ساہیوال ڈویژن میں گندم کی بوائی جاری، 9 لاکھ 20 ہزار ایکڑ ہدف کا 51 فیصد مکمل
کمشنر ساہیوال شعیب اقبال سید کی زیر صدارت اجلاس میں گندم کی وائی کا جائزہ اجلاس
ساہیوال (ارسلان بابر)ساہیوال ڈویژن میں گندم کی بوائی تیزی سے جاری ہے اور اب تک ڈویژن بھر میں 4لاکھ69ہزار سے زائد ایکڑ رقبے پر گندم کاشت کی جاچکی ہے جو کل ہدف9 لاکھ20ہزار ایکڑ کا 51فی صد ہے۔
ضلع ساہیوال میں اب تک ایک لاکھ52ہزار ایکڑ، ضلع اوکاڑہ میں ایک لاکھ80ہزار اور ضلع پاک پتن میں ایک لاکھ36ہزار5سو سے زائد ایکڑ رقبے پر فصل کاشت ہوچکی ہے جو پچھلے سال اب تک کاشت کردہ رقبے سے صرف 0.55فی صد کم ہے۔
یہ بات کمشنر ساہیوال شعیب اقبال سید کی زیر صدارت کمشنر آفس میں منعقدہ گندم کی بوائی کے تیسرے جائزہ اجلاس میں ڈائریکٹر زراعت چوہدری شہباز اختر نے بتائی جس میں ڈپٹی کمشنر ساہیوال صائمہ علی اور اوکاڑہ احمد عثمان جاوید سمیت ریونیو، زراعت،کراپ رپورٹنگ، فرٹیلائزر ڈیلرز کے نمائندوں اور کاشتکاروں نے بھی شرکت کی۔
کمشنر شعیب اقبال سید نے اب تک گندم کی بوائی پر اطمینان کا اظہار کیا اور محکمہ ریونیو اور زراعت کے فیلڈ افسران کو ہدایت کی کہ وہ گندم کاشت کے ٹارگٹ کے حصول تک کاشتکاروں سے قریبی رابطہ رکھیں اور ان کو درپیش مشکلات کو فوری دور کریں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی غذائی ضروریات میں گندم کا اہم حصہ ہے اس لئے حکومت گندم کی بوائی پر کسانوں کو بہت سی مراعات اور انعامات بھی دے رہی ہے جس سے فائدہ اٹھایا جانا چاہیے۔
ڈائریکٹر زراعت چوہدری شہباز اختر نے بتایا کہ اس وقت گندم کی بوائی عروج پر ہے اور توقع ہے کہ ساہیوال ڈویژن کا 9لاکھ20ہزار ایکڑ کا ٹارگٹ حاصل کر لیا جائے گا۔
کمشنر شعیب اقبال سید نے کہا کہ سرکاری اراضی خصوصاً گھوڑی پال اور نمبرداری رقبوں پر گندم کی کاشت کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی طرف سے کسان کارڈ کا اجراء چھوٹے کسانوں کو معیاری بیج اور کھاد کی خریداری میں بہت معاون ثابت ہورہا ہے جس سے کسانوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہیے۔
ڈائریکٹر زراعت چوہدری شہباز اختر ن اجلاس کو بتایا کہ ڈویژن بھر میں گندم کے بیج اور کھاد کا وافر سٹاک مارکیٹ میں موجود ہے اور ان کے ریٹ کی بھی اوورچارجنگ نہیں ہورہی۔
اجلاس میں ایکسین اریگیشن محمد نواز باجوہ نے بتایا کہ نہری پانی کی16فی صد کمی کا سامنا ہے جسے بہتر مینجمنٹ کے ساتھ پورا کیا جارہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر صائمہ علی نے ایکسین اریگیشن کو ہدایت کی کہ وہ نہروں میں پانی کی کمی کے حوالے سے کسانوں سے قریبی رابطہ رکھیں۔ پاک پتن سے کاشتکار عامر حیات بھنڈارہ نے امکان ظاہر کیا کہ کسان گندم کاشت پر ہونے والے اخراجات کو کم رکھنے کے لئے کھاد کا کم استعمال کریں گے جس سے پیداوار متاثر ہوسکتی ہے جس پر پنجاب حکومت کو فوری ایکشن لینا چاہیے۔