پاکستان نے اخراجات میں کمی لانے کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کر دیا
آئی ایم ایف کو پیش کردہ پلان کے تحت وفاقی حکومت ایک سال میں 300 ارب روپے سے زائد کے اخراجات کم کرے گی
پاکستان کی جانب سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو اخراجات میں کمی لانے کا پلان پیش کر دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کو پیش کردہ پلان کے تحت وفاقی حکومت ایک سال میں 300 ارب روپے سے زائد کے اخراجات کم کرے گی۔
وفاقی وزارتوں کی طرف سے نئی گاڑیاں خریدنے پر مکمل پابندی رہے گی، ایک سال سے خالی گریڈ 1 سے 16 کی تمام پوسٹوں کو ختم کر دیا جائے گا، وفاقی حکومت صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں میں فنڈنگ نہیں کرے گی۔وفاقی حکومت صرف اہم اور قومی نوعیت کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے وسائل دے گی۔
آئی ایم ایف کو پیش کیے گئے منصوبے کے مطابق انفراسٹرکچر کے منصوبے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کیے جائیں گے، کوئی نئی یونیورسٹی قائم نہیں کی جائے گی، صوبائی حکومتیں اپنے ماتحت آنے والی جامعات کو خود فنڈنگ کریں گی، آئندہ مالی سال سے اراکین اسمبلی کی ترقیاتی سکیموں پر مکمل پابندی کا امکان ہے۔
دوسری جانب ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مشن اور معاشی ٹیم کے درمیان نئے قرض پروگرام پر تاحال حتمی بات چیت نہ ہو سکی، آئی ایم ایف مشن 3 روز کے بعد دورہ مکمل کر کے واپس روانہ ہو جائے گا، مشن کے دورہ کے اختتام پر نئے قرض پروگرام کا معاہدہ نہ ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف مشن کے ساتھ نئے قرض پر بات چیت شروع ہے لیکن مکمل نہیں ہو گی، آئی ایم ایف مشن دورہ مکمل کر کے واپس جانے کے بعد معاشی صورتحال پر رپورٹ جاری کرے گا، مشن کے واپس روانہ ہو جانے کے بعد بھی آئی ایم ایف سے بات چیت جاری رہے گی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف نے اپنی گائیڈ لائن میں آگاہ کیا ہے کہ آئندہ مالی سال بجلی اور گیس کے ریٹ بروقت طے کیے جائیں، آئندہ بجٹ میں ٹیوب ویل کی سبسڈی ختم کردی جائے ، توانائی اصلاحات کے بغیر پاکستانی معیشت خطرات سے دوچار رہے گی۔