پاکستان سمیت دنیا بھر میں کینسر کی ناقص ادودیات کی فراہمی کا انکشاف
معیار پر پورا اترے بغیر 100 سے زائد ممالک کو برآمد کی گئیں، تحقیقاتی رپورٹ

اسلام آباد : تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کینسر کی ناقص ادودیات فراہم کی گئیں ہیں جو نہ صرف موثر ثابت نہ ہو سکیں بلکہ بعض صورتوں میں مضر صحت بھی پائی گئیں۔
تحقیقاتی رپورٹ نے عالمی سطح پر تہلکہ مچا دیا ہے جس کے مطابق کیمو تھراپی کی وہ اہم ادویات، جو مختلف اقسام کے کینسر کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہیں، معیار پر پورا اترے بغیر 100 سے زائد ممالک کو برآمد کی گئیں۔
یہ انکشاف دی لیسنٹ گلوبل ہیلتھ کی ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے، اس رپورٹ کے بعد عالمی اداروں پر بھی سوالات اٹھنے شروع ہو گئے ہیں۔
ترقی یافتہ ممالک بھی متاثر
ان ممالک میں نیپال، ایتھوپیا، شمالی کوریا، پاکستان کے ساتھ ساتھ امریکا، برطانیہ اور سعودی عرب جیسے ترقی یافتہ اور صاحبِ اثر ممالک بھی شامل تھے۔
استعمال ہونے والی ادویات میں نہ صرف موثر جز کم پایا گیا بلکہ بعض میں زہریلے اجزا بھی شامل تھے، جو مریضوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں،مذکورہ دوا صرف بچوں کے لیے مخصوص نہیں، بلکہ ہر عمر کے کینسر کے مریض اس سے متاثر ہوئے، جن میں بریسٹ اور اووریئن کینسر کے مریض، لیوکیمیا، کولوریکٹل کینسر اور خون کے دیگر کینسر میں مبتلا افراد شامل ہیں۔
ماہرین کے مطابق خاص طور پر Asparaginase جیسی دوا جو خون کے کینسر کے علاج میں استعمال ہوتی ہے، بچوں میں زیادہ استعمال کی جاتی ہے اور اس کا تقریبا 70 ہزار بچوں پر اثر ہوا ہے۔
تحقیق میں جن سات اہم کیمو تھراپی ادویات کے نمونے لیے گئے، ان میں Cisplatin, Cyclophosphamide، Doxorubicin، Ifosfamide، Leucovorin، Methotrexate اور Oxaliplatin شامل ہیں۔
یہ تمام ادویات کینسر کے مختلف اقسام کے مریضوں کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں تاہم رپورٹ کے مطابق، ان کے مختلف بیچز یا تو بالکل غیر مثر نکلے یا معیار سے گری ہوئی سطح پر تھے۔
مریض لاعلم، ادارے خاموش
دنیا کے کئی ممالک میں یہ ادویات بغیر کسی جانچ کے استعمال ہوئیں اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے تاحال کوئی میڈیکل پروڈکٹ الرٹ جاری نہیں کیا، ساتھ ہی دوا ساز کمپنیاں اور ریگولیٹری ادارے بھی خاموش ہیں۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ مریضوں اور ڈاکٹرز کو دوا کے معیار کے بارے میں مکمل معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
امریکا میں موثر لیکن سستا ٹیسٹ آلہ تیار
بعد ازاں امریکی ماہرین نے chemoPAD نامی ایک سستا اور موثر آلہ تیار کیا، جو صرف 2 ڈالر میں دوا کی کوالٹی چیک کر سکتا ہے، یہ آلہ کسی بھی اسپتال میں فوری طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے اور کئی افریقی ممالک میں یہ نظام رائج ہو چکا ہے تاہم ترقی پذیر ممالک میں اب بھی اس آلے کی عدم دستیابی کے باعث ناقص دوا مریضوں کو دی جا رہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت سے فوری کارروائی کا مطالبہ
ماہرین اور صحت کے کارکنان عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)پر زور دے رہے ہیں کہ وہ فوری طور پر الرٹ جاری کرے، ناقص ادویات کی فہرست شائع کرے، دوا ساز کمپنیوں کا احتساب کرے اور متاثرہ ممالک میں کوالٹی چیک کا نظام نافذ کرے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کینسر جیسے مہلک مرض سے لڑنا پہلے ہی ایک دردناک اور صبر آزما مرحلہ ہوتا ہے، مگر جب مریض اور ان کے اہلخانہ اس امید پر مہنگی کیمو تھراپی ادویات خریدتے ہیں کہ شاید صحت یاب ہو جائیں گے، تو وہ اس بات کا اندازہ بھی نہیں لگا سکتے کہ یہ ادویات ان کی بیماری کو کم کرنے کے بجائے اور بڑھا سکتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ انکشاف نہ صرف طبی دنیا کے لیے لمحۂ فکریہ ہے، بلکہ عالمی صحت کے نظام پر بھی ایک بڑا سوالیہ نشان بن چکا ہے۔