پی ٹی آئی کا احتجاج،اسلام آباد کے داخلی راستے بند، کنٹینرز لگا کر سڑکیں سیل

مظاہرین سے نمٹنے کے لیے پولیس کی 30 ہزار اضافی نفری وفاقی دارالحکومت پہنچ گئی

اسلام آباد: پی ٹی آئی کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے حکومت نے جامع حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ اسلام آباد کے تمام داخلی راستے سیل کر دیے گئے ہیں اور ایران ایونیو، مارگلہ روڈ دونوں طرف کنٹینرز لگا کر بند کر دی گئی ہے۔

ایکسپریس وے، زیرو پوائنٹ اور ڈی چوک جیسے اہم مقامات پر بھی کنٹینرز کی موجودگی نے آمدورفت کو مشکل بنا دیا ہے۔ اس کے علاوہ، میٹرو بس سروس اسلام آباد میں آئی جے پی روڈ سے پاک سیکرٹریٹ تک معطل کر دی گئی ہے، اور جڑواں شہروں میں کل میٹرو سروس مکمل طور پر بند رہے گی۔

اسلام آباد میں بس اڈے بھی بند کر دیے گئے ہیں، جبکہ راولپنڈی میں تمام انٹر سٹی ٹرانسپورٹ اڈے بھی تاحکم ثانی بند رہیں گے۔ مظاہرین سے نمٹنے کے لیے پولیس کی 30 ہزار اضافی نفری وفاقی دارالحکومت پہنچ گئی ہے۔ پنجاب سے 19 ہزار، سندھ سے 5 ہزار، آزاد کشمیر سے ایک ہزار اور ایف سی کے 5 ہزار اہلکار بھی اسلام آباد میں تعینات ہو چکے ہیں۔ یہ نفری اسلام آباد پولیس کی معاونت کرے گی۔

موٹروے کے حوالے سے بھی سخت اقدامات کیے گئے ہیں اور 8 مقامات پر موٹروے بند کر دی گئی ہے۔ پشاور تا اسلام آباد اور لاہور تا اسلام آباد موٹروے کے تمام راستے بند ہیں۔ لاہور سے عبدالحکیم، پنڈی بھٹیاں سے ملتان اور سیالکوٹ سے لاہور تک موٹروے بند کر دی گئی ہے۔

علاوہ ازیں پنجاب حکومت نے 23 نومبر سے 25 نومبر تک صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ اس پابندی کے تحت ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں اور دھرنوں پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔ حکومت نے یہ فیصلہ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور دہشت گردی کے خطرات کو روکنے کے لیے کیا ہے۔

کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کے اجلاس میں دفعہ 144 کے نفاذ کی سفارش کی گئی تھی تاکہ انسانی جانوں اور املاک کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

Exit mobile version