گوگل Veo 3: کیا یہ ویڈیو گیمز کے لیے قابل استعمال ہوگا؟
فی الحال ایسا کوئی منصوبہ موجود نہیں، سی ای او ڈیپ مائنڈ ڈیمس ہاسابیس

سیلیکون ویلی : گوگل کی جانب سے ویڈیو جنریشن ماڈل Veo 3 کی حالیہ اپ ڈیٹس نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ آیا یہ ماڈل مستقبل میں ویڈیو گیمز کے لیے "قابلِ کھیل دنیا” بنانے کے قابل ہوگا یا نہیں؟۔
ڈیپ مائنڈ کے سی ای او ڈیمس ہاسابیس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک صارف کی پوسٹ کا جواب دیتے ہوئے عندیہ دیا کہ فی الحال ایسا کوئی منصوبہ موجود نہیں۔ صارف نے استفسار کیا تھاکہکیا ہم Veo 3 ویڈیوز کی بنیاد پر کوئی ویڈیو گیم کھیل سکتے ہیں؟،جس پر ہاسابیس نے مختصر مگر معنی خیز جواب دیا:اب ایسا کچھ نہیں ہوگا۔
اسی گفتگو میں گوگل اے آئی اسٹوڈیو کے لیڈ پروڈکٹ لوگن کل پیٹرک نے ایموجیز کے ذریعے ردعمل دیا، جو کچھ نہ کچھ "چھپا” ہونے کا اشارہ بھی دے رہا ہے۔
now wouldn’t that be something… https://t.co/WBeCMQye91
— Demis Hassabis (@demishassabis) July 2, 2025
عالمی ماڈلز اور ویڈیو ماڈلز میں فرق
ماہرین کے مطابق ویڈیو جنریشن ماڈلز جیسے Veo 3 کا بنیادی کام حقیقت کے قریب ویژول کلپس تیار کرنا ہے، جن میں آڈیو، حرکت اور سینماٹک کوالٹی شامل ہو سکتی ہے۔ اس کے برعکس عالمی ماڈلز (World Models) ایسے ماڈلز ہوتے ہیں جو حقیقت کے قوانین اور طبیعیات کی نقالی کرتے ہیں۔ ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ایجنٹس (یا AI کردار) کسی بھی ایکشن کے نتیجے میں ہونے والے اثرات کی پیش گوئی کر سکیں۔
گوگل Genie اور مستقبل کی راہیں
واضح رہے کہ دسمبر 2024 میں گوگل کی اے آئی شاخ ڈیپ مائنڈ نے Genie 2 متعارف کرایاتھا، یہ ایک ایسا ماڈل ہے جو "لامحدود کھیلنے کے قابل دنیا” تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جنوری 2025 میں یہ بھی رپورٹ ہوا کہ گوگل نے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی ہے جو ایسے AI ماڈلز پر کام کرے گی جو دنیا کی حقیقی نقالی (Real-World Simulation) کر سکیں۔
گوگل کے ان اقدامات کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ کمپنی ویڈیو جنریشن اور عالمی ماڈلز کے درمیان ہائبرڈ حل کی تلاش میں ہے، جو نہ صرف بصری طور پر پرکشش ہو بلکہ گیمز کی ریئل ٹائم اور قابل کنٹرول دنیا بھی تخلیق کر سکے۔
Veo 3 کی موجودہ صلاحیتیں
Veo 3 اس وقت بھی اپنے پبلک پریویو میں موجود ہے۔ یہ ماڈل نہ صرف ویژول کلپس بلکہ ان کے لیے آڈیو بھی تیار کرتا ہے جیسے کہ نیریٹر کی آواز، بیک گراؤنڈ میوزک، اور سینما اسٹائل ساؤنڈ ایفیکٹس۔ تاہم یہ ماڈل فی الحال ایک "غیرفعال آؤٹ پٹ جنریٹو ماڈل” ہے، یعنی یہ صارف کی کسی بھی انٹرایکٹو کمانڈ کا جواب نہیں دیتا۔
گوگل فی الحال اس ماڈل کو کٹ سینز، ٹریلرز، اور گیم اسٹوری پروٹو ٹائپنگ کے لیے استعمال کرنے کی تجویز دیتا ہے۔
AI انڈسٹری میں مسابقت
گوگل کا مقابلہ اس وقت مائیکروسافٹ، Runway، Scenario، Pika اور OpenAI کے جدید ویڈیو جنریٹر Sora سے ہے۔ ان تمام کمپنیوں کا فوکس نہ صرف متاثرکن ویڈیو جنریشن پر ہے بلکہ گیمز اور انٹرایکٹو سمیولیشنز کی تخلیق پر بھی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گوگل کے پاس نہ صرف بہترین ریسرچ ٹیم ہے بلکہ اس کے پاس سرمایہ، ڈیٹا اور ڈسٹری بیوشن کے وسائل بھی موجود ہیں جو اسے آنے والے وقت میں AI ویڈیو گیمز کی دنیا میں لیڈر بنا سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ Veo 3 فی الحال ویڈیو گیمز کے لیے مکمل طور پر قابل استعمال نہیں ہے مگر گوگل کے بیانات اور پچھلے اقدامات واضح کرتے ہیں کہ وہ مستقبل میں عالمی ماڈلز اور کھیلنے کے قابل دنیاوں کے حوالے سے اہم قدم اٹھا سکتا ہے۔ AI کی دنیا میں Veo اور Genie جیسے ہائبرڈ ماڈلز گیم انڈسٹری میں نئی انقلابی راہیں کھول سکتے ہیں۔