نیریاں شریف: دینِ اسلام کی اشاعت اور علم کا منور چراغ
رپورٹ: ڈاکٹر عبدالقادر ساجد
رپورٹ: ڈاکٹر عبدالقادر ساجد
دربار عالیہ نیریاں شریف کا شمار ان آستانوں میں ہوتا ہے جو روحانی اور علمی لحاظ سے روشنی کے مینار بن چکے ہیں۔ یہ عظیم آستانہ، جس کی بنیاد حضور قبلہ عالم حضرت خواجہ پیر غلام محی الدین غزنویؒ نے رکھی اور حضور شیخ العالم حضرت علامہ خواجہ پیر محمد علاؤالدین صدیقی نقشبندیؒ نے نے مسلمانوں کے دلوں میں علم و عرفان اور عشق رسول ﷺ کی شمع سے روشن کیا۔
حضور شیخ العالمؒ نے آستانوں کی دنیا میں ایسی تحریک پیدا کی جس نے تصوف اور خدمتِ دین کے تصور کو نئی جہت دی۔ ان کی ذات گرامی نے دربار کو صرف تعویذ و دھاگے تک محدود نہ رہنے دیا بلکہ اسے دینِ اسلام کی اشاعت اور امت کی خدمت کا مرکز بنایا۔
حضور شیخ العالمؒ نے محی الدین اسلامک یونیورسٹی، محی الدین اسلامک میڈیکل کالج، جامعہ محی الدین صدیقیہ، اور جامعہ شیخ العلم جیسے علمی و دینی ادارے قائم کر کے مسلمانوں میں علم دوستی کو فروغ دیا۔ ان اداروں کے قیام نے یہ ثابت کیا کہ علم و عرفان کی روشنی کے بغیر حقیقی کامیابی ممکن نہیں۔
آپ نے نہ صرف تعلیم بلکہ صحت کے میدان میں بھی مثالی خدمات سرانجام دیں۔ محی الدین ٹیچنگ ہسپتال اور شیخ العالم ہسپتال جیسے ادارے عام آدمی کو کم خرچ میں اعلیٰ سہولیات فراہم کرنے کے لیے وقف کیے۔
آج، حضور شیخ العالمؒ کے جانشین اور مرکزی سجادہ نشین دربار عالیہ نیریاں شریف، حضرت علامہ پیر محمد سلطان العارفین صدیقی نقشبندی الازہری دامت برکاتہ العالیہ اس مشن کو کامیابی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ وہ اس آستانے کے روحانی وارث ہیں اور اپنے عظیم اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے علم، صحت اور خدمت کے مشن کو مزید وسعت دے رہے ہیں۔ پیر محمد سلطان العارفین صدیقی صاحب نے نہ صرف اس مشن کو برقرار رکھا بلکہ اس میں خوبصورت اضافے بھی کیے ہیں۔
سردی کے موسم میں دربارِ عالیہ نیریاں شریف میں عبادات، ریاضت، اور دین کی خدمت میں مگن افراد کا جوش و جذبہ موسم کی شدت سے بڑھ کر ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ حضرت پیر محمد سلطان العارفین صدیقی صاحب کو اپنے مشن کو جاری رکھنے کی مزید توفیق عطا فرمائے اور اس آستانے کو ہمیشہ رہتی دنیا تک مسلمانوں کے لیے ہدایت اور روشنی کا مینار بنائے۔