چہل قدمی فٹنس کو بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے؟
چہل قدمی سے دل کی صحت میں بہتری اور عمر میں اضافے کے اہم فوائد
چہل قدمی ایک سادہ اور آسان جسمانی سرگرمی ہے جو فٹنس کو بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے۔
مگر سوال یہ ہے کہ روزانہ کتنے میل چہل قدمی کرنے سے صحت کو زیادہ فائدہ حاصل ہوتا ہے؟
تحقیقی نتائج مختلف ہیں، لیکن زیادہ تر شواہد اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ روزانہ 4 سے 5 میل چہل قدمی کرنے سے صحت پر واضح اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق، جو بالغ افراد اتنی دوری تک چہل قدمی کرتے ہیں، ان کی دل کی صحت بہتر ہو سکتی ہے، ان کا مزاج خوشگوار رہتا ہے اور عمر کی مدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
آپ کو کتنے میل تک چلنا چاہیے؟
کتنی دوری تک چہل قدمی کرنا چاہیے، یہ آپ کے طے کردہ مقاصد، عمر، صحت اور دیگر جسمانی سرگرمیوں پر منحصر ہے۔
اپنے جسم کو متحرک رکھنے کے لیے آپ کو روزانہ کم از کم 5 ہزار قدم یعنی ڈھائی میل تک چلنا چاہیے۔
طبی ماہرین بالغ افراد کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ ہر ہفتے کم از کم 150 منٹ تک معتدل جسمانی سرگرمیاں کریں، جو روزانہ 22 منٹ کی تیز چہل قدمی یا ایک میل کے برابر ہو سکتی ہیں۔
مگر اگر آپ صحت کے زیادہ فوائد اور عمر میں اضافے کے خواہشمند ہیں، تو آپ کو روزانہ 4 سے 5 میل یعنی 8 سے 10 ہزار قدم چلنے کی ضرورت ہوگی۔
اگر روزانہ 8 ہزار قدم چلنے کی عادت ڈال لی جائے (جو تقریبا 4 میل کے برابر ہے)، تو یہ دل کی صحت کو بہتر بنا سکتا ہے اور قبل از وقت موت کے خطرے کو کم کر سکتا ہے۔
درحقیقت، اگر آپ ہفتے میں صرف ایک یا دو بار بھی 8 ہزار قدم چلیں، تو یہ صحت میں نمایاں بہتری لانے کا باعث بن سکتا ہے۔
روزانہ 4 میل چلنے سے جسمانی وزن کم کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
18 ماہ کے ایک کلینیکل ٹرائل میں یہ بات سامنے آئی کہ جو افراد روزانہ 10 ہزار قدم چلتے ہیں، ان میں وزن کم کرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
60 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ روزانہ 4 سے 5 میل چہل قدمی کرنے سے قبل از وقت موت کے خطرے میں کمی آتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 38 بے سہارا بچوں کی پرورش کرنے والی خاتون اعلیٰ ترین ایوارڈ کے لیے نامزد
وقت بمقابلہ فاصلہ
چہل قدمی کے لیے میل کا ہدف طے کرنا آسان ہوتا ہے، مگر روزانہ چہل قدمی میں گزارے جانے والے وقت کو ٹریک کرنا صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔
ایک شخص جس کی فٹنس بہتر ہے، وہ کم فٹنس والے شخص کے مقابلے میں فی منٹ زیادہ فاصلہ طے کرتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق اوسطاً ایک شخص 15 سے 22 منٹ میں ایک میل تک چہل قدمی کرتا ہے، جبکہ تیز چلنے والے افراد یہ فاصلہ 11 منٹ میں طے کر لیتے ہیں۔
چہل قدمی کو ایروبک یا کارڈیو سرگرمی سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس سے دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ جاتی ہے اور سانس بھی تیز ہو جاتا ہے۔
ایسا ہونے سے دل اعضا اور مسلز تک زیادہ خون اور آکسیجن پہنچاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وٹامن ڈی کی کمی کی 7 بڑی نشانیاں، جسمانی اور ذہنی صحت پر خطرناک اثرات
یہاں چہل قدمی کے چند اہم فوائد درج ہیں:
امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے
معتدل جسمانی سرگرمیوں جیسے ہفتے میں 150 منٹ (روزانہ 22 منٹ) چہل قدمی کرنے سے دل کی بیماریوں اور فالج کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
چہل قدمی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے اور کولیسٹرول کی سطح بہتر بناتی ہے، جو دونوں ہی امراض قلب کے عوامل ہیں۔
بلڈ گلوکوز کو کنٹرول کرنا
تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ کھانے کے بعد صرف 10 منٹ چہل قدمی کرنے سے خون میں شوگر کی سطح کم ہو سکتی ہے۔
اس سے جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانے میں ذیابیطس ٹائپ 2 سے بچا جا سکتا ہے، اور اگر پہلے سے یہ مرض ہو، تو چہل قدمی سے بلڈ شوگر کی سطح مستحکم رہتی ہے اور دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
ہڈیوں، مسلز اور جوڑوں کے لیے فائدہ مند
چہل قدمی پورے جسم کی سرگرمی ہے، جو ہڈیوں اور مسلز کو مضبوط بنانے میں مدد دیتی ہے۔
اس کے علاوہ، یہ جوڑوں کے درد میں کمی اور جوڑوں کی اکڑن میں بھی فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انقرہ ، جناح ینگ رائٹرز ایوارڈ کے ساتویں ایڈیشن کی تقریب تقسیم انعامات
مزاج خوشگوار ہوتا ہے
روزانہ چہل قدمی کرنے سے دماغی صحت کو بھی فائدہ ہوتا ہے، کیونکہ یہ ذہنی دباؤ کو کم کرتی ہے اور جذباتی حالت کو بہتر بناتی ہے۔
تیز رفتار چہل قدمی سے عارضی طور پر انزائٹی کم ہوتی ہے، سوچنے کی صلاحیت میں بہتری آتی ہے، اور ڈپریشن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انٹربینک میں ڈالر 10 پیسے سستا، اوپن مارکیٹ میں بھی معمولی کمی
مدافعتی نظام بہتر ہوتا ہے
چہل قدمی سے موسمی بیماریوں جیسے فلو، زکام اور نمونیا کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ جو لوگ جسمانی طور پر متحرک ہیں، ان میں یہ بیماریاں کم اثرانداز ہوتی ہیں، اور اگر وہ بیمار ہو بھی جائیں تو علامات زیادہ سنگین نہیں ہوتی۔