پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی کا امکان ہے، آئی ایم ایف
آئی ایم ایف نے رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 24.8فیصد اور اگلے سال 12.5فیصد ہونے کا امکان ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستانی معیشت سے متعلق رپورٹ جاری کر دی جس میں کہاگیا کہ اگلے مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح 3.5فیصدمتوقع ہے۔معیشت میں بہتری کیلئے ایکسچینج ریٹ کو استحکام دینے ، پائیدار گروتھ حاصل کرنے ، جون تک مہنگائی کو 20 فیصد تک نیچے لانا ہو گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال جی ڈی پی کی شرح 2 فیصد ہے ، اگلے مالی سال جی ڈی پی کی شرح 3.5 فیصد متوقع ہے۔رواں مالی سال بیروزگاری کی شرح 8 فیصد جبکہ اگلے مالی سال میں بیروزگاری کی شرح 7.5 فیصد متوقع ہے۔
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جاری رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستانی معیشت کو غیر معمولی طور پر خطرات کا سامنا ہے۔
یہ رپورٹ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان ایک طویل المدتی پروگرام کے حوالے سے گفتگو کے آغاز پر سامنے آئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر پالیسیوں پر عمل نہیں کیا گیا اور سیاسی پیچیدگیاں بیرونی فنانسنگ، شرح تبادلہ پر دباؤ ڈال سکتی ہیں۔
آئی ایم ایف کی سٹاف رپورٹ میں سٹینڈ بائے معاہدے کے تحت دوسری اور آخری جائزہ رپورٹ میں کہا گیا کہ منفی خطرات غیر معمولی طور پر زیادہ ہیں۔ اگرچہ نئی حکومت نے سٹینڈ بائے معاہدے کی پالیسیوں کو جاری رکھنے کے اپنے ارادے کا اشارہ دیا ہے لیکن سیاسی غیر یقینی کی صورت حال اہم ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے اگلے مالی سال کے لیے سالانہ بجٹ سازی کا عمل شروع کرنے سے قبل ایک نئے پروگرام پر بات چیت کے لیے آئی ایم ایف کا ایک مشن ممکنہ طور پر رواں ماہ ملک کا دورہ کرے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان نے گذشتہ ماہ تین ارب ڈالر کا قلیل مدتی پروگرام مکمل کیا تھا جس سے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے روکنے میں مدد ملی تھی لیکن وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے ایک نئے اور طویل مدتی پروگرام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
پاکستان گذشتہ سال موسم گرما میں دیوالیہ ہونے سے بال بال بچ گیا تھا تاہم پاکستان اب بھی ایک بڑے مالی خسارے سے نمٹ رہا ہے، اگرچہ اس نے درآمدی کنٹرول طریقہ کار کے ذریعے اپنے بیرونی کھاتے کے خسارے پر قابو پا لیا ہے، لیکن یہ شرح نمو میں جمود کی قیمت پر آیا ہے، جو گذشتہ سال منفی نمو کے مقابلے میں اس سال تقریباً دو فیصد رہنے کی توقع ہے۔