علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پی ٹی آئی کا قافلہ اسلام آباد کی طرف رواں دواں
اسلام آباد اور راولپنڈی کے تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں، مری میں بھی تمام تعلیمی ادارے بند ہیں
علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی کا قافلہ اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا مرکزی قافلہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی اور دیگر مطالبات کی منظوری کے لیے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کی قیادت میں اسلام آباد کی جانب روانہ ہے۔ قافلہ پنجاب کی حدود میں داخل ہو کر برہان کے قریب ڈھوک گھر تک پہنچ چکا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق قافلے میں علی امین گنڈاپور کے ساتھ اسد قیصر، عاطف خان، شہرام ترکئی، فیصل جاوید سمیت دیگر مرکزی اور صوبائی قائدین و اراکین اسمبلی شامل ہیں۔ پنجاب میں داخل ہوتے ہی پولیس نے قافلے پر شدید شیلنگ کی۔
وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد کے تمام داخلی راستے سیل کر دیے ہیں۔ جڑواں شہروں میں انٹرنیٹ سروس معطل ہے اور کنٹینرز کے ذریعے اہم شاہراہوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ اسلام آباد جانے والے راستوں پر پولیس، رینجرز اور ایف سی کے اہلکار تعینات ہیں، جبکہ کئی مقامات پر خاردار تاریں اور رکاوٹیں لگا دی گئی ہیں۔
پنجاب کے مختلف شہروں لاہور، جہلم، گجرات، گوجرانوالہ اور فیصل آباد میں سڑکیں بند کر دی گئی ہیں، جبکہ دریائے جہلم کے تینوں پل بھی بند ہیں۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کے تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں۔ مری میں بھی تمام تعلیمی ادارے بند ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما شیخ وقاص اکرم نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ بشریٰ بی بی پشاور سے اسلام آباد جانے والے قافلے میں شریک ہیں اور کارکنوں کے شانہ بشانہ موجود ہیں۔
پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک بھر میں 500 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ 100 کے قریب کارکن لاپتا ہیں۔ فیض آباد اور راولپنڈی میں بھی کئی کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔
قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) نے الرٹ جاری کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران دہشت گردی کا خطرہ ہے۔ الرٹ کے مطابق فتنہ الخوارج کے دہشت گرد بڑے شہروں میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق اپوزیشن کے احتجاج سے روزانہ 190 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے، جی ڈی پی اور برآمدات پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔