داعش خراسان جیسی دہشتگرد تنظیموں کیخلاف پاکستان غیر معمولی شراکت دار کے طور پر ابھرا ہے، سربراہ امریکی سینٹرل کمانڈ
پاکستان نے داعش خراسان کے درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کیا ، جنرل مائیکل ایرک کوریلا

واشنگٹن: سربراہ امریکی سینٹرل کمانڈ جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف اہم شراکت دار قرار دے دیا۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ نے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی اور داعش خراسان جیسی دہشتگرد تنظیموں کیخلاف پاکستان ایک غیر معمولی شراکت دار کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔
جنرل مائیکل کوریلا کا کہنا تھا کہ پاکستان نے داعش خراسان کے درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کیا ، اس کے علاوہ انٹیلی جنس کے تبادلے کے بعد پاکستان نے داعش خراسان کے پانچ اہم دہشتگردوں کو پکڑا ہے۔
سینٹکام کے کمانڈر جنرل مائیکل کوریلا کا کہنا تھا کہ شریف اللہ کی گرفتاری کے بعد آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی طرف سے کال موصول ہوئی اور انہوں نے بتایا کہ ہم نے اسے پکڑ لیا ہے، میں اسے واپس امریکا کے حوالے کرنے کو تیار ہوں، براہ کرم سیکریٹری دفاع اور صدر کو بتائیں۔
کمانڈر سینٹکام کا کہنا تھا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان، ہماری فراہم کردہ محدود انٹیلی جنس کے ساتھ، اپنے ذرائع استعمال کرتے ہوئے دہشتگردوں کے پیچھے جا رہا ہے اور ہم داعش خراسان پر اس کے اثرات دیکھ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان اور امریکا نے 10 مئی کو واشنگٹن میں بات چیت کے دوران انسداد دہشت گردی کے تعاون کو جاری رکھنے کی توثیق کی تھی، اس بات چیت میں علاقائی اور عالمی سلامتی کو درپیش سب سے اہم چیلنجز، بشمول کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور داعش خراسان جیسی دہشت گرد تنظیموں کے خطرات سے نمٹنے میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون پر زور دیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد کے دورہ امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکاروں سے ملاقاتوں پر امریکی محکمہ خارجہ کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے امید ظاہر کی ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے دور میں مسئلہ کشمیر کو حل کرسکیں گے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستانی وفد کی محکمہ خارجہ کے اہلکاروں بشمول انڈرسیکرٹری برائے سیاسی امور ایلیسن ہُوکر سے پچھلے ہفتے ملاقات ہوئی جس میں ایلیسن ہوکر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری جنگ بندی سے متعلق امریکی حمایت کا اعادہ کیا۔
پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی کی جانب سے پوچھے گئے اس سوال پر کہ آیا پاکستان نے امریکا کو کسی قسم کی یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کرے گا، ٹیمی بروس نے کہا کہ پاکستانی وفد اور محکمہ خارجہ کے اہلکاروں کے درمیان ہوئی بات چیت ہوئی ہے لیکن تفصیلات پر تبصرہ نہیں کریں گے۔
ایک اور نمائندے کی جانب سے اس سوال پر کہ صدر ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی،اس پر پیشرفت کس نوعیت کی متوقع ہے، آیا امریکا دونوں ملکوں کی قیادت کو مدعو کرے گا یا کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی امریکا حمایت کریگا؟ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے ذہن میں کیا ہے، وہ کیا منصوبے رکھتے ہیں، وہ اس پر بات نہیں کرسکتیں۔ یہ ضرور جانتی ہیں کہ صدر ٹرمپ کا ہر قدم نسلوں کے درمیان جنگ اور نسلوں کے درمیان جاری اختلافات کو ختم کرنے سے متعلق ہے۔ اس لیے یہ باعث حیرت نہیں ہونا چاہیے کہ صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کو مینج کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ وہ واحد شخصیت ہیں جنہوں نے ایسے لوگوں کو میز پر لا بٹھایا اور بات چیت ممکن بنائی جن کے بارے میں لوگ تصور بھی نہیں کرسکتے تھے کہ ایسا ممکن ہوگا۔اس لیے وہ صدر ٹرمپ کے منصوبوں پر بات نہیں کرسکتیں۔دنیا ان کی فطرت سے خود آگاہ ہے۔
ٹیمی بروس نے کہا کہ یہ دلچسپ لمحہ ہے کہ ہم اس تنازعہ سے متعلق کسی نکتہ پر پہنچ سکیں۔ اس ضمن میں صدر ٹرمپ، نائب صدر جے ڈی وینس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کا شکرگزار ہونا چاہیے۔ ہر روز ہم کوئی نئی پیشرفت کرتے ہیں اور مجھے امید ہے کہ صدر ٹرمپ اپنے دور میں اس مسئلہ کو حل کرسکیں گے۔