بین الاقوامی

نیو یارک: ٹریفک کے مسائل حل کرنے کے لیے انقلابی منصوبہ شروع

امریکی شہر نیو یارک نے ملک کے پہلے ’کنجیشن پرائسنگ‘ منصوبے کا آغاز کر دیا

امریکی شہر نیو یارک نے ملک کے پہلے ’کنجیشن پرائسنگ‘ منصوبے کا آغاز کر دیا ہے، جس کا مقصد مین ہیٹن کے مرکزی علاقوں میں ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانا اور فنڈز جمع کرنا ہے۔ اس منصوبے کے تحت مرکزی علاقے میں داخل ہونے والے ڈرائیوروں کو مخصوص فیس ادا کرنا ہوگی۔

منصوبے کے حامیوں کا ماننا ہے کہ یہ ٹریفک کے دباؤ کو کم کرنے اور ان ڈرائیوروں سے مالی معاونت حاصل کرنے کا مؤثر طریقہ ہے جو ٹریفک کے مسائل بڑھانے کا سبب بنتے ہیں۔ امریکی ذرائع کے مطابق، اس پروگرام سے 15 ارب ڈالر کے فنڈز اکٹھے کیے جانے کی توقع ہے۔

گزشتہ سال جون میں نیویارک کی گورنر کیتھی ہوچل نے معیشت پر ممکنہ اثرات کے باعث اس منصوبے کو معطل کر دیا تھا، تاہم کچھ ماہرین نے ان کے اس خیال سے اختلاف کیا۔ نومبر کے عام انتخابات کے بعد، گورنر ہوچل نے اس منصوبے کو کم فیس کے ساتھ دوبارہ متعارف کرایا، جس میں وقت کے ساتھ فیس میں اضافہ کیا جائے گا۔

یہ منصوبہ اتوار کی نصف شب سے نافذ العمل ہوا تاکہ کم ٹریفک والے دنوں میں کسی تکنیکی مسئلے کو آسانی سے حل کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: فی تولہ سونے کی قیمت میں 1200 روپے کمی

60 ویں اسٹریٹ سے مین ہیٹن بیٹری پارک تک کا علاقہ، جس میں تھیٹر ڈسٹرکٹ، ٹائمز اسکوائر، ہیلز کچن، چیلسی اور سوہو شامل ہیں، اس زون میں شامل ہے۔ یہاں داخل ہونے والے ڈرائیوروں کو مخصوص فیس ادا کرنی ہوگی۔

عام دنوں میں صبح 5 بجے سے رات 9 بجے تک اور ویک اینڈز پر صبح 9 بجے سے رات 9 بجے تک فیس سب سے زیادہ ہوگی، جبکہ ان اوقات کے بعد فیس 75 فیصد کم کر دی جائے گی تاکہ کم رش والے اوقات میں سفر کی ترغیب دی جا سکے۔

رش کے اوقات میں مسافر گاڑیوں کو 9 ڈالر اور کم رش کے اوقات میں 2.25 ڈالر ادا کرنا ہوگا۔ موٹر سائیکل سواروں کے لیے فیس رش کے اوقات میں 4.5 ڈالر اور دیگر اوقات میں 1.05 ڈالر ہوگی۔ چھوٹے تجارتی ٹرکوں کی فیس 14.40 ڈالر اور بڑے ٹرکوں کی فیس 21.60 ڈالر مقرر کی گئی ہے، جبکہ کم رش کے اوقات میں یہ فیس بالترتیب 3.60 ڈالر اور 5.40 ڈالر تک ہوگی۔

معذور افراد کے زیر استعمال گاڑیوں اور ایمرجنسی سروسز کی گاڑیوں کو فیس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔

دوسری جانب، نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس منصوبے کے سخت مخالف ہیں اور انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ صدارت سنبھالنے کے بعد وہ اس منصوبے کو ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button