19 نومبر کو دنیا بھر میں یومِ مرداں (International Men’s Day) منایا جاتا ہے۔ یہ دن خاص طور پر مردوں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ اس دن کا مقصد مردوں کے حقوق، ان کے مسائل، اور ان کی زندگیوں کے مختلف پہلوؤں پر بات چیت کرنا ہے۔ حالانکہ خواتین کے حقوق اور ان کی فلاح و بہبود کے بارے میں عالمی سطح پر بہت سی مہمیں چلائی جاتی ہیں، لیکن مردوں کے مسائل اور چیلنجز پر کم ہی توجہ دی جاتی ہے۔ یومِ مرداں ایک ایسا موقع فراہم کرتا ہے جس کے ذریعے نہ صرف مردوں کے حوالے سے گفتگو کی جا سکتی ہے بلکہ ان کے لیے بہتر معاشرتی ماحول کے قیام کی کوششیں بھی کی جا سکتی ہیں۔
مردوں کے مسائل میں کئی پہلو شامل ہیں جن پر عام طور پر بات نہیں کی جاتی۔ معاشرتی سطح پر یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ مرد ہمیشہ مضبوط اور بے نیاز ہوتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ مردوں کو بھی جذباتی، ذہنی اور جسمانی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
مردوں کے ذہنی دباؤ اور ذہنی بیماریوں کی جانب کم توجہ دی گئی ہے۔ یہ حقیقت کہ مردوں میں خودکشی کی شرح خواتین کی نسبت کہیں زیادہ ہے، ایک سنگین مسئلہ ہے جس پر فوری طور پر توجہ دی جانی چاہیے۔ مردوں کو اکثر یہ سکھایا جاتا ہے کہ وہ اپنے جذبات کو چھپائیں اور انہیں خود پر قابو پانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ یہ ایک خطرناک رجحان ہے کیونکہ یہ مردوں کو ان کی مشکلات اور ذہنی دباؤ کے بارے میں کھل کر بات کرنے سے روکتا ہے۔ یومِ مرداں ہمیں یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم مردوں کے ذہنی صحت کے مسائل پر بات کریں اور انہیں یہ بتائیں کہ ان کے احساسات اور جذبات بھی اہم ہیں۔
مردوں میں جسمانی صحت کے مسائل بھی عام ہیں، جنہیں اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ مردوں میں دل کی بیماریوں، ذیابیطس، اور دیگر سنگین بیماریوں کی شرح زیادہ ہوتی ہے، لیکن اکثر وہ اپنی صحت کو نظر انداز کرتے ہیں کیونکہ انہیں یہ سکھایا گیا ہے کہ "مردوں کو مضبوط ہونا چاہیے” اور صحت کے مسائل کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔ یومِ مرداں اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا ایک موقع ہے کہ مردوں کو اپنی جسمانی صحت کی طرف بھی اتنی ہی توجہ دینی چاہیے جتنی وہ اپنے دیگر معاملات پر دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ مردوں سے معاشرتی سطح پر یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنے خاندان کی مالی کفالت کریں گے اور ہر موقع پر مضبوط رہیں گے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ مرد بھی والد، شوہر، بھائی اور بیٹے کے طور پر ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کی جذباتی ضرورتیں اور ان کی زندگی کی حقیقتیں بھی اتنی ہی اہم ہیں جتنی خواتین کی۔ مردوں کو اپنے خاندانوں کے ساتھ اچھے تعلقات بنانے کے لیے جذباتی اور ذہنی توازن کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہیں بھی اپنی ذاتی زندگی میں سکون اور خوشی کا حق ہے۔
ہمارے معاشرے میں مردوں کے بارے میں مختلف طرح کے سٹرئیو ٹائپز (stereotypes) موجود ہیں، جو ان کے جذباتی اور سماجی تعلقات کو محدود کرتے ہیں۔ یہ تاثر کہ مردوں کو ہمیشہ مضبوط، بے لچک اور بے پرواہ ہونا چاہیے، ایک بہت بڑا سماجی دباؤ بنتا ہے۔ اس کے نتیجے میں بہت سے مرد اپنی مشکلات کا کسی سے ذکر نہیں کرتے اور اندر ہی اندر پریشانیوں کا شکار رہتے ہیں۔
یومِ مرداں ایک ایسا دن ہے جب ہم سب کو اس بات کا شعور حاصل ہو کہ ہم سب انسان ہیں، اور ہمیں اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کا حق حاصل ہے، چاہے وہ مرد ہوں یا عورت۔