فیچرز

اوکاڑہ یونیورسٹی- علم و ترقی کا نیا باب

تحریر: حافظ احسان شریف

 

اوکاڑہ یونیورسٹی- علم و ترقی کا نیا باب
تحریر: احسان اشرف

اعلیٰ تعلیم کسی بھی قوم کی ترقی، استحکام اور روشن مستقبل کی بنیاد ہوتی ہے۔ پاکستان بالخصوص پنجاب میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لیے حکومتی اقدامات قابلِ تحسین ہیں، لیکن بعض جامعات اپنی غیر معمولی کارکردگی اور قیادت کی بصیرت کے باعث الگ پہچان بناتی ہیں۔ انہی اداروں میں سے ایک ممتاز نام یونیورسٹی آف اوکاڑہ کا ہے، جو حالیہ برسوں میں تیزی سے ترقی کی جانب گامزن ہے۔

پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کا معیار روز بروز بہتر ہو رہا ہے اور خوش آئند بات یہ ہے کہ اس سفر میں پنجاب نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں جن جامعات نے اپنی علمی، تحقیقی اور انتظامی کارکردگی سے خود کو منوایا ہے، ان میں یونیورسٹی آف اوکاڑہ سرِفہرست ہے۔

یہ ادارہ جس برق رفتاری سے ترقی کی منازل طے کر رہا ہے، اس کا سہرا جہاں قابل وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سجاد مبین کی قیادت کو جاتا ہے، وہیں وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر ہائر ایجوکیشن رانا سکندر حیات کی تعلیم دوست پالیسیوں اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کی فعال رہنمائی کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے نہ صرف صوبے کی دیگر یونیورسٹیوں کو فنڈنگ، اصلاحات اور جدید نصاب کی فراہمی میں سنجیدہ اقدامات کیے ہیں، بلکہ اوکاڑہ یونیورسٹی کو بھی خاص اہمیت دی ہے۔ اسی طرح وزیر ہائر ایجوکیشن رانا سکندر حیات نے ہر مرحلے پر یونیورسٹی کو تعاون، رہنمائی اور سرپرستی فراہم کی، جس سے ترقی کے نئے در کھلے۔

اوکاڑہ یونیورسٹی- علم و ترقی کا نیا باب
اوکاڑہ یونیورسٹی- علم و ترقی کا نیا باب

گزشتہ دنوں وفاقی بجٹ 2025-26 میں یونیورسٹی آف اوکاڑہ کو 1.5 ارب روپے کی خطیر ترقیاتی گرانٹ کی منظوری ملی، جو بلاشبہ اس ادارے کی محنت، قیادت اور وژن کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔ یہ فنڈ "ڈیولپمنٹ آف یونیورسٹی آف اوکاڑہ” کے عنوان سے باضابطہ طور پر وفاقی دستاویزات میں شامل کیا گیا ہے۔ اس تاریخی پیشرفت پر نہ صرف جامعہ کی انتظامیہ بلکہ پورے ضلع اوکاڑہ اور گرد و نواح کے تعلیمی حلقوں میں خوشی اور فخر کی لہر دوڑ گئی ہے۔

یونیورسٹی کے موجودہ وائس چانسلر، پروفیسر ڈاکٹر سجاد مبین نہ صرف ایک تجربہ کار ماہر تعلیم ہیں بلکہ ایک وژنری ایڈمنسٹریٹر بھی ہیں۔ ان کی قیادت میں اوکاڑہ یونیورسٹی کا تعلیمی، تحقیقی اور انتظامی ڈھانچہ مضبوط ہو رہا ہے۔ اسٹیچوٹری آسامیوں پر تقرری، بھرتیوں میں شفافیت، اور تعلیمی ماحول میں بہتری ان کے نمایاں کارنامے ہیں۔

حالیہ سنڈیکیٹ اجلاس میں، جو وزیر ہائر ایجوکیشن رانا سکندر حیات کی زیر صدارت منعقد ہوا، تین نئی فیکلٹیز اور سولہ جدید تعلیمی پروگرامز کی منظوری دی گئی، خصوصاً انجینئرنگ اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس جیسے اہم شعبہ جات کی شمولیت جدید دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ ایک مثبت قدم ہے۔

مزید برآں، یونیورسٹی میں یتیم اور مستحق طلبہ کے لیے مفت تعلیم، اور تمام طلبہ کے لیے ٹرانسپورٹ سہولت کی فراہمی جیسے اقدامات بھی جاری ہیں، جو موجودہ حکومتِ پنجاب کے تعلیم دوست وژن اور سماجی فلاح کی ترجمانی کرتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے یونیورسٹی کو مصنوعی ذہانت سے لیس جدید ٹیکنالوجی سروسز فراہم کرنے کی پیشکش بھی اس امر کا ثبوت ہے کہ حکومت روایتی تعلیم سے ہٹ کر ٹیکنالوجی اور انوویشن کی طرف توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔

اوکاڑہ یونیورسٹی کی یہ پیش رفت ثابت کرتی ہے کہ اگر قیادت نیک نیت، وژنری اور محنتی ہو، تو محدود وسائل میں بھی انقلابی ترقی ممکن ہے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ اس ترقیاتی گرانٹ کو شفافیت، میرٹ اور طویل مدتی منصوبہ بندی کے تحت استعمال کیا جائے تاکہ نہ صرف موجودہ بلکہ آنے والی نسلیں بھی اس کے ثمرات سے مستفید ہو سکیں۔

اوکاڑہ یونیورسٹی کا بڑھتا ہوا علمی سفر نہ صرف ضلع اوکاڑہ بلکہ جنوبی پنجاب کے لیے امید کی کرن ہے۔ یہ ادارہ اب علاقائی سطح پر ہی نہیں بلکہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر بھی شناخت بنانے کے راستے پر گامزن ہے۔ ہمیں امید ہے کہ موجودہ قیادت کی مسلسل رہنمائی، وزیر اعلیٰ پنجاب، وزیر ہائر ایجوکیشن رانا سکندر حیات کے تعاون، اور طلبہ و اساتذہ کی محنت سے یہ ادارہ مستقبل قریب میں پاکستان کی صفِ اول کی جامعات میں شامل ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button