پاکستان
ٹرینڈنگ

سانحہ 9 مئی: 25 مجرموں کو فوجی عدالتوں نے مختلف سزائیں سنادیں

جناح ہاؤس حملے کے مقدمے میں جان محمد خان، محمد عمران محبوب و دیگر کو 10،10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی

راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 9 مئی کے سانحے میں ملوث 25 مجرموں کو فوجی عدالتوں نے مختلف سزائیں سنادیں۔

آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق 25 افراد کو مختلف حملوں میں ملوث ہونے پر سزا دی گئی ہے۔ جناح ہاؤس حملے کے مقدمے میں جان محمد خان، محمد عمران محبوب، راجہ احسان، عبدالہادی، علی شان اور داؤد خان کو 10،10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ دیگر مجرموں میں فہیم حیدر اور محمد حاشر کو 6،6 سال قید، جبکہ محمد عاشق کو 4 سال قید بامشقت کی سزا دی گئی۔

پنجاب رجمنٹل سینٹر مردان کے حملے میں رحمت اللہ کو 10 سال اور یاسر نواز کو 2 سال قید کی سزا دی گئی۔ پی اے ایف بیس میانوالی پر حملے میں انور خان اور بابر جمال کو 10،10 سال قید، بنوں کینٹ حملے میں محمد آفاق خان کو 9 سال قید، اور چکدرہ قلعہ حملے میں ملوث داؤد خان کو 7 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔

ملتان کینٹ چیک پوسٹ حملے کے مقدمے میں زاہد خان کو 4 سال اور خرم شہزاد کو 3 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی، جبکہ جی ایچ کیو حملے میں عمر فاروق کو بھی 10 سال قید بامشقت کی سزا دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:   خیبرپختونخوا کی اپیکس کمیٹی کا کرم میں امن کے لیے اہم فیصلہ

آئی ایس پی آر نے وضاحت کی کہ دیگر مقدمات میں قانونی کارروائی مکمل ہوتے ہی سزاؤں کا اعلان کیا جائے گا۔ یہ فیصلے انصاف کی فراہمی کے لیے ایک اہم قدم ہیں، جبکہ متعدد مقدمات انسداد دہشتگردی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ 9 مئی 2023 کو پیش آنے والے پرتشدد واقعات پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہیں، جنہوں نے قوم کو گہرے صدمے سے دوچار کیا۔ سیاسی پروپیگنڈا اور جھوٹ پر مبنی بیانیے کی بنیاد پر بھڑکائے گئے افراد کے لیے یہ سزائیں ایک سبق ہیں۔

مزید بیان میں کہا گیا کہ مکمل انصاف تب ہوگا جب ان واقعات کے ماسٹر مائنڈز کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔ ریاست ان مقدمات میں انصاف فراہم کرکے قانون کی بالادستی یقینی بنائے گی، اور نفرت، تقسیم اور جھوٹے بیانیے پر مبنی سیاست کو دفن کرے گی۔

آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ مجرموں کو آئین و قانون کے مطابق اپیل کا حق دیا گیا ہے۔ ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کے بعد ناقابلِ تردید شواہد کے ساتھ مجرموں کو سزا دی گئی، اور کچھ مقدمات فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے حوالے کیے گئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button