ایک حالیہ بلاگ میں نہ صرف ان کی اداکاری بلکہ ان کے کام کے جذبے، پیشہ ورانہ رویے اور ان کی فلمی کامیابی کو دل کھول کر سراہا ہے۔
بشریٰ انصاری اس وقت کینیڈا میں اپنی بیٹیوں نریمن اور میرا کے ساتھ وقت گزار رہی ہیں اور وہاں سے وہ سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے مداحوں سے رابطے میں رہتی ہیں۔ حالیہ بلاگ میں انہوں نے ہانیہ عامر کے کردار، ان کی محنت، اور ان کے خلاف ہونے والی تنقید پر کھل کر بات کی۔
بشریٰ انصاری، جو پاکستان کی کامیاب ترین اداکاراؤں میں شمار ہوتی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ وہ ہانیہ عامر کی حالیہ فلم کو پاکستان میں ملنے والی مقبولیت پر بے حد خوش ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ’’ماشاءاللہ، اللہ نے ہانیہ کو اتنی کم عمر میں بڑی کامیابی عطا کی ہے۔ وہ نہایت باصلاحیت اداکارہ ہیں اور اپنے کام سے سچی لگن رکھتی ہیں۔‘‘
بشریٰ انصاری کے مطابق ہانیہ عامر مشکل ترین حالات میں بھی اپنے کام کو سنجیدگی سے لیتی ہیں۔ وہ موسم کی سختیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنے کام کے لیے ہمہ وقت تیار رہتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چاہے شدید گرمی ہو یا سردی، ہانیہ نے کبھی سیٹ پر شکایت نہیں کی۔ وہ اپنے کردار میں مکمل ڈوب جاتی ہیں۔ یہ نہ صرف محنت ہے بلکہ ایک سچا پروفیشنلزم ہے، جو ہر کسی میں نہیں ہوتا۔
ہانیہ عامر کی فلم میں شمولیت کے بعد بھارتی سوشل میڈیا اور بعض حلقوں میں جو تنقیدی مہم دیکھی گئی، اس پر بھی بشریٰ انصاری نے سخت موقف اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب فلم سائن کی گئی تو کوئی اعتراض نہیں تھا، لیکن جیسے ہی فلم کامیاب ہوئی، کچھ لوگوں نے اس پر منفی تبصرے شروع کر دیے۔ انہوں نے کہاکہ یہ رویہ نہ صرف غیر سنجیدہ بلکہ افسوسناک ہے۔ آپ کو ایک نوجوان لڑکی سے خطرہ کیوں محسوس ہو رہا ہے؟
فنکاروں کو سیاسی دشمنی کی بھینٹ نہ چڑھائیں
بشریٰ انصاری نے بھارتی مداحوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ فنکاروں کو سیاسی دشمنی کی بھینٹ نہ چڑھائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فنونِ لطیفہ کو سیاست سے الگ رکھا جانا چاہیے اور دونوں ممالک کے فنکاروں کو ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ مجھے افسوس ہے کہ بھارتی حکومت، خاص طور پر وزیراعظم نریندر مودی، چاہتے ہی نہیں کہ دونوں ممالک کے فنکار ایک ساتھ کام کریں۔ لیکن ہمیں اپنی سطح پر کوشش جاری رکھنی چاہیے۔
اپنے بلاگ میں بشریٰ انصاری نے بھارتی ادیب اور شاعر جاوید اختر کو بھی مخاطب کیا اور انہیں یاد دلایا کہ لتا منگیشکر جیسے لیجنڈز کو مدعو نہ کرنے کے پیچھے مجبوری ہو سکتی ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستانی قوم ان کی قدر نہیں کرتی۔ انہوں نے کہاکہ شاید ہم انہیں برداشت نہیں کر سکتے تھے مگر ان کی عظمت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ لتا جی ایک لیجنڈ تھیں اور رہیں گی۔ فنون لطیفہ میں عظمت کو تسلیم کرنا سیکھنا ہوگا۔
بشریٰ انصاری کا یہ بلاگ شوبز انڈسٹری میں ایک تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوا ہے، جہاں سینئر فنکار عموماً اپنے جونیئرز پر تنقید کرتے نظر آتے ہیں، وہیں بشریٰ انصاری نے ہانیہ عامر کی حمایت اور ان کی صلاحیتوں کا کھلے دل سے اعتراف کیا ہے۔ یہ نہ صرف ہانیہ عامر کے لیے ایک اعزاز ہے بلکہ نوجوان فنکاروں کے لیے بھی ایک مثبت پیغام ہے کہ محنت، لگن اور سچائی کے ساتھ اگر کام کیا جائے تو سینئرز کی طرف سے عزت ضرور ملتی ہے۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ موجودہ دور میں فنکاروں کو سیاست، تعصب اور سوشل میڈیا کے دباؤ کا سامنا ہے۔ ایسے میں بشریٰ انصاری کی آواز ایک امید بن کر ابھری ہے جو صرف ہانیہ عامر ہی نہیں بلکہ پوری فنکار برادری کے لیے حوصلہ افزائی کا سبب بنے گی۔