اسرائیل کا جنگ بندی کی شرائط پر اتفاق، حماس موقع سے فائدہ اٹھائے،ٹرمپ
قطر اور مصر یہ تجویز پیش کریں گے، جنگ کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے 60 روزہ جنگ بندی کی شرائط پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ٹرمپ نے حماس پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کی ’’حتمی تجویز‘‘ کو قبول کرے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سوشل ٹروتھ پر کہا کہ قطر اور مصر یہ تجویز پیش کریں گے اور تمام فریقین کو جنگ کے خاتمے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ”مجھے امید ہے کہ حماس اس ڈیل کو قبول کرے گا کیونکہ اس سے بہتر موقع دوبارہ نہیں ملے گا۔
امریکی صدر نے بتایا کہ امریکی نمائندوں نے اسرائیلی حکام کے ساتھ نتیجہ خیز ملاقات کی ہے جس میں اسرائیلی حکام غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے لیے درکار شرائط پر متفق ہوگئے ہیں۔
ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب وہ اگلے ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے واشنگٹن میں ملاقات کرنے والے ہیں۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر منگل کی شب پوسٹ میں کہا کہ اسرائیل نے 60 روزہ جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری شرائط سے اتفاق کیا ہے۔ اس دوران ہم تمام فریقین کے ساتھ مل کر جنگ کے خاتمے کے لیے کام کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی میں اہم کردار، ٹرمپ ایک اور نوبل امن انعام کیلئے نامزد
انہوں نے مزید کہا کہ قطر اور مصر، جنہوں نے اس عمل میں اہم کردار ادا کیا ہے، اس حتمی تجویز کو پیش کریں گے۔ مجھے امید ہے کہ مشرق وسطیٰ کے وسیع تر مفاد میں حماس اس پیشکش کو قبول کرے گا کیونکہ اس سے بہتر موقع نہیں آئے گا اور حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔تاہم اسرائیلی حکومت یا وزارت خارجہ کی جانب سے اس بیان پر کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات وائٹ ہاؤس میں کرینگے جس کے دوران غزہ اور ایران صورتحال پر گفتگو ہو گی۔
ٹرمپ نے فلوریڈا کے دورے کے دوران صحافیوں کو بتایا تھا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت پر اسرائیلی وزیر اعظم سے نتیجہ خیز بات کریں گے، امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ نیتن یاہو بھی جنگ بندی کے خواہاں ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ آئندہ ہفتے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کا معاہدہ طے پا سکتا ہے۔
جنگ بندی کی راہ میں رکاوٹیں
اگرچہ ٹرمپ نے ممکنہ جنگ بندی کی شرائط کی تفصیلات نہیں بتائیں لیکن یہ بات واضح ہے کہ مارچ میں اسرائیل کی جانب سے ایک سابقہ جنگ بندی کو توڑنے کے بعد سے مذاکرات کی کوششیں بارہا ناکام ہو چکی ہیں۔
اسرائیل نے پہلے عندیہ دیا تھا کہ وہ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف کی تجویز کردہ 60 روزہ جنگ بندی قبول کرنے پر آمادہ ہے تاہم اسرائیل مسلسل انکار کر رہا ہے کہ غزہ میں جنگ کو مکمل طور پر ختم کیا جائے جو کہ حماس کی جانب سے کسی بھی معاہدے کی بنیادی شرط ہے۔
غزہ میں انسانی بحران
فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی بمباری سے اب تک غزہ میں 56,000 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر اور بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔ بین الاقوامی تنظیمیں غزہ میں شدید انسانی بحران کی نشاندہی کر چکی ہیں۔
یاد رہے کہ یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوئی جب حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر حملہ کیا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اس حملے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور 250 کو یرغمال بنایا گیا۔ ان میں سے لگ بھگ 50 یرغمالی اب بھی غزہ میں موجود ہیں ۔