نشتر ہسپتال : مریضوں میں ایڈز پھیلنے سے متعلق انکوائری مکمل، 6ملازمین معطل
نشتر ہسپتال کے ڈائیلاسز یونٹ میں ایچ آئی وی کے شکار 30 مریضوں کی رپورٹ سامنے آئی تھی
ملتان کے نشتر ہسپتال میں ڈائیلاسز کے مریضوں میں ایڈز وائرس کے پھیلنے کی تحقیقات کی رپورٹ مکمل کرلی گئی ہے، جس کے نتیجے میں ہسپتال کے ایم ایس، نیفرولوجی وارڈ کے سربراہ اور دیگر پانچ ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق نشتر ہسپتال کے ڈائیلاسز یونٹ میں ایچ آئی وی کے شکار 30 مریضوں کی رپورٹ سامنے آئی تھی جس کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو انکوائری رپورٹ پیش کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ایم ایس، نیفرولوجی وارڈ کے سربراہ، ایسوسی ایٹ پروفیسر، اسسٹنٹ پروفیسر ایڈمن، رجسٹرار اور ہیڈ نرس کو غفلت کی بنیاد پر معطل کیا گیا، جبکہ نشتر میڈیکل یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر مہناز خاکوانی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
16 نومبر کو ایچ آئی وی کے شکار مریض کے علاج کے دوران دوسرے 30 مریضوں میں بھی ایچ آئی وی منتقل ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔ تحقیقات کے مطابق، مرنے والے مریض کا ڈائیلاسز مشین پر علاج کیا گیا تھا، جس کے بعد دوسرے مریضوں کو بھی ایچ آئی وی وائرس منتقل ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق 40 سالہ شاہنواز نامی مریض ایچ آئی وی کا شکار تھا اور گردوں کے فیل ہونے کی وجہ سے ایمرجنسی میں ڈائیلاسز کروایا گیا تھا، لیکن اس کی حالت مزید بگڑ گئی اور وہ انتقال کر گئے۔ ان کی موت کے بعد دیگر مریضوں کے ٹیسٹس کیے گئے، جس سے مزید 30 مریضوں میں ایچ آئی وی منتقل ہونے کا انکشاف ہوا۔
19 نومبر کو ایک تحقیقاتی ٹیم نے ہسپتال کے ڈاکٹرز اور عملے کی غفلت اور لاپرواہی کے الزامات عائد کیے تھے۔ پنجاب حکومت کی قائم کردہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے ہسپتال کے نیفرولوجی شعبے میں ایڈز کے پھیلاؤ کی تصدیق کی تھی۔
کمیٹی میں پنجاب ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹیشن اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل، پنجاب ایڈز کنٹرول پروگرام کے پروجیکٹ ڈائریکٹر، سروسز انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے نیفرولوجی کے سربراہ اور محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے افسر شامل تھے۔
مذکورہ کمیٹی نے نشتر ہسپتال میں ایس او پیز کی خلاف ورزیوں کا ذکر کیا تھا، تاہم نشتر میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے ان الزامات کو مسترد کیا تھا۔