ہائی کورٹ نے اسموگ کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مارکیٹوں کو رات 8 بجے بند کرنے کا حکم پورے سال کے لیے نافذ کرنا چاہیے۔
جسٹس شاہد کریم نے پنجاب حکومت کے اسموگ کے خلاف اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات اگلی نسل کے لیے ایک احسان ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اور وہ تمام ادارے جو اسموگ کی روک تھام کے لیے کام کر رہے ہیں، ان کی کوششوں کو سراہنا چاہیے۔ حالانکہ اسموگ میں کمی کا بیشتر کریڈٹ موسم کی تبدیلی کو دیا جا رہا ہے، مگر ان حکومتی اقدامات کو بھی تسلیم کیا جانا چاہیے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب، خالد اسحاق نے عدالت کو بتایا کہ غیر قانونی پلانٹس کے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں، اور گجرانوالہ میں صرف چند دنوں میں 19 غیر قانونی پلانٹس مسمار کر دیے گئے ہیں۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ یہ بہترین اقدام ہے اور آپ کو کسی ٹریبونل کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے، اپنی کارروائیاں جاری رکھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فصلوں کی باقیات کے حوالے سے متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) کو ٹرانسفر کرنے کی ہدایت کی اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ باقیات جلانے والوں کے خلاف فوری طور پر کارروائی کی جا رہی ہے اور کسی کو بھی رعایت نہیں دی جا رہی۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے یہ بھی بتایا کہ ماحولیات کے بارے میں مطالعہ کرنے والے اور ماحول کو بہتر بنانے کے لیے نئے آئیڈیاز دینے والے طالب علموں کے لیے خصوصی پیکیج لانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے مزید ریمارکس دیے کہ ہمیں ایک ثقافتی تبدیلی کی ضرورت ہے اور رات 8 بجے مارکیٹیں بند کرنے کا حکم پورے سال کے لیے جاری کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اگر اسکول عدالتی احکامات پر عمل نہیں کریں گے تو وہ انہیں سیل کر دیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی اور متعلقہ محکموں سے آئندہ سماعت تک رپورٹ طلب کر لی۔