سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے متنازع بیان کے نتیجے میں چار مختلف مقامات پر ان کے خلاف مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔ یہ مقدمات ٹیلی گراف ایکٹ 1885 کے تحت درج کیے گئے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی نے ایک دوست ملک کے حوالے سے متنازع بیان دیا جس کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ان کے خلاف ملتان، ڈیرہ غازی خان اور لیہ میں چار مختلف مقدمات درج کیے گئے، جن میں ان کے بیان کو پاکستان کی ساکھ کے لیے نقصان دہ اور پاک سعودی تعلقات کے لیے خطرہ قرار دیا گیا۔
ڈیرہ غازی خان میں جمال خان نامی شہری کی درخواست پر بشریٰ بی بی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، جو کہ ٹیلی گراف ایکٹ 1885 کے تحت درج کیا گیا ہے۔
غلام یاسین کی مدعیت میں درج ایک اور مقدمے میں کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی نے پاکستان اور سعودی عرب کی خارجہ پالیسی کے خلاف بیان دیا اور اس کے ذریعے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ مقدمے کے مطابق بشریٰ بی بی کا بیان لوگوں کو ورغلانے کے لیے تھا اور یہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔ پولیس نے بتایا کہ ملزمہ کے خلاف دفعہ 126 ٹیلی گراف ایکٹ اور دیگر قوانین کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے۔
ملتان میں شہری عمیر مقصود کی درخواست پر تھانہ قطب پور میں بشریٰ بی بی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، جس میں الزام عائد کیا گیا کہ بشریٰ بی بی نے سعودی عرب اور سابق جنرل قمر جاوید باجوہ پر الزامات عائد کر کے مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کی۔
لیہ میں بھی بشریٰ بی بی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، جس میں محلہ عید گاہ کے رہائشی اشفاق سہیل نے شکایت کی کہ بشریٰ بی بی کا شریعت کے خاتمے کا بیان خارجہ پالیسی اور ملکی مفادات کے خلاف تھا۔
اس سے پہلے بشریٰ بی بی نے ایک ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ کچھ بیرونی طاقتیں مدینہ میں ننگے پاؤں چلنے کے عمران خان کے مذہبی انداز سے ناخوش تھیں۔ بشریٰ بی بی کے مطابق عمران خان کے مدینہ جانے کے بعد جنرل (ر) باجوہ کو فون کالز آنے لگیں کہ وہ یہ کس کو لے آئے ہیں۔
دوسری جانب سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے بشریٰ بی بی کے اس دعوے کو 100 فیصد جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ سمجھ نہیں پا رہے کہ اس خاتون کو کیا مسئلہ ہے۔