وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہملک میں معاشی استحکام کیلئے اداروں کی نجکاری ضروری ہے۔
لاہور کے مقامی ہوٹل میں پری بجٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔
آئی ایم ایف سے طویل پروگرام کے مذاکرات ہوںگے۔ ہمارے ایجنڈے میں نجکاری شامل ہے ،اس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ بھی ہوگی، ایسی کوئی بات نہیں کہ ہم صرف غیر ملکی سرمایہ کاروں کو دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس وقت میکرو اکنامک استحکام نظر آ رہا ہے، روپے کی قدر مستحکم اورافراط زر میں کمی آرہی ہے، پچھلے 8 سے 10 ماہ میں میکرو اکنامک اشاریے صحیح سمت میں بڑھ رہے ہیں، مالیاتی سطح پر نظم و ضبط آیا ہے ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ خسارے 2 سے 3 مہینے سرپلس تھا لیکن اس مالی سال کا مجموعی خساری میں کمی ہوئی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ٹیم پاکستان پہنچ چکی ہے، کل مذاکرات کا آغاز ہوگا، آئی ایم ایف سے 9 ماہ کا اسٹینڈ بائی معاہدہ ہوا، نگران حکومت کو بھی پورا کریڈٹ جاتا ہے، انہوں نے ذمہ داری دکھائی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم توانائی کے شعبے میں کام کر رہے ہیں، اس میں بھی عمل در آمد اور اصلاحات شامل ہیں، ہم نے ڈسکوز کو آگے لے کر جانا ہے تو ہم نے ان کے بورڈز کو تبدیل کردیا اور اس میں نجی شعبے کے لوگوں کو لارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکس ٹو جی ڈی پی، انرجی اور پرائیویٹائزیشن پر کام کرنا ہے، ہم نے کہیں نہ کہیں سے ٹیکس نیٹ کا آغاز کرنا ہے، تاجروں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ حکومتی پالیسیوں کے باعث غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔