پاک بھارت جب بھی مذاکرات ہونگے کشمیر کے معاملے پر بات ہوگی، دفتر خارجہ
بھارت کو خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے سے روکا جائے، ہفتہ وار بریفنگ

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جب بھی مذاکرات ہوں گے، کشمیر کا معاملہ ضرور زیر بحث آئے گا۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ بھارت کو خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے سے روکا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے پہلگام واقعے کی تحقیقات کا اعتراف پاکستان کے مؤقف کی تصدیق کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت کی مسلسل جارحیت نے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے، جس کے جواب میں پاکستان نے اپنی خودمختاری کے دفاع میں آپریشن "بنیان مرصوص” کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جوابی کارروائی کے محرکات کسی سے پوشیدہ نہیں۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے پاک بھارت سیز فائر معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ کئی دوست ممالک کی کاوشوں سے ممکن ہوا، اور پاکستان امید کرتا ہے کہ بھارت اس معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے لیکن اس کی امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔
ترجمان نے امریکی صدر اور دیگر ثالثی کرنے والے ممالک کا شکریہ ادا کیا اور جموں و کشمیر سے متعلق امریکی صدر کے حالیہ بیان کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے بتایا کہ جنگ بندی کے سلسلے میں ڈی جی ایم اوز کے درمیان رابطے جاری ہیں اور تناؤ میں کمی کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیرِ اعظم کا کامرہ ایئربیس کا دورہ، دشمن کے طیارے گرانے والے شاہینوں کو خراج تحسین
ترجمان نے بھارت کی طرف سے دفاعی بجٹ میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطے میں عدم استحکام کو بڑھاوا دے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ پاکستان مذاکرات کے ذریعے تمام تنازعات خصوصاً مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے پاس بھارت کی جانب سے پاکستان میں دہشتگردوں کی معاونت کے واضح شواہد موجود ہیں، اور یہ افسوسناک حقیقت ہے کہ بھارت نے کبھی پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کی مذمت نہیں کی۔
ترجمان نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ پاکستان دہشتگردی پر بات چیت سے گریزاں ہے، انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان خود دہشتگردی کا شکار ہے اور اس لعنت کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔
دفتر خارجہ نے ایرانی سرزمین پر بھارتی جاسوسوں کی سرگرمیوں سے متعلق پرانے بیانات کی وضاحت بھی جاری کی اور سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری کے منسوب کردہ بیانات کی تردید کی۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت کے اندر سے آنے والے تضاد بھرے بیانات، جیسے پہلگام واقعے کی جاری تحقیقات کا اعتراف، خود بھارتی قیادت کی الجھن اور پاکستان کے مؤقف کی سچائی کا ثبوت ہیں۔