حکومت نے قومی بچت اسکیموں (این ایس ایس) کے مختلف سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح میں 360 بیسس پوائنٹس تک کی کمی کا اعلان کیا ہے، جو کہ 4 نومبر سے نافذ العمل ہوگی۔
رپورٹ کے مطابق قومی بچت اسکیموں کے منافع کی شرح میں ہر زمرے میں تبدیلی کی گئی ہے، تاہم پنشنرز، شہدا اور بیواؤں کے لیے بہبود اسکیم میں صرف معمولی کمی کی گئی ہے۔
قومی بچت اسکیم کی بنیاد 1966 میں رکھی گئی تھی، جس نے ابتدائی طور پر اچھی شرکت حاصل کی، لیکن پھر کارپوریٹ اداروں نے ان اسکیموں سے خطرے سے پاک منافع کمانے کی کوشش کی۔ اس کے بعد، جولائی 2020 میں چھوٹے سرمایہ کاروں کی حفاظت کے لیے کارپوریٹ سرمایہ کاری پر پابندی عائد کی گئی، جس کے نتیجے میں قومی بچت اسکیم کی سرمایہ کاری میں واضح کمی واقع ہوئی۔
سب سے بڑی کٹوتی اسپیشل سیونگ سرٹیفکیٹس (ایس ایس سی) پر ہوئی ہے، جہاں 360 بیسس پوائنٹس کی کمی کے بعد منافع 15.20 فیصد سے گھٹ کر 11.60 فیصد رہ گیا ہے۔
اسپیشل سیونگز اکاؤنٹس (ایس ایس اے) پر بھی 220 بیسس پوائنٹس کی کمی ہوئی، جس کے نتیجے میں یہ شرح 15.20 فیصد کے بجائے 13 فیصد ہوگئی۔
ریگولر انکم سرٹیفکیٹ (آر آئی سی) میں 60 بیسس پوائنٹس کی معمولی کمی دیکھی گئی، جس سے منافع 12.72 سے کم ہو کر 12.12 فیصد ہوگیا۔
اسلامی اکاؤنٹس بھی متاثر ہوئے ہیں، جہاں سروا اسلامک سیونگ اکاؤنٹ (ایس آئی ایس اے) اور سروا اسلامک ٹرم اکاؤنٹ (ایس آئی ٹی اے) پر منافع 309 بیسس پوائنٹس کم ہو کر 14.25 فیصد سے 11.16 فیصد تک آگیا ہے۔
دوسری جانب، شہدا فیملی ویلفیئر اکاؤنٹ، پنشنرز بینیفٹ اکاؤنٹ اور بہبود سیونگ سرٹیفکیٹ جیسے فلاحی اکاؤنٹس میں ریٹرن میں 24 بیسس پوائنٹس کی معمولی کمی آئی ہے، جو اب 14.16 سے 13.92 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں حالیہ کمی کی وجہ سے مالیاتی مارکیٹ میں ان کٹوتیوں کی توقع کی جا رہی تھی۔
جون 2024 تک، اسٹیٹ بینک نے شرح سود 450 بیسس پوائنٹس کم کرکے 17.5 فیصد کر دی ہے، اور 4 نومبر کو آئندہ مانیٹری پالیسی کے اعلان میں مزید کمی کی توقع ہے۔
این ایس ایس کی نئی منافع کی شرح بھی 4 نومبر سے نافذ العمل ہوگی، اور اس سال جولائی اور اگست میں این ایس ایس کی سرمایہ کاری بالترتیب 18.4 ارب روپے اور 5.82 ارب روپے رہی۔