38 بے سہارا بچوں کی پرورش کرنے والی خاتون اعلیٰ ترین ایوارڈ کے لیے نامزد
88 سالہ تانگ کیانگ نے اپنی زندگی میں درجنوں بچوں کو نئی زندگی دی
بیجنگ: چین میں سڑکوں اور مختلف مقامات پر بے یار و مددگار چھوڑے گئے 38 بچوں کی پرورش کرنے والی خاتون کو ملک کے اعلیٰ ترین اعزاز "نیشنل مورال ماڈل کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
88 سالہ تانگ کیانگ نے اپنی زندگی میں درجنوں بچوں کو نئی زندگی دی۔ ماضی میں وہ ایک اسپتال میں صفائی کا کام کرتی تھیں اور 1980 اور 1990 کی دہائیوں کے دوران انہوں نے 38 بچوں کو گود لے کر ان کی دیکھ بھال کی۔
تانگ کیانگ کا تعلق جنوب مشرقی صوبے Jiangxi سے ہے اور وہ Xinyu شہر کے ایک اسپتال میں ملازم تھیں۔
1982 کے سخت سرد موسم میں، جب ان کی عمر 46 سال تھی، انہیں ریلوے ٹریک کے قریب ایک ننھی بچی ملی جسے کپڑے میں لپیٹ کر چھوڑ دیا گیا تھا۔ تانگ اسے اپنے گھر لے آئیں، کھانا کھلایا اور اس کا نام فینگ فینگ رکھا، جس کا مطلب "خوشبو” ہوتا ہے۔
اس وقت تانگ کیانگ کے اپنے 5 بچے تھے، اور سب سے چھوٹا 12 سال کا تھا۔ ان بچوں کی دیکھ بھال میں تانگ کی بیٹی ایپیانگ نے ان کی مدد کی۔
کچھ عرصے بعد تانگ کیانگ کو اسپتال میں ایک اور ننھی بچی ملی جس کا نام زین زین رکھا گیا، جس کے معنی "قیمتی تحفہ” ہیں۔
اس کے بعد آنے والے برسوں میں انہوں نے مزید 36 بچوں کو گود لیا ، جو کبھی اسپتال کے باہر، کبھی کچرے کے ڈبوں میں اور کبھی سڑکوں پر ملے۔
انہوں نے ان بچوں کو اپنے گھر میں ایک خالی کمرے میں رکھا، جہاں وہ ان کا خیال رکھتیں، انہیں کھانا کھلاتیں اور ان کی صحت کی نگرانی کرتیں۔
یہ بھی پڑھیں: وٹامن ڈی کی کمی کی 7 بڑی نشانیاں، جسمانی اور ذہنی صحت پر خطرناک اثرات
تانگ کے شوہر نے ابتدائی طور پر اس عمل پر اعتراض کیا اور کہا کہ ان کی آمدنی اتنی نہیں کہ وہ مزید بچوں کا خرچہ اٹھا سکیں۔ تاہم، تانگ کیانگ اپنے عزم پر قائم رہیں۔
ریٹائرمنٹ کے بعد تانگ نے اپنی پنشن بچوں کے کھانے اور دودھ پر خرچ کی۔ وقت کے ساتھ ان کے شوہر بھی ان بچوں سے محبت کرنے لگے اور بچے انہیں "دادا” کہہ کر پکارتے تھے۔
عمر بڑھنے کے ساتھ تانگ نے ان بچوں کے لیے ایسے خاندان تلاش کرنا شروع کیے جو انہیں گود لے سکیں۔
ان کا آخری گود لیا گیا بچہ زینگ جگانگ تھا، جو اب 27 سال کا ہے اور فائر فائٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہا ہے۔
زینگ اکثر تانگ کیانگ سے ملنے آتا ہے اور اپنی تنخواہ کا کچھ حصہ انہیں دیتا ہے۔ زینگ کا کہنا ہے، "اگر دادی تانگ نہ ہوتیں تو میری زندگی کا رخ کچھ اور ہوتا۔”
16 دسمبر کو تانگ کیانگ کو "نیشنل مورال ماڈل” کے لیے نامزد کیا گیا، جو چین میں عام شہریوں کے لیے اعلیٰ ترین اعزاز سمجھا جاتا ہے۔